بینظیر ٔ قتل میں مشرف اشتہاری، پولیس افسروں کوسزاملی - Baithak News

بینظیر ٔ قتل میں مشرف اشتہاری، پولیس افسروں کوسزاملی

ملتان(بیٹھک رپورٹ)بینظیر ٔ قتل میںمشرف اشتہاری، پولیس افسروںکوسزادی گئی۔اس مقدمے کےسرکاری وکیل چوہدری اظہر نے سماعت کے دوران حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی آڈیو ریکارڈنگ اس مقدمے کے ملزم اور سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے تیار کی تھی۔راولپنڈی میں انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے مقدمۂ قتل کے فیصلے میں زیر حراست پانچ مرکزی ملزمان کو بری کرتے ہوئے دو پولیس افسران کو مجرمانہ غفلت برتنے پر 17 برس قید اور جرمانے کی سزا سنا دی ہے۔عدالت نے اس وقت کے ملک کے فوجی سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو بھی اس مقدمے میں اشتہاری قرار دیا ہے۔بینظیر بھٹو دسمبر 2007 میں راولپنڈی کے لیاقت باغ کے باہر ایک خودکش حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے جمعرات کو اڈیالہ جیل میں واقعے کے تقریباً دس برس بعد اس مقدمے کا فیصلہ سنایا۔اس مقدمے میں گرفتار پانچوں ملزمان اڈیالہ جیل میں تھے اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر انھیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا تھا، اس لیے اس مقدمے کا فیصلہ جیل میں ہی سنایا گیا۔فیصلہ سناتے ہوئے جج نے ان پانچوں ملزمان اعتزاز شاہ، شیر زمان، حسنین گل، رفاقت حسین اور قاری عبدالرشید کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔تاہم سابق ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد کو مجموعی طور پر 17، 17 سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی ہے۔ان افسران کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 119 کے تحت دس، دس سال جبکہ 201 کے تحت سات سات سال قید کی سزا سنائی گئی ۔فیصلے کے بعد ان دونوں کو احاطۂ عدالت سے گرفتار کر لیا گیاتھا۔
عدلت نے اپنے فیصلے میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے کر ان کی جائیداد کی قرق کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔پولیس کے مطابق حسنین گل اور رفاقت حسین نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ بینظیر بھٹو کے قتل کی سازش سات افراد نے کالعدم تحریک طالبان کے رہنما بیت اللہ محسود کے ساتھ مل کر تیار کی تھی۔ان سات افراد میں صوابی کے نادر خان عرف قاری اسماعیل، وزیرستان کے نصراللہ عرف احمد، عبیدالرحمن عرف نعمان عرف عثمان، مہمند ایجنسی کے عبداللہ عرف صدام، فیض محمد، جنوبی وزیر ستان کے اکرام اللہ محسود اور سعید عرف بلال شامل تھے۔انھوں نے مزید بتایا تھا کہ بینظیر بھٹو پر خودکش حملہ کرنے کے لیے سعید عرف بلال اور اکرام اللہ محسود کو بھیجا گیا تھا۔فروری 2008 میں اُس وقت کی حکومت نے برطانوی تحقیقاتی ادارے سکاٹ لینڈ یارڈ کو اس واقعے کی تحققیقات کرنے کا حکم دیا جس نے ایک جامع رپورٹ پیش کی جبکہ الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت نے 22 مئی 2008 کو بینظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات اقوامِ متحدہ سے کرانے کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔اقوامِ متحدہ کے تین رکنی کمیشن نے ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد یکم جولائی 2009 سے اس معاملے کی تحقیقات شروع کیں اور ساڑھے نو ماہ بعد اپریل 2010 میں اپنی رپورٹ میں کہا کہ سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے اگر بینظیر بھٹو کو مناسب سکیورٹی فراہم کی ہوتی تو انھیں قتل ہونے سے بچایا جا سکتا تھا۔
مزید برآں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بلوچ رہنما نواب اکبر بگٹی کے مقدمۂ قتل میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف سمیت تین نامزد ملزمان کو بری کر دیا تھا۔نواب محمد اکبر خان بگٹی 26 اگست 2006 کو ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے درمیانی علاقے ترتانی میں ایک فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر ان کی ہلاکت کا مقدمہ تین سال بعد اکتوبر 2009 میں درج کیا گیا تھا۔اس مقدمے کے ملزمان میں سابق صدر پرویز مشرف کے علاوہ سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیر پاؤ ، سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب احمد نوشیر وانی، سابق گورنر بلوچستان اویس احمد غنی، سابق وزیر اعلیٰ جام محمد یوسف اور سابق ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی عبدالصمد لاسی شامل تھے۔ مقدمے کے فیصلہ سناتے ہوئے انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک کے جج جان محمد گوہر نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے پرویز مشرف کے علاوہ آفتاب احمد شیر پاؤ اور شعیب نوشیروانی کو بھی بری کرنے کا حکم دیا۔مقدمے کے بقیہ تین ملزمان شوکت عزیز، اویس غنی اور عبدالصمد لاسی کو مقدمے میں مفرور قرار گیا۔نواب بگٹی کے قتل کا واقعہ ایک فوجی آپریشن کے دوران 26 اگست 2006ء میں پیش آیا تھا۔اس مقدمے کے ایک ملزم سابق وزیر اعلیٰ جام محمد یوسف کا نام ان کی وفات کے بعد پہلے ہی مقدمے سے نکالا جا چکا ہے۔عدالت نے نواب بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی جانب سے اپنے والد کا ڈی این اے ٹیسٹ اور قبر کشائی اقوام متحدہ کی نگرانی میں کرانے کی درخواستیں بھی مسترد کر دیں۔فیصلے کے بعد نواب جمیل بگٹی کے وکیل سہیل راجپوت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کو عدالتِ عالیہ میں چیلنج کیا جائے گا۔انھوں نے مقدمے میں تفتیشی اداروں کے کردار پر بھی سوال اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے میں ان کے موکل کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔

مزید جانیں

مزید پڑھیں
کارڈیالوجی

بہاولپور: 625اسامیاں خالی،کارڈیالوجی سنٹر آج بھی عملاً غیرفعال

بہاول پور(رانا مجاہد/ ڈسٹرکٹ بیورو)بہاول پور کارڈیک سنٹر گریڈ 01 تا 20 کی 625 آسامیوں پر تعیناتیاں تا حال نہ ہو سکی۔ بہاول پور کارڈیک سنٹر جس کو خوبصورت بلڈنگ اور جدید سہولیات کے حوالے سےسٹیٹ آف آرٹ کہا جاتا مزید پڑھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں