ملتان (ارشد ملک/کاشف خان) پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کے اعلان کے باوجود پی ٹی آئی ملتان کی مقامی قیادت، سابق ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ پی ٹی آئی کے عام کارکن بھی گرفتاریاں دینے سے گریزاں رہے، یوں ملتان سے ایک گرفتاری بھی نہ ہو سکی،پی ٹی آئی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا کہ چار گھنٹے سے پی ٹی آئی کے کارکنان گرفتاری دینے کے لئے نواں شہر چوک پر انتظار کر رہے ہیں نہ امپورٹڈ حکومت کے سہولت کار آئے نہ ہی پنجاب پولیس، کوئی انکو بتائے کہ کارکنان نواں شہر چوک پر گرفتاری دینے کے لئے انکا انتظار کررہے ہیں،ملتان میں جیل بھرو تحریک بارے ملتان کے فوکل پرسن اعجاز جنجوعہ کا کہنا تھا 200 لوگوں نے گرفتاری دینی تھی لیکن پولیس ان کو گرفتار کرنے نہیں پہنچی ان کا کہنا تھا کہ کارکن دو گھنٹے کے انتظار کے بعد گھروں کو واپس چلے گئے۔ پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں سابق چیف وہپعامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ (پی ٹی آئی کے ورکرز نے) اتنی بڑی تعداد میں اکٹھے ہو کر ثابت کیا کہ ملتان پی ٹی آئی کا بڑا شہر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 500 سے زیادہ لوگ جن میں عہدیدران اور قیادت شامل ہیں گرفتاری کے لئے تیار تھے لیکن وہ لوگ (پولیس یا حکومت) بھاگ گئے ہم لوگ یہاں کھڑے ہیں آج بھی، کل بھی اور پرسوں بھی۔یہ تحریک جاری رہے گی اس وقت تک جب تک اس ملک میں الیکشن کا اعلان نہیں ہو جاتا۔انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ احتجاج کے لیے پولیس نے مختص مقام سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر وین کھڑی کی ہوئی تھی، ان کا کہنا تھا کہ وہ گرفتاری کے لیے تیار ہیں اور عمران خان نے اگر انہیں گرفتاری دینے کو کہا تو وہ ایک یا 2 روز میں دوبارہ گرفتاری دینے آ سکتے ہیں، سینئر صحافی افتخار الحسن نے لکھا کہ تحریک انصاف ملتان کی جانب سے جیل بھرو تحریک میں کسی رہنما یا ورکر نے گرفتاری نہ دی البتہ ریلیوں کی صورت میں نواں شہر چوک اکٹھے ہوئے ملتان میں سب سے بڑی ریلی سابق مشیر وزیراعلیٰ پنجاب بیرسٹر وسیم خان بادوذئی کی قیادت میں نکالی گئی،صحافی تاثیر سبحانی گجر نے لکھا کہ جنوبی پنجاب نے ایک مرتبہ پھر خان کے ساتھ ہاتھ کر دیا ملتان سے نے بھی گرفتاری نہیں دی شاہ جی صرف تصویر بنوانے گئے تھے ،باہر سے کنڈی لگ گئی۔صحافی نشید انجم نے لکھا کہ ملتان میں جیل بھرو تحریک ریلی بڑی کرو تحریک تک محدود، بڑے بڑے رہنماؤں نے گرفتاری دینے سے معذرت کر لی۔ ملتان والوں نے تحریک انصاف کے امیدواروں کو بھاری ووٹوں سے منتخب کیا تھا۔ ملک عامر ڈوگر، زین قریشی، ابراہیم خان، سلیم اختر لابر، محمد اختر ملک، جاوید اختر انصاری، ظہیر الدین علیزئی، وسیم بادوزئی، ندیم قریشی، عون عباس بپی (اور) جاوید وڑائچ و دیگر رہنماؤں میں سے کسی نے گرفتاری دینے کی کوشش بھی کی اگر کی ہے تو رہنمائی فرمائیں؟صحافی نعمان بھٹہ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف ملتان کی قیادت نے مرکزی قیادت اور انتظامیہ دونوں کو ماموں بنایا۔سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں نعمان بھٹہ نے لکھا کہ پی ٹی آئی کے کارکن اور رہنما یہ سوچ کر آئے تھے کہ وہ گرفتاری نہیں دیں گے۔ملک عنصر سندیلہ نامی ایک فیس بک صارف نے لکھا کہ ‘لاہور، پشاور (اور) راولپنڈی میں سینئر لیڈر کی گرفتاری کے بعد ملتان میں صرف تقریریں کر کے نکل جانا پی ٹی آئی سے غداری ہے اور(اس عمل نے) خان کے ایجنڈے کو سخت نقصان پہنچایا ۔(پی ٹی آئی کے) جنوبی پنجاب کے صدر (کی) کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان (ہے)۔پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے حاجی رانا جبار نے طنزاً لکھا کہ ‘پوچھنا یہ تھا کہ چھوٹے مخدوم (زین قریشی) نے ملتان سے پہلی گرفتاری دینی تھی۔ نظر کہیں نہیں آیا۔کیا آپ کو ملا؟ ایک دوسری پوسٹ میں حاجی رانا جبار نے لکھا کہ زین قریشی نے پہلی گرفتاری دینی تھی۔ وہ آئے ہی نہیں۔ پولیس کیا کرنے آتی؟صحافی ماجد کلاسرہ نے لکھا کہ ملتان میں جیل بھرو تحریک، کسی کارکن اور پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری نہیں (دی)۔ 30 دن کی جیل ہے بھائی۔ ملتان میں جیل بھرو تحریک ایک ہفتے کے لیے مؤخر۔معین اقبال مہے نامی فیس بک صارف نے ریلی کے اختتام پر لکھا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آج ملتان میں آغاز میں ہوا۔ پی ٹی آئی کے عامر ڈوگر ، خالد جاوید ، حاجی جاوید انصاری ،عون عباس بپی سمیت دیگر عہدیدار گرفتاری دینے کے لیے نواں شہر چوک پر جمع ہوئے۔ پولیس وین کی موجودگی کے باوجودکسی رہنما نے گرفتاری نہیں دی۔ پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک ملتان میں ختم ہو گئی، ترجمان پولیس کیمطابق ملتان پولیس خود سے کوئی سیاسی گرفتاریاں نہیں کر سکتی یہ کام ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا ہوتا ہے جس میں پولیس صرف انکی مدد کرتی ہے کیونکہ ڈسڑکٹ گورنمنٹ کے احکامات کی روشنی میں ہی موقع پر دفعات لگتی ہیں اور سیاسی شخصیات کو ڈائریکٹ جیل بھیج دیا جاتا ہے ملتان پولیس کو ڈسڑکٹ گورنمنٹ کی طرف سے گرفتاری کے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے تھے،جیل بھرو تحریک ملتان کے فوکل پرسن اعجاز جنجوعہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پی ٹی آئی کے گرفتاری دینے کے خواہشمند قائدین اور کارکنان پولیس کی جانب گرفتاری دینے کے لئے نہیں گئے نہ ہی انہوں نے وینز میں جا کر گرفتاری دینے کی کوشش کی۔ان کا کہنا تھا کہ چونکہ پی ٹی آئی کے قائدین اور کارکنان گرفتاری دینے کے لیے نواں شہر چوک پہنچ گئے اس لئے پولیس کو چاہیے تھا کہ وہ انہیں وہاں آ گرفتار کرتی لیکن پولیس ان کو گرفتار کرنے نہ پہنچی جس کی وجہ سے قائدین اور کارکنان گھروں کو واپس چلے گئے،زین قریشی کے پرسنل سیکرٹری عمران گردیزی نے بیٹھک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی اٹک جیل میں طبیعت خراب تھی ان کو ملنے کے لیے مخدوم زین قریشی اٹک جیل میںگئے ہوئے تھے اگر مخدوم زین قریشی نے گرفتاری کا اعلان کر رکھا ہے تو وہ ضرور گرفتاری دیں گے۔اس سلسلے میں جب روزنامہ بیٹھک نے ڈپٹی کمشنر ملتان عمر جہانگیر سے ان کا موقف لینے کے لیے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔

ملتان جیل بھروتحریک ناکام، قیادت نے ہمت دکھائی نہ ورکرزآگے آئے(پولیس بھی دورسے تماشہ دیکھتی رہی)
مزید جانیں
مزید پڑھیں
بہاول پور(رانا مجاہد/ ڈسٹرکٹ بیورو)بہاول پور کارڈیک سنٹر گریڈ 01 تا 20 کی 625 آسامیوں پر تعیناتیاں تا حال نہ ہو سکی۔ بہاول پور کارڈیک سنٹر جس کو خوبصورت بلڈنگ اور جدید سہولیات کے حوالے سےسٹیٹ آف آرٹ کہا جاتا مزید پڑھیں