ملتان (بیٹھک سپیشل: رانا روھیل) کمشنر ملتان عامر خٹک نے 28 فروری کو کمشنر آفس میں اپنی سالگرہ کا کیک کاٹا اور مبارکبادیں وصول کیں۔ کمشنر ملتان کی سالگرہ کی تقریب کے حوالے سے میڈیا کے لئے کوئی سرکاری ہینڈ آؤٹ جاری نہیں کیا گیا لیکن کمشنر ملتان کے سوشل میڈیا فورم فیس بک پر آفیشل اکاؤنٹ سے اس تقریب کی تصویری جھلکیاں اور تفصیلات شیئر کی گئیں۔اس تقریب کی تفصیلات میں جانے سے قبل پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے قیام اور اس کی تاریخ کو دیکھتے چلتے ہیں۔ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور میں سول سروس کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں کنویننٹ سول سروس، ان کنویننٹ سول سروس اور سپیشل سول سروس شامل تھے۔ کنویننٹ سول سروس جسے آنرایبل ایسٹ انڈیا کمپنیز سول سروس بھی کہا جاتا تھا ان سول سرونٹس پر مشتمل تھی جن کے پاس حکومت کے اعلیٰ ترین عہدے ہوتے تھے جبکہ ان کنویننٹ سول سروس مقامی ہندوستانیوں کو اقتدار میں حصہ فراہم کرنے کا فورم تھا ان افسروں کو کم درجے کے انتظامی عہدوں پر تعینات کیا جاتا تھا۔ سپیشل سول سروس سپیشلائیزڈ ڈیپارٹمنٹس جیسا کہ انڈین فارسٹ سروس،امپیریل پولیس اور انڈین پولیٹیکل سروس شامل تھے کے لئے تھی اور اس میں کنویننٹ سول سروس اور انڈیں آرمی سے افسران لئے جاتے تھے۔اٹھارہ سو اٹھاون میں کنویننٹ سول سروس جسے آنرایبل ایسٹ انڈیا کمپنیز سول سروس بھی کہتے کو انڈین سول سروس میں تبدیل کر دیا گیا جو 1858 سے لیکر 1947 تک متحدہ ہندوستان کی سب سے بڑی سول سروس تھی۔ انڈین سول سروس کے تحت آخری مرتبہ بھرتیاں 1942 میں کی گئیں تھیں۔ گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1919 کی برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد انڈین سول سروس کو کہ سیکرٹری آف سٹیٹ فار انڈیا کے اندر کام کر رہی تھی کو دو حصوں آل انڈیا سروسز اور سینٹرل سروسز میں تقسیم کر دیا گیا یوں انڈین سول سروس، آل انڈیا سروسز کی دس سروسز میں سے ایک سروس تھی۔ 1946 میں انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس اور انڈین پولیس سروس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ تقسیم ہند کے نتیجے میں انڈین سول سروس دو حصوں میں تقسیم ہو گئی جس میں سے ایک انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کہلائی جبکہ پاکستان میں اس کو پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کہا جانےگا۔ 1954 میں گورنر جنرل آف پاکستان اور صوبوں کے گورنرز کے بیچ آل پاکستان سروس کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔ بعد ازاں ایڈمنسٹریٹو ریفارمز 1973 کے تحت سول سروس آف پاکستان کا نام تبدیل کرکے ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ کر دیا گیا جو کہ آل پاکستان یونیفائیڈ گروپس کے 13 آکوپیشنل گروپوں میں سے ایک تھا یوں ہر سال ان تیرہ گروپوں کا بیچ کامن ٹریننگ پروگرام کے تحت سول سروسز اکیڈمی سے ٹریننگ کرنے لگا اور یہ افسر ڈی ایم جی افسر کہلائے جانے لگے۔ یکم جون 2012 سے ڈی ایم جی پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پاس) کہلایا جانے لگا یہاں تک کہ پاس کے گریڈ بائیس کے افسران وفاقی وزراء سے زیادہ طاقتور سمجھے جانے لگے اور ملک کے تمام اہم عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں۔ پاس کے افسروں کی بھرتیاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوتی ہیں اور کامیاب ہونے والے امیدواروں کو سول سروس اکیڈمی لاہور میں ٹریننگ دی جاتی ہے۔ ٹریننگ کے بعد ان افسروں کو پورے پاکستان میں 17ویں سکیل میں اسسٹنٹ کمشنر تعینات کیا جاتا ہے۔یہ افسران خود کو پاکستان کا مالک سمجھتے ہیں اور عوام کو اپنی رعایا۔ احتساب کا واجبی نظام ان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا اور ان میں سے کچھ اپنے اختیارات کا غیر ضروری اور غیر قانونی استعمال اپنا حق اور استحقاق سمجھتے ہیں۔ سیاست دانوں کو اپنے پیچھے لگا کر رکھنے والے یہ افسران اپنے مفادات کے لئے کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔اب واپس آتے ہیں کمشنر عامر خٹک کی سالگرہ کی طرف جنہوں نے اپنی سالگرہ کا کیک تمام عوامی اور انتظامی معاملات کو پس پشت ڈالتے ہوئے اپنے دفتر میں کاٹا۔فیس بک پر کمشنر ملتان کے آفیشل پیج پر شیئرہونے والی پوسٹ کے مطابق کمشنر ملتان ڈویژن انجینئر عامر خٹک نے اپنی سالگرہ اپنے افسران اور عملے کے ساتھ مل کر منائی۔پوسٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر لودھراں سید مشہد رضا کاظمی، ڈی سی وہاڑی سید آصف حسین شاہ، ڈی سی خانیوال وسیم حامد سندھو، ایڈیشنل کمشنرز سرفراز احمد، عبدالجبار، ارشد گوپانگ، ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ روبینہ کوثر، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن/پی آر او ٹو کمشنر ملتان ارم سلیمی، اسسٹنٹ کمشنر ارم شہزادی، لاء آفسیر رانا شاہد، پی ایس شاہد محمود، پی اے افضال محمود، سردار احمد، اے ڈی مہر و دیگر افسران و اہلکاران اس موقع پر موجود تھے۔اس موقع پر کمشنر عامر خٹک کا کہنا تھا کہ ان کے افسران اور اہلکاران ان کے لئے ایک خاندان کی طرح ہیں اور اپنی سالگرہ ان کے ساتھ مل کر منانا ان کے لئے نہایت خوشی کا باعث ہے،واضح رہے کہ کمشنر آفس میں منعقد کی جانے والی سالگرہ کی تقریب کے حوالے سے شیئر کی جانے والی تصاویر میں ڈپٹی کمشنر ملتان عمر جہانگیر دکھائی نہیں دے رہے جو کہ کمشنر ملتان عامر خٹک کے اپنے اس دعوے کی نفی ہے کہ ان کے افسران اور اہلکاران ان کے لئے ایک کنبے کی طرح ہیں۔ذرائع کے مطابق شاید کمشنر ملتان ڈپٹی کمشنر ملتان کو اپنی ٹیم کا حصہ اور کنبے کا فرد تسلیم نہیں کرتے۔ کمشنر عامر خٹک کا موقف جاننے کے لیے جب روزنامہ بیٹھک نے کمشنر عامر خٹک سے رابطہ کیا تو ان سے رابطہ نہ ہو سکا۔

انتظامی معاملات پس پشت،کمشنرکی سالگرہ میں تمام ڈویژنل افسر شریک(ڈی سی ملتان کی ”غیرحاضری“)
مزید جانیں
مزید پڑھیں
ملتان ( خصوصی رپورٹر,بی زیڈ یو )بہاءالدین زکریایونیورسٹی ملتان کی سینڈیکیٹ کا اجلاس زیرصدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی منعقد ہوا۔ اجلاسمیں سینڈیکیٹ ممبران جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ، پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم سابق وائس چانسلر علامہ اقبال مزید پڑھیں