مادری زبانوں کا تحفظ عصرِ حاضر کا بہت بڑا چیلنج بن چکا - Baithak News

مادری زبانوں کا تحفظ عصرِ حاضر کا بہت بڑا چیلنج بن چکا

ملتان(بیٹھک سپیشل ، پروفیسرڈاکٹر فرزانہ کوکب/ایسوسی ایٹ پروفیسرشعبہ اردو بی زیڈ یو ملتان)ہر سال 21 فروری کو ماں بولی یا مادری زبان کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔کسی بھی دن کو خاص طور پر قومی یا عالمی سطح پر منانے کا اصل مقصد کیا ہوتا ہے۔اس سے ہم میں سے بیشتر کو کوئی غرض نہیں۔ پاکستان میں صرف صوبہ سندھ میں مادری زبان میں ابتدائی تعلیم دی جاتی ہے۔جبکہ باقی صوبے اس طرح کی سہولت یا رعایت اور اس کی افادیت سے محروم ہیں۔ یونیسکو کے مطابق جب کوئی زبان غائب ہوتی ہے تو اپنے ساتھ پوری ثقافت اور انٹیلکچول وراثت بھی لے جاتی ہے۔یونیسکو1953سے لے کر آج تک متواتر پرچار کر رہا ہے کہ 100فیصد خواندگی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے بچے کو اس کی مادری زبان میں زیور تعلیم سے آراستہ کیا جائے مگر یونیسکو کا یہ پرچار پاکستان کی حکمران اشرافیہ کو قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا\گلوبل ویلج کی سازشی تھیوری کے مہلک اثرات سے بچنے کے لئے تو اپنی تہذیب و ثقافت اور قومی زبان کے ساتھ اپنی مقامی یا مادری زبانوں کا تحفظ عصرِ حاضر کا بہت بڑا چیلنج بن چکا ہےویسے بھی عالمی منشور کے ساتھ ساتھ پاکستان کا منشور بھی بچے کو اس کی مادری زبان میں تعلیم دینے کا حق دیتا ہے۔اٹھارہویں ترمیم کے بعد جب تمام تعلیمی اختیارات صوبوں کو منتقل کئے جاچکے ہیں تو تمام صوبے اپنے نصاب میں مادری زبانیں رائج کر سکتے ہیں۔ ہم جیسے تیسری دنیا کے ممالک کے لوگوں کے لئے تو خاص طور پر یہ لازمی ہو جاتا ہے کہ اپنی احساس کمتری کے تحت دیگر زبانوں کو اپنی ’ماں بولی‘ پر فوقیت دیتے ہوئے، اپنی زبان سے دور نہ ہوں، اس کو بولتے اور لکھتے شرم محسوس نہ کریں تاکہ ہماری نسلیں ان کو فخر سے اپنائیں اور انہیں اقوامِ عالم میں اپنے تشخص اور اپنی تکریم کے لئے لازمی سمجھیں۔

مزید جانیں

مزید پڑھیں
کارڈیالوجی

بہاولپور: 625اسامیاں خالی،کارڈیالوجی سنٹر آج بھی عملاً غیرفعال

بہاول پور(رانا مجاہد/ ڈسٹرکٹ بیورو)بہاول پور کارڈیک سنٹر گریڈ 01 تا 20 کی 625 آسامیوں پر تعیناتیاں تا حال نہ ہو سکی۔ بہاول پور کارڈیک سنٹر جس کو خوبصورت بلڈنگ اور جدید سہولیات کے حوالے سےسٹیٹ آف آرٹ کہا جاتا مزید پڑھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں