سماجی صورتحال کی تفہیم کے بغیر ’’ماں بولی‘‘ کیلئے ’’جوش و ولولہ‘‘ محض دلاسہ کے مترادف - Baithak News

سماجی صورتحال کی تفہیم کے بغیر ’’ماں بولی‘‘ کیلئے ’’جوش و ولولہ‘‘ محض دلاسہ کے مترادف

ملتان( بیٹھک سپیشل : پروفیسرصلاح الدین حیدر) ممالک محروسہ کے محکمانہ تدریسی نظام میں ’’ماں بولی‘‘ کو بہت کم پذیرائی ملی ہے اور اسے نظر انداز کر دینے سے ایک محکوم اور اعصابی نراجیت سے دوچار اشرافیہ اپنے کلچر اور روایت کے بارے میں بتدریج اجنبیت سے دوچار رہی ہے۔ اس کے پس منظر میں جو کولونیل روایت ورثے میں ملی ہے تو اس نے انگریزی کے ناطے ادبیات، ثقافتی اورعلمی سرگرمیوں کے لیے ایک راہ ِعمل متعین کی، لیکن دنیا بھر میں ردعمل کی سماجی تحریکوں کے ابھرنے سے اہل ہنر نے ماں بولی کے ناطے اپنے شعور مندی کے سفر میں سمت نمائی کی راہ اپنائی۔ 1970ء کے زمانے سے ایک اہم تبدیلی تدریس، تعلیم کے سفر پر اثر انداز ہوئی۔ وہ زبان کا برقی ترنگ میں تبدیل ہونا ہےکہ جس کا مرکزی نکتہ زیر تسلط معاشروں کو لسانی اشاروں سے صارفین کے معاشرے میں بدلنا ہے اور اس پالیسی کے تحت تعلیمی نظام کو بتدریج مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے تخلیقی،پیداواری قوتوں کو روندنا بھی ہے جس کے باعث دنیا میں کئی زبانیں بتدریج معدوم ہوتی چلی گئی ہیں۔ ماں بولی کے ناطے علمی، ثقافتی کا م ،خود انحصاری کی جانب ایک پیش رفت ہے لیکن عالمی حالات میں اپنی سماجی صورت حال کی تفہیم کے بغیر ’’ماں بولی‘‘ کے لیے محض ’’جوش و ولولہ‘‘ یا کسی تدریسی ادارے میں ایک شعبے کا قیام وقت گزارنے کے لیے محض تتوتھمبو(دلاسا) کے مترادف ہے۔ علاو ہ ازیں یہ رویہ کہ ہماری زبان پوتر اور دوسری زبانوں بولیوں سے برتر ہے، لسانی اوزان کے پس منظر میں سماجی تبدیلیوں کے قوانین سے لاعلمی کی ایک تصویرہے۔ ایک عرصہ پہلے ماہر لسانیات سدھیشور ورما نے ہند آریائی زبانوں کا مطالعہ کرتے ہوئے ہندوستان کو لسانی بہشت کہا تھا تو وجہ یہ تھی کہ باہر سے آنے والے قافلے ثقافتی روایت کے انجذاب سے کئی انواع کے لسانی امتزاج کے باعث بنتے رہے، لیکن سردست یہ ایک علیحدہ موضوع ہے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ اگر سماجی زندگی میں ترقی کی جانب کوئی پیش رفت ہوئی ہے تو لسانی تضادات کے حل ہونے کی راہ ِعمل بھی ہموار ہونے لگتی ہے۔ مادری زبانوں کے حوالے سے تنگ دلی ،تعصب،بخل کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئےکیونکہ زبانیں مائوں سے جڑی ہیںاور مائیں سب کو پیاری ہوتی ہیں۔

مزید جانیں

مزید پڑھیں
کارڈیالوجی

بہاولپور: 625اسامیاں خالی،کارڈیالوجی سنٹر آج بھی عملاً غیرفعال

بہاول پور(رانا مجاہد/ ڈسٹرکٹ بیورو)بہاول پور کارڈیک سنٹر گریڈ 01 تا 20 کی 625 آسامیوں پر تعیناتیاں تا حال نہ ہو سکی۔ بہاول پور کارڈیک سنٹر جس کو خوبصورت بلڈنگ اور جدید سہولیات کے حوالے سےسٹیٹ آف آرٹ کہا جاتا مزید پڑھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں