
آدم جی، چودھری سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، امپیریل کراپ سائینسز، ایگرو مارک، چاند ایگرو کیمیکلز، اللّہ وسایا، ایگری نار پاکستان و دیگر ملوث
ملتان ( سپیشل رپورٹر) سونے کا ریشہ کہلانے والی پاکستانی کپاس جعلی ادویات اور سپرے بیچنے والی کمپنیوں اورمافیا کی نذر ہوگئی،غیر معیاری زرعی ادویات کے باعث پنجاب اور سندھ میں پیداوار 28 سے 32 فیصد تک کم ہو گئی، جعلی زرعی ادویات کی فروخت میں ملوث مافیا کارروائی سے محفوظ ہے، انٹرنیشنل اور نیشنل کمپنیوں کی تنظمیں اپنے مفادات کےلئے ایک پیج پر، جعلی زرعی ادویات اور سیڈ مافیا کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر کاشتکار تنظیمیں سراپا احتجاج، تفصیل کے مطابق سفیدسونے کے نام سے کپاس ملکی جی ڈی پی کا 3.2 فیصد اور زرعی پیداوار میں 8.2 فیصد حصہ ڈالتی ہے۔ لیکن پاکستان بھر میں زرعی ادویات، سپرے وغیرہ فروخت کرنے والی انٹرنیشنل اور نیشنل سطح کی پیسٹی سائیڈ کمپنیوں نے ایکا کر کے کاشتکاروں کو کپاس کی فصل پر حملہ آور بیماریوں اور سنڈیوں وغیرہ کو تلف اور ختم کرنے کے لیے جو زرعی ادویات مارکیٹ میں فراہم کیں، تو اکثر کمپنیوں کی زرعی ادویات اور سپرے وغیرہ کے سیمپلز جب محکمہ زراعت پنجاب اور پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے لئے تو وہ فیل ہو گئے اور انہیں جعلی قرار دے دیا گیا، پیسٹی سائیڈ کمپنیوں کے مالکان اور مافیا مالا مال ہو گیا لیکن کاشتکاروں کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے، جعلی زرعی ادویات اور سپرے وغیرہ کی فروخت میں آدم جی، چودھری سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، امپیریل کراپ سائینسز، ایگرو مارک، چاند ایگرو کیمیکلز، اللّہ وسایا، ایگری نار پاکستان، لیڈر اے جی، سالک کیمیکلز، امجد علی، محمد ندیم، آفتاب حسین، تارا گروپ کے سجاد احمد چودھری سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ، ظفر اللہ و دیگر کمپنیاں اور مالکان ملوث ہیں جبکہ کئی سالوں سے مارکیٹ میں فروخت ہونے والی جعلی زرعی ادویات اور سپرے وغیرہ کے استعمال کے باعث کپاس کی فصل کی پیداوار شدید متاثر ہوئی اور اس میں دستیاب ریکارڈ کے مطابق پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں 28 سے 32 فیصد تک کمی پائی گئی، جس پر ملکی ماہرین معاشیات اور زرعیہ نے سر پکڑ لئے، یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جعلی زرعی ادویات اور سپرے وغیرہ کی فروخت میں ملوث پیسٹی سائیڈ کمپنیاں خواہ وہ نیشنل لیول کی ہیں یا انٹرنیشنل سطح پر ہیں اس بارے میں ایک پیج پر ہیں اور انہوں نے جعلی زرعی ادویات اور سپرے وغیرہ کے سیمپلز کے فیل ہونے پر ان کے خلاف محکمانہ کارروائی اور فوجداری مقدمات کے اندراج کے لیے پولیس کو ارسال کردہ استغاثہ جات پر ملکی عدالتوں سے رجوع کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے تمام تر کارروائی رکی ہوئی ہے، جس پر کاشتکار تنظیمیں سراپا احتجاج بن کر رہ گئی ہیں، ان حلقوں نے روزنامہ بیٹھک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کسانوں کو لوٹنے والے مافیا اور پیسٹی سائیڈ کمپنیوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کرے تاکہ پاکستان میں زراعت کی ترقی ممکن اور زرعی انقلاب کی راہ ہموار ہو سکے، بصورت دیگر وہ سڑکوں پر نکل آنے پر مجبور ہونگے۔
Leave a Comment