کوٹ مٹھن (نامہ نگار) زہریلی مکھی سینڈ فلائی مچھر سے بھی زیادہ خطرناک، حکومتی سطح پر تدارک کیلئے اقدامات کرنے پر زور، عبدالصبور رحمانی کے مطابق کوہ سلیمان راجن پور کی بیلٹ میں آتا ہے جس میں پچادھ کی خشک پٹی بھی شامل ہے ۔اس وجہ سے یہاں دوسرے حشرات کے ساتھ سینڈ فلائی مکھی بہت زیادہ پائی جاتی ہے جو کہ مچھر کے سائز کی ہے جس کے کاٹنے سے جلدی بیماری لیشمینس ہوجاتی ہے جس جگہ پر سینڈ فلائی مکھی کاٹتی ہے وہاں پہلے چھوٹا دانہ نما بنتا ہے پھر جلد پر زخم بن جاتا ہے جس سے پانی رستا رہتا ہے اور یہ زخم پھیل جاتا ہے جو کئی سینٹی میٹر تک بڑھ جاتا ہے اس مرض کا علاج اب تک صرف ایک انجکشن گلوکو ٹائین سے کیا جاتا ہے جو ایک مریض کو کئی کئی لگائے جاتے ہیں جس میں کچھ زخم میں انجکشن لگائے جاتے ہیں اور کچھ جسم (کندھے ) میں لیکن بدقسمتی سے یہ انجکشن پاکستان میں ڈرگ اتھارٹی (ڈریپ) نے رجسٹرڈ نہیں کیا جو اسکی فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے لیکن ڈبلیو ایچ او یہ انجکشن حکومت کو یا این جی اوز کو فراہم کرتی ہے جس کے بعد سرکاری ہسپتالوں کے ذریعے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔راجن پور ،تحصیل روجھان، شاہ والی ibebet ، گوٹھ مزاری اور علاقہ پچادھ میں سینڈ فلائی مکھی کے بہت سارے کیس موجود ہیں ۔ ذرائع کے مطابق ہسپتال میں سرکاری سطح پر انہیں رپورٹ نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے غریب لوگ اپنا علاج نہیں کروا سکتے ہیں اور یہ انجکشن سندھ یا پھر کسی ایک 2میڈیکل سٹورز پر بلیک میں فروخت ہوتے ہیں ۔علاج مہنگا ہونے کی وجہ سے لوگ عام ٹوٹکے استعمال کرتے ہیں جن میں سے اکثر مزید بیماری میں لاحق ہو جاتے ہیں ۔اس وقت راجن پور کے کسی بھی ہسپتال میں انجکشن دستیاب نہیں اور نہ اس بیماری کا علاج کیا جاتا ہے نہ ہی کوئی سپیشل وارڈ ہے ۔اسکے برعکس کےپی میں مختلف اضلاع میں سرکاری و این جی اوز کے تحت مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔عوامی سماجی حلقوں کی ارباب اختیار سے اپیل کی ہے کہ سینڈ فلائی مکھی کے تدارک کیلئے اور انجکشن و علاج معالجہ کا بندوبست سرکاری ہسپتالوں میں یقینی بنایا جائے۔

سینڈفلائی مچھرسے بھی خطرناک،راجن پورمیں متعددکیسز،سرکاری سطح پرعلاج ندارد
مزید جانیں
مزید پڑھیں
بہاول پور(رانا مجاہد/ ڈسٹرکٹ بیورو)بہاول پور کارڈیک سنٹر گریڈ 01 تا 20 کی 625 آسامیوں پر تعیناتیاں تا حال نہ ہو سکی۔ بہاول پور کارڈیک سنٹر جس کو خوبصورت بلڈنگ اور جدید سہولیات کے حوالے سےسٹیٹ آف آرٹ کہا جاتا مزید پڑھیں