رحیم یار خان (رپورٹ :پریتم داس) خواجہ فرید روہی امن میلہ،اونٹوں کا رقص،گھڑدوڑ،ملاکھڑا،نلی گسنی،تھیٹر،پنگوڑوں،سپیروں،سنیاسیوں،مداریوں،کلچرل دوکانوں،سٹالوں ،کلچرل محفلوں،کانفرنسوں سے میلے کی رونق تین روز تک جاری رہی ۔ خواجہ فرید روہی تین روزہ پچیسواں امن میلہ ،،روہی چولستان کی سر زمین”جھوک کنڈا فرید“پہ گدی نشین معین الد ین کوریجہ کی قیادت میں چولستانی خلیفہ حاجی عطا محمد لاڑ،جام محراب لاڑ،و روہی واسیوں کی ہمدردی و محبتوں میں خواجہ فرید فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری مجاہد جتوئی کی کاوشوں سےمنایا گیا ۔جس میں اونٹوں کا رقص ،گھڑ دوڑ،ملاکھڑا،نلی گسنی،تھیٹر ،پنگوڑوں ،سپیروں، سنیاسیوں ،مداریوں ،کلچرل دکانوں ،محفل موسیقی،سرائیکی کلچرل کانفرنسوں،سے میلہ دن رات سجا رہا ۔اس پرامن رنگارنگ تقریبی پروگراموں میں دور دراز سے زائرین سفر کرتے ہوئے میلے کی رونق کو دوبالا کرتے ہوئے روح کو تسکین بخشی۔،،جھوک کنڈا فرید ،،چولستانی ثقافتی شہر فیروزہ سے پندرہ کلومیٹر کی مسافت پرہیڈ فرید روہی روڈ سے دو کلومیٹر کی دوری پہ مشرق کی طرف ریتلے ٹیلوں کی خوبصورت وادی میں صحرائی درخت ،،کنڈا،،پہ حضرت خواجہ غلام فرید رح کی شادی کی رسم ادا کی گئی تھی ۔جس کی وجہ سے سے اس مقام کو خاص اہمیت حاصل ہے۔زائرین میلے کے علاؤہ بھی حاضری دینے میں شرف محسوس کرتے ہوئے نئے شادی شدہ جوڑوں کی حاضری دینا لازم و ملزوم قرار دیتے ہوئے یہ رسم ادا کرتے ہیں تاکہ ان کی ازدواجی زندگی پیار محبت میں بیتے ۔جان بی بی صاحبہ کا تعلق روہی چولستان کی سرکردہ عظیم قوم لاڑ برادری سے تھا ان کے والد لالو لاڑ،چولستان میں امیر ترین چرواہے کی حیثیت سے معروف تھے ۔ان کی یہ بیٹی عبادت گزار نیک سیرت و نورانی حسن کی مالکہ تھی۔خواجہ صاحب نے ان کی فقیرانہطبیعتکے حسن و جمال کا جلوہ دیکھا تو ان کے مزاجی عشق میں گرفتار ہو کر عشق حقیقی میں گم ہو گئے ۔اسی طرح قبیلے کے دیگر لوگوں کی خواہش تھی کہ یہ فقیرانہ سوچ والی بیٹی ایک درویش فقیر کی زوجہ حیات بن جائے تو بہتر ہے ۔ان تمام خوبیوں اور مریدین کی بھرپور کوشش سے لوگوں نے لالو لاڑ کو منا کر رشتہ مانگ لیا اور اسی کنڈا پہ شادی کی رسم ادا کی گئی جس کی وجہ سے اس کنڈا فرید کو خاص اہمیت حاصل ہے۔حضرت خواجہ غلام فرید رح اٹھارہ سال تک اس روہی میں رہ اور درس و ہدایت دیکر روحانیت کی تعلیمات سے فیضیاب کرتے ہوئے امن کی شمع روشن کرتے ہوئے صوفی ازم کو فروغ بخشا ۔خواجہ صاحب نے اپنی شاعری میں روہی چولستان کی سر زمین کو عشق کی منازل طے کرنے والی خوبصورت پرامن جگہ قرار دیکر اس خطے کو شرف بخشا۔جس کی وجہ سے پورے پاکستان سے لوگ روہی کو اہم ترجیح دیکر خواجہ کی روہی کہہ کر عقیدت کے طور پہ اس روحانی جگہ پہ میلے کی رونق کو بڑھاتے ہوئے کنڈا فرید پہ حاضری دیکر روحانی سکون پاتے ہیں ۔

خواجہ غلام فریدؒ نے اپنی شاعری میں روہی چولستان کی سر زمین کو عشق کی منازل طے کرنے والی خوبصورت اور پرامن جگہ قرار دیکر اس خطے کو شرف بخشا
مزید جانیں
مزید پڑھیں
ملتان ( خصوصی رپورٹر,بی زیڈ یو )بہاءالدین زکریایونیورسٹی ملتان کی سینڈیکیٹ کا اجلاس زیرصدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی منعقد ہوا۔ اجلاسمیں سینڈیکیٹ ممبران جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ، پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم سابق وائس چانسلر علامہ اقبال مزید پڑھیں