اداریہ : وزیراعظم پاکستان امن کا فارمولہ! کیا پاکستان پہ بھی لاگو کریں گے؟

  • Home
  • ملتان
  • اداریہ : وزیراعظم پاکستان امن کا فارمولہ! کیا پاکستان پہ بھی لاگو کریں گے؟

وزیراعظم پاکستان نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو گزشتہ روز ایک انٹرویو دیا۔ اس انٹرویو میں وزیراعظم پاکستان نے ایک طرح سے امریکہ کو افغانستان کے معاملے کو “نیلسن کی نظر” سے دیکھنے کا مشورہ دیا جب انہوں نے یہ کہا کہ امریکہ افغان طالبان کو تنہا نہ چھوڑے اور افغان طالبان کی حکومت کو مستحکم بنانے میں ان کی حمایت کرے۔ وزیراعظم پاکستان نے قرین قیاس ہے کہ امریکہ کو باور کرایا ہے کہ بدلے ہوئے حالات میں وہ افغان طالبان کی مبینہ برائیوں سے صرف نظر کرلے اور افغانستان کو قحط، بھوک، ادارہ جاتی تباہی سے بچائے جبکہ آج کے افغان طالبان پرانے دور میں نہیں ہیں جب انہوں نے اسامہ بن لادن کی حوالگی کے مطالبے کو رد کرکے امریکہ کو افغانستان پر حملے کا جواز فراہم کردیا تھا۔ اس وقت امریکہ طالبان کو اسامہ کی حوالگی کے بدلے پرکشش مراعات دینے کو تیار تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ وہائٹ ہاو¿س میں بیٹھے امریکی صدر جوبائیڈن بھی یہی سوچ رہے ہیں جنھوں نے افغانستان کے منجمد اثاثوں کے نصف کو افغان عوام اور افغان ریاستی ڈھانچے کی تعمیر نو پہ خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ کا اتحادی یورپ بھی افغان طالبان کو مذاکرات کے ذریعے سے پابند کرنے کی حمایت کررہے ہیں اور امداد کے بدلے طالبان پہ زور دے رہے ہیں کہ وہ افغانستان میں رہنے والے تمام نسلوں کی نمائندگی چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ عورتوں کا بالخصوص طور پہ خیال رکھا جائے۔
افغان طالبان نے اگرچہ نسلی نمائندگی طرف لچک دکھائی ہے لیکن عورتوں کے باب میں اس کی سخت گیری ابھی تک برقرار ہے۔ پاکستان جتنے بڑے قدم کی امریکہ سے توقع کرتا ہے کیا پاکستان جواب میں اتنے ہی بڑے پیمانے پہ افغان طالبان سے امریکہ اور یورپ کے جو مطالبات ہیں وہ منوا پائیں گے؟ ایک اہم سوال اور بھی ہے اور وہ یہ ہے کیا وزیراعظم پاکستان عمران خان امن کا جو فارمولا تھا اسے پاکستان کے شورش زدہ علاقوں میں بھی نافذ کریں گے؟ کیونکہ اس وقت پاکستان کے صوبے بلوچستان اور سابق فاٹا کے علاقوں دہشت گردی کی نئی لہر سامنے ہے اور اس میں سب پڑا واقعہ ابھی پنچگور اور نوشکی میں ہوا ہے۔ اور مسلح افواج کے ترجمان کے مطابق پاکستان میں امن تب ہی پیدا ہوگا جب دہشت گردوں کا ہر کونے میں پیچھا کیا جائے گا۔ کیا پاکستان کی ہئیت مقتدرہ کو پاکستان کے شورش زدہ علاقوں میں نیلسن کی نظر ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان دنیا بھر میں امن کا داعی اور خواہاں ہے وزیراعظم کا عالم امن کےلئے خطے میں امن کے حوالے سے جو تجاویز دی ہیں ان کو قابل عمل بنانے کےلئے پاکستان سمیت ہمسایہ ممالک کو بھی ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا جس میں امریکہ کا کردار بھی اہم ہوگا تاکہ کوئی خطے کا تھانیدار بننے کی کوشش نہ کرے۔

Leave a Comment
×

Hello!

Click one of our contacts below to chat on WhatsApp

× How can I help you?