کوٹ مٹھن ( بیٹھک سپیشل /بلال نازکی) ’’باب فخر جہاں‘‘ شہر فرید کوٹ مٹھن شریف 1870 ء کی دہائی میں ایک باقاعدہ منصوبہ بندی اور نقشے کے تحت آباد کیا گیا تھا کیونکہ 1862 کے تباہ کن سیلاب سابقہ شہر کو مکمل طور پر نگل گیا جو تحصیل کا درجہ رکھتا تھا۔ اس جدید شہر میں سرکل روڈ ،گول منڈی اور سیدھی گلیوں کی داغ بیل ڈالی گئی ۔ دربار فرید سے مارکیٹ کی طرف جائیں تو اس بازار کو فریدی بازار کا نام دیا گیا اسی طرح گول منڈی سے شمال کی طرف والی مارکیٹ قائد اعظم بازار اور جنوب کی جانب والی مارکیٹ صدر بازار کے نام سے مشہور ہوئیں ۔ ہر بازار کے شروع میں محرابی طرز پر گنبد بنائے گئے تھے جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر غائب ہو گئے البتہ دربار فرید سے فریدی بازار کو جانیوالے داخلی باب کو محفوظ کر لیا گیا ۔ یہ تاریخی کارنامہ 2معزز شہر داروں حاجی مختار احمد خوجہ مرحوم اور محمد اقبال خان پتافی مرحوم نے مارکیٹ کی مدد سے مل کر انجام دیا اور اس دور کا نام باب فخر جہاں رکھا ۔ یہ 1980 کے عشرے کی بات ہے ۔ 40 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد یہ باب پھر شکست و ریخت کا شکار تھا تو اس بار سردار گڑھ ضلع رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے ایک عقیدت مند فرید ، فضل احمد رحمانی نے اس باب کی مرمت کرائی اور وہ تمام تحریر جو لکھی ہوئی تھی اسے تازہ کر دیا۔ اہل شہر فرید حاجی مختار احمد خوجہ اور اقبال خان پتافی کے درجات کی بلندی کیلئے دعا گو اور فصل احمد رحمانی کی سلامتی کی دعا کیساتھ انکے شکر گزار ہیں۔

’’باب فخر جہاں‘‘ کوٹ مٹھن کی 153 سالہ پہچان، عدم توجہی شکست وریخت کی داستان
مزید جانیں
مزید پڑھیں
ملتان ( خصوصی رپورٹر,بی زیڈ یو )بہاءالدین زکریایونیورسٹی ملتان کی سینڈیکیٹ کا اجلاس زیرصدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی منعقد ہوا۔ اجلاسمیں سینڈیکیٹ ممبران جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ، پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم سابق وائس چانسلر علامہ اقبال مزید پڑھیں