زبان بولنے سے ہی اپنا وجود برقرار رکھتی ہے، اسی سے اسکا ادب فروغ پاتا ہے - Baithak News

زبان بولنے سے ہی اپنا وجود برقرار رکھتی ہے، اسی سے اسکا ادب فروغ پاتا ہے

ملتان( بیٹھک سپیشل : پروفیسرڈاکٹر عصمت ناز/سابق وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی ملتان) انسان اشرف المخلوقات کے درجے پر فائز ہے تو اس کی بڑی وجہ زبان، ہی ہے جسکے زریعے ہم اپنے احساسات و خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ اس وجہ سے ہمیں حیوانِ نطق کہا جاتا ہے ۔ بچہ اپنی پیدائش کے بعد سے ہی غوں غاں کی شکل میں بولنے کی کوشش کرتا ہے اور جوں جوں اسکی عمر بڑھتی ہے وہ ارد گرد کی آوازوں سے آشناہوتا چلا جاتا ہے لیکن سب سے زیادہ وہ ماں کی زبان سے متاثر ہوتا اور سیکھتا ہے۔ دنیا بھر کے دانشور اس بات پر متفق ہیں کہ بچے کے لئے مادری زبان سیکھنا اور بولنااہمیت کا حامل ہے اور ابتدائی سطح بلکہ پرائمری تک تعلیم مادری زبان میںہی دینی چاہیے۔ اس سے بچے کی ذہنی بلوغت اور سیکھنے سمجھنے کی صلاحیت دو چند ہوجاتی ہے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ۔رفتہ رفتہ معدوم ہوتی مادری زبانوں کو اگر زندہ رکھنا ہے تو اس میں بات چیت کرنا ہوگی اور اپنے بچوںکو بھی سیکھانا ہوں گی۔ زبان بولنے سے ہی اپنا وجود برقرار رکھتی ہے اسی سے اسکا ادب فروغ پاتا ہے تو عہد کریں کہ ہماری مادری زبان کوئی بھی ہو اور دنیا کے کسی بھی خطے میں ہوں ہم اپنی مادری زبان میں بات چیت کریں گے اور اسے نئی نسل کو بھی منتقل کریں گے۔

مزید جانیں

مزید پڑھیں
بی زیڈ یو

بی زیڈ یو کے مالی معاملات،حکومتی نمائندوں سے کرانے پر اتفاق

ملتان ( خصوصی رپورٹر,بی زیڈ یو )بہاءالدین زکریایونیورسٹی ملتان کی سینڈیکیٹ کا اجلاس زیرصدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی منعقد ہوا۔ اجلاسمیں سینڈیکیٹ ممبران جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ، پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم سابق وائس چانسلر علامہ اقبال مزید پڑھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں