
ملتان(ارشد ملک)تبدیلی سرکار، دیگر محکموں کیطرح محکمہ صحت جنوبی پنجاب کی اربوں کی قیمتی مشینری بے کار اور ساو¿تھ پنجاب سیکرٹریٹ کاغذوں میں فعال ہونے کے باوجود عملی طور پر غیر فعال، شعبہ ہیلتھ میں کوئی بہتری نہ آ سکی،چلڈرن ہسپتال کے ڈین پروفیسر و ایم ایس سمیت نشتر انسٹیٹیوٹ آف ڈینٹسٹری جیسے اہم ادارے مستقل سربراہان سے محروم، ایڈیشنل چارج پر کام چلایا جا رہا ہے، غربت کے پسے ہوئے مریضوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔تفصیل کےمطابق تبدیلی سرکار کے دور اقتدار میں جنوبی پنجاب کے مریضوں کو بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے خریدی گئی اربوں روپے مالیت کی مشینری کا زنگ آلود ہو کر بے کار ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے اور کئی سال گزرنے کے باوجود اسے فعال نا کیا جا سکا، حیران کن طور پر کئی بار توجہ دلانے کے باوجود تاحال قیمتی مشینری ڈبوں کی زینت بنی ہوئی ہے، 2009 میں نشتر انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹسٹری میں دانت بنانے کے لیے خریدی گئی تقریباً پونے 2کروڑ روپے مالیت کی کیم گیڈمشین ، 2016 میں چلڈرن ہسپتال ملتان کے لیے خریدی گئی 2 کروڑ روپے کی فلو سائٹو میٹری اور 3 کروڑ روپے کی الیکٹرون مائیکرو سکوپ، اسی طرح نشتر ہسپتال ملتان میں چہرے کے بالوں کے علاج کیلئے قیمتی لیزر مشین اور بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال کی ای ٹی ٹی مشین عرصہ دراز سے نا اہل افسران کی دانستہ غفلت سے چالو نہ ہو سکی اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ جو بظاہر سرکاری فائلوں میں فعال ہو چکا ہے مگر عملی طور پر اب بھی غیر فعال ہے، علاوہ ازیں محکمہ صحت جنوبی پنجاب کے اہم ترین اداروں کو مستقل انتظامی افسران کی بجائے عارضی طور پر ایڈیشنل چارج دے کر کام چلایا جا رہا ہے جس سے ان اداروں میں نہ صرف روز بروز طبی سہولیات کا فقدان ہے بلکہ غریب مریض دھکے کھانے پر مجبور ہیں، خاص طور پر جنوبی پنجاب میں بچوں کے علاج معالجے کی واحد ہسپتال، چلڈرن ہسپتال میں غریب مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اگر معصوم بچوں کے والدین ڈاکٹروں کی جانب سے صحیح طریقے سے مریض چیک نہ کرنے، ان کی بد سلوکی اور غیر مناسب رویے پر احتجاج کریں تو انہیں سیکورٹی گارڈز کے ذریعے دھکے دے کر ہسپتال سے باہر نکال دیا جاتا ہے اور ان کی تذلیل کرنا معمول بن کر رہ گیا ہے ، نشتر انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹسٹری کے پرنسپل کا ایڈیشنل چارج پروفیسر ڈاکٹر امجد باری کو دیا گیا ہے اور عرصہ دراز سے مستقل پرنسپل کی تعیناتی تا حال نہ کی جا سکی۔
چودھری پرویز الہیٰ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی جیسے اہم ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا چارج بھی عارضی طور پر پروفیسر ڈاکٹر رانا الطاف احمد کو سونپا گیا ہے، چلڈرن ہسپتال کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر کاشف اور ایم ایس ڈاکٹر احسن اللہ بھی ایڈیشنل چارج پر کام کر رہے ہیں، ذرائع کے مطابق چلڈرن ہسپتال کے ایم ایس کے لیے انٹر ویو کیے گیے مگر ڈیل یا ڈھیل کے نتیجے میں اس اہم ترین سیٹ کی تعیناتی تعطل کا شکار ہے اور چلڈرن ہسپتال کے ڈین پروفیسر کی آسامی مشتہر کی گئی اور نہ نشتر انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹسٹری کے پرنسپل کے لیے کوئی پیش رفت ہو سکی۔ نشتر ہسپتال میں پورٹیبل ایکسرے، الٹرا ساو¿نڈ مشین اور ایم آر آئی مشین عرصہ دراز سے خراب ہے، چودھری پرویز الٰہی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان میں ایکو 2 ماہ انجیو گرافی کے لیے 6 ماہ اور سرجری کے لیے 2 سال تک کا وقت دیا جانے لگا ہے۔ریٹائر ہونے والے ایم ایس ڈاکٹر رفیق اختر پر بھی ادویات کی خریداری میں کمیشن کا الزام ہے،موصوف کو نشتر ہسپتال میں دوران تعیناتی میں بھی کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامت کا سامنا رہا ہے مگر سکیل 18 کے جونیئر ڈاکٹر کو سیاسی سفارش پر ایم ایس کا ایڈیشنل چارج دے دیا گیا ہے، سیاسی عوامی سماجی و سیاسی حلقوں نے پہلے ہی سے احساس محرومی کا شکار جنوبی پنجاب کی غریب عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکام بالا سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
Leave a Comment