جنگ زدہ ماحول میں بھی تعلیمی اداروں کوتحفظ حاصل - Baithak News

جنگ زدہ ماحول میں بھی تعلیمی اداروں کوتحفظ حاصل

ملتان (بیٹھک انویسٹی گیشن سیل) حالت جنگ، تضادات اور تنازعات کے دوران بھی سکولوں اور ہسپتالوں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے لیکن زمین کے حصول کی ہوس نے ڈی ایچ اے انتظامیہ کی آنکھوں پر پردے ڈال دئیے۔ پھلوں کے بادشاہ کا قتل عام کرنے والوں نے تعلیم کا بھی گلہ گھونٹ دیا۔ ڈی ایچ اے کے خودساختہ نوٹیفائیڈ ایریا کی زد میں آنے والے دس میں سے دو سرکاری سکولوں کو ملیا میٹ کر دیا گیا۔اس بات کا انکشاف بیٹھک انویسٹی گیشن ٹیم کے متاثرہ علاقوں اور سکولوں کے دورے کے دوران ہوا۔ گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول بستی نو ڈھنڈ اور گورنمنٹ پرائمری سکول بستی نو ڈھنڈ کو ڈی ایچ اے انتظامیہ نے زمیں بوس کرکے ان کی بنیادیں تک کھود ڈالیں۔ زمین کا لیول برابر کرنے کے بعد پلاٹ بنا کر ان کی الاٹمنٹ بھی کر ڈالی۔ واضح رہے کہ جنگ اور تنازعات کے دوران سکولوں پر حملے ان چھ سنگین خلاف ورزیوں میں سے ایک ہیں جن کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نشاندہی کی ہے اور ہمیشہ سے اس کی مذمت کرتی چلی آ رہی ہے۔ فوجی مداخلت سے تعلیم کے تحفظ کا کم از کم تعلق رومن دور سے ہے جب شہنشاہ کانسٹنٹائن نے اعلان کیا تھا کہ ادب کے تمام پروفیسرز کو سپاہیوں کو جگہ دینے یا سہولت فراہم کرنے کی ذمہ داری سے آزاد کیا جاتا ہے تاکہ وہ آسانی سے لوگوں کو تعلیم دے سکیں۔ سن 1935 میں براعظم امریکہ کے مختلف ممالک کے درمیان ہونے والے روئیرک معاہدے میں کہا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں کو غیرجانبدار سمجھا جائے گا اور ان کا احترام کیا جائے گا۔ سن 1948 میںاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کو اپنایا، جس میں 30 آرٹیکلز میں سے ایک یہ آرٹیکل بھی شامل ہے کہ ہر کسی کو تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے۔ یوں دہائیوں سے کئی مختلف بین الاقوامی اور علاقائی معاہدے اور اعلانات اس بنیادی حق کو دہراتے اور اس کی وضاحت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ سن 1949 میں چوتھے جنیوا کنونشن میں مسلح تصادم کے دوران شہریوں کے تحفظات کے ضمن میں واضح طور پر کہا گیا کہ ایک (کوئی) قابض طاقت یا دوسرے ملک کی سرزمین پر قبضہ کرنے والی فوجی قوت اس ملک کے قومی اور مقامی حکام کے تعاون سے بچوں کی دیکھ بھال اور تعلیمی اداروں کو چلانے میں معاونت فراہم کرے گی ۔اس نکتے کی وضاحت کرتے ہوئے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ قابض حکام تعلیمی اداروں میں نہ صرف مداخلت نہ کرنے کے پابند ہیں بلکہ فعال طور پر ان کی مدد کرنے کے بھی پانبد ہیں ۔اس لیے قابض طاقت کو چاہیے کہ وہ تعلیمی اداروں کے عملے، احاطے یا آلات کی طلب کرنے سے بھی گریز کرے۔سن 1977 کے جنیوا کنونشنز کے دو اضافی پروٹوکول بچوں، سکولوں اور تعلیم کے لیے مزید تحفظات کا خاکہ پیش کرتے ہیں جن میں یہ تسلیم کرنا بھی شامل ہے کہ تعلیم حاصل کرنا بچوں کے لیے ایک بنیادی ضمانت ہے۔

مزید جانیں

مزید پڑھیں
کارڈیالوجی

بہاولپور: 625اسامیاں خالی،کارڈیالوجی سنٹر آج بھی عملاً غیرفعال

بہاول پور(رانا مجاہد/ ڈسٹرکٹ بیورو)بہاول پور کارڈیک سنٹر گریڈ 01 تا 20 کی 625 آسامیوں پر تعیناتیاں تا حال نہ ہو سکی۔ بہاول پور کارڈیک سنٹر جس کو خوبصورت بلڈنگ اور جدید سہولیات کے حوالے سےسٹیٹ آف آرٹ کہا جاتا مزید پڑھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں