
ملتان (وقائع نگار) بیوروکریسی کی نااہلی کے باعث پاکستان کا اکلوتا ویمن کرائسز سنٹر اپنی تباہی کی طرف چلا نکلا ہے۔ 2017ءمیں ویمن کرائسزسنٹر کے افتتاح کے موقع پر خواتین کے حقوق اور تشدد سے بچاو¿ کیلئے بلند و بانگ دعوے کئے گئے اور ویمن کرائسزسنٹر کو خواتین کیلئے محفوظ ترین جگہ قرار دیا گیا لیکن صرف 4سال میں ہی ویمن کرائسزسنٹر کو ناکامی کے راستے پر ڈال دیا۔ بتایا جاتا ہے ویمن کرائسزسنٹر میں گزشتہ 6ماہ کے دوران کوئی لیڈی ڈاکٹر تعینات ہی نہیں کی گئی۔ پولیس حکام کی جانب سے متعدد بار ویمن کرائسز سنٹر میں لیڈی ڈاکٹر تعینات نہ کرنے کی وجہ سے تشدد کا کا کوئی پرسان حال نہیں۔ لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے تشدد کا شکار خواتین کے میڈیکل ٹیسٹ کیلئے پولیس روایتی طریقہ کار پر عمل کررہی ہے۔ رہی سہی کسر ایس ایس پی آپریشن حسان بن اقبال نے پوری کردی جنہوں نے ضلع بھر کے پولیس سٹیشنز کے ایس ایچ او کو مراسلہ جاری کیا جس میں ایس ایچ اوز کو کہا گیا ہے کہ زیادتی اور تشدد کا شکار خواتین کے طبی معائنہ کیلئے مقامی روایتی طریقوں سے استعمال کا کہا گیا ہے۔ ماہرین ان روایتی طریقوں کی رپورٹ کو انتہائی فرسودہ قرار دے چکے ہیں۔
Leave a Comment