سید مدبر شاہ
پاکستان بننے کے بعد سے ہی ملک کے تمام طول وعرض میں جس برائی نے سب سے پہلے جنم لیا وہ قبضہ گروپ تھے جعلی کلیموں کے ذریعے جائیدادوں پر جو قبضے شروع ہوئے وہ آج تک جاری ہیں ان قبضہ گروپوں کا شکار پہلے نمبر پر اورسیز پاکستانی بنتے ہیں اس کے بعد یتیم ۔بیواہوں اور بے آسرا لوگوں کا نمبر آتا ہے کراچی کی چائنہ کٹنگ سے لے کر پشاور کی نمک منڈی تک ہر جگہ قبضہ گروپ ملے گا لیکن جب پاکستان میں ڈی ایچ اے کالونیوں نے جنم لیا تو ایک طرف ملک کی رئیل اسٹیٹ بزنس کو گروتھ ملی اور دوسرا پہلی دفعہ لوگوں کو تحفظ کا احساس ہوا خاص طور پر اورسیز پاکستانی جو کچھ سالوں کے بعد آتے تو ان کے پلاٹس پر قبضہ گروپوں کے گھر بنئے ہوتے تھے لیکن ڈی ایچ اے(ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی) نے س تصور کو ختم کر دیا اب فائل ہو یا پلاٹ ہو جس کا ہے اسی کے نام رہے گا کسی کی مجال نہیں کہ اس پر ٹیڑھی نظر ڈال سکے
یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان میں جہاں جہاں ڈی ایچ اے بنا وہاں سرمایہ کاروں نے اور اپنی بچت کو رئیل اسٹیٹ میں بدلنے والوں نے دل کھول کر پیسہ لگایا اور دل کھول کر کمایا
اس وقت پاکستان میں جہاں جہاں کینٹ ہے وہاں وہاں ڈی ایچ اے کالونی بن چکی ہے لیکن گذشتہ ایک سال سے رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں خبر گرم ہے کہ فیصل آباد میں ڈی ایچ اے بنئے گا جس کے بعد پورے پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاروں نے تیاری شروع کی ہوئی ہے یاد رہے کہ فیصل آباد پاکستان کا مانچسٹر ہے اور ایشیاء کی سب سے بڑی دھاگہ مارکیٹ بھی فیصل آباد میں ہے صنعت کاروں کے اس شہر میں اس وقت ڈی ایچ اے جیسے پروجیکٹ کی ضرورت ہے پہلے بحریہ کا شور تھا لیکن سٹی ہاوسنگ سوسائٹی بننے کے بعد بحریہ کا شور ختم ہو گیا لیکن ڈی ایچ اے کا شور موجود ہے روایت کے عین مطابق ڈی ایچ اے منجمنٹ نے اس پر تاحال کوئی رائے نہیں دی ہے لیکن مارکیٹ میں خبر موجود ہے اور ابتدائی فائلیں لینے کے لئے سینکڑوں لوگوں نے پیسے الگ سے رکھے ہوئے ہیں فیصل آباد کے صنعت کاروں نے ڈی ایچ اے ملتان اور ڈی ایچ اے گوجرنوالہ میں بڑی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے وہ بھی اپنے شہر فیصل آباد میں ڈی ایچ اے کا انتظار کر رہے ہیں
کسی روز خبر آتی ہے کہ اس سرمایہ دار نے فیصل آباد میں 10 مربع زمین خرید لی ہے فلاں نے اتنے مربع خریدیں ہیں اور یہ سب ڈی ایچ اے کو دینے کے لئے ہے لیکن ابہام برقرار ہے فیصل آباد کے ان علاقوں میں جہاں جہاں ڈی ایچ اے بننے کی خبر ہے وہاں وہاں رقبوں کی قیمتوں میں بہت بڑا اضافہ ہو گیا ہے مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل آباد کے رہنے والوں نے 150 ارب روپیہ پاکستان کے مختلف شہروں کے ڈی ایچ ایز میں لگایا ہوا ہے اس وقت پاکستان میں رئیل اسٹیٹ وہ سیکٹر ہے جہاں نقصان کا اندیشہ کم سے کم ہے
جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ ڈی ایچ اے ملتان میں 20 لاکھ سے شروع ہونے والی ایک کنال کی فائل آج پلاٹ کی صورت میں پونے دو سے دو کروڑ تک گئی ہے لیکن اس میں وقت لگا ہے لیکن ڈی ایچ اے فیصل آباد کے بارے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس کی ایک کنال کی فائل 30 لاکھ سے شروع ہو کر ایک سے دو سال میں ہیں دو کروڑ کراس کر جائے گی اب دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے
پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کو دیکھیں تو ایک بات سمجھ آتی ہے کہ ہر رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ میں ابتدائی طور پر سرمایہ کاری کرنے والوں نے ہمیشہ زیادہ پیسہ کمایا ہے اور زیادہ فائدے حاصل کئے ہیں
فیصل آباد ڈی ایچ اے منتظر سرمایہ دار کب ابہام سے نکلیں گے یہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں