
ملتان (بیٹھک نیوز)پنجاب کے آئل ملز سیکٹر میں تین دنوں سے سراسمگی پھیلی ہوئی ہے بورےوالا جو پنجاب میں آئل مل کا اہم سٹیشن ہے وہاں کی بیشتر آئل ملز کو ایف بی آر کی جانب سے3 سے 6 کروڑ روپے تک کے سیلز ٹیکس نوٹس موصول ہوئے ہیں ۔آئل ملز مالکان کا کہنا ہے کہ وہ بنولہ آئل کے 17فیصد سیلز ٹیکس کے ذمہ دار نہیں ہیں اور اس ٹیکس کے بارے میں گھی ملوں سے پوچھا جائے جس طرح کاٹن کے 17فیصد سیلز ٹیکس کا ذمہ کاٹن سپن کرنے والے مطلب سپننگ ملز ادا کرتی ہیں اس طرح بنولہ آئل کے سیلز ٹیکس ادائیگی گھی مل کی ہے ہماری نہیں ہے اور ایف بی آر ہمیں بلا وجہ تنگ کر رہی ہے آئل مل مالکان کا کہنا ہے کہ جتنی بڑی رقوم کے ایف بی آر نے انہیں نوٹس دئیے ہیں اتنی رقم تو ہم اپنی ملیں فروخت کر کے بھی ادا نہیں کر سکتے۔تفصیل کے مطابق کاٹن سیزن 2021/22 میں کاٹن سیڈ(بنولہ)کریش کر کے آئل اور کھل بنانے والی آئل ملز کو ایف بی آر نے آگاہ نہیں کیا کہ وہ بنولہ آئل کی سیل پر 17فیصد سیلز ٹیکس جمع کرانے کی پابند ہیں پورا سیزن بنولہ آئل گھی ملیں خریدتی رہیں اور ادائیگی کرتی رہیں اور اب جبکہ کاٹن سیزن لگ بھگ ختم ہو گیا ہے تو ایف بی آر نے آئل ملوں کو نوٹس دینا شروع کر دئیے ہیں ۔ابتدائی طور پر بورے والا کی آئل ملز مالکان کو 3 سے 6 کروڑ فی آئل مل نوٹس ملے ہیں جن میں ایف بی آر نے حکم دیا ہے کہ یہ سیلز ٹیکس جمع کرایا جائے ۔ان نوٹسز میں سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ 100 کلو بنولہ میں سے 10 کلو آئل کی اوسط سے ٹیکس نوٹس جاری ہوئے ہیںجبکہ پورے پاکستان میں کسی بھی علاقہ کے بنولہ میں 100 کلو میں سے 10 کلو تیل نہیں نکلتا ۔ 100 کلو میں سے ہر علاقہ کے بنولہ میں تیل نکلنے کی شرح الگ ہوتی ہے لیکن پھر بھی 5کلو سے 8 کلو تیل نکلتا ہے۔آئل ملز مالکان کا کہنا ہے کہ یہ تمام نوٹس غلط جاری ہوئے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ 22 فروری منگل کے روز کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (PCGA)اور آئل ملز ایسوسی ایشن کا نمائندہ وفد ممبر ایف بی آر سے اس مسلہ پر ملاقات کرےگا۔آئل ملز کو ملنے والے ان نوٹسز کے بعد مارکیٹ میں کام بند ہو گیاہے۔
Leave a Comment