ملتان(بیٹھک سپیشل ) ہم امید کر رہے ہیں کہ اس سال کا ویلنٹائن ڈے پھول فروشوں کے لیے منافع بخش ثابت ہوگا۔ امید کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمیں ویلنٹائن ڈے سے پہلے ہی سرخ گلابوں کے آرڈر ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ یہ کہنا ہے پیرس نجری کا جو ایک درمیانی عمر کی پھول فروش ہیں جن کا کینیا کے دارالحکومت نیروبی سب سے پررونق علاقے میں پھولوں کا سٹال ہے۔ ادھیڑ عمر کی پیرس نجیری نے اپنے اسٹال پر سرخ گلابوں کو نفاست کے ساتھ ترتیب دیکر رکھا ہوا ہے۔پھولوں کے کاروبار سے تین دہائیوں سے منسلک نجری نے ہمیشہ ویلنٹائن ڈے کا پوری شدت کے ساتھ انتظار کیا ہے جس کے نتیجے میں سرخ گلاب جو کہ عالمی سطح پر پیار کی علامت ہے ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوتا ہے۔نجری کا کہنا ہے کہ وہ اس ویلنٹائن ڈے کے دوران کاروبار میں تیزی توقع کر رہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ کینیا کے لوگ کووڈ کے بعد اقتصادی بحالی کی طرف گامزن ہیں۔صبح سویرے کڑاکے دار سردی جس نے نیروبی کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے کا مقابلہ کرتے ہوئے نجری کا موڈ اس وقت خوشگوار ہو گیا جب ممکنہ گاہکوں نے ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے سجائے ہوئے سرخ گلابوں کا سروے کرنے کیلئے اسکے سٹال پر آئے اور ویلنٹائن ڈے پر گلدستے خریدنے کا وعدہ کر کے گئے۔نجری نے انکشاف کیا کہ پچھلے سال ویلنٹائن ڈے کے دوران پھولوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا تھا جس کی وجہ کینیا میں کووڈ کی پابندیوں میں نرمی کے بعد معاشی سرگرمیوں میں اضافہ تھا جس سے پھول فروشوں سمیت چھوٹے تاجروں کے منافع کے مارجن میں بہتری آئی تھی۔ نجری نے تسلیم کیا کہ اگرچہ کینیا کے باشندے ابھی بھی کم بچتوں، زندگی کی ضروریات کی بہت زیادہ قیمت ادا کرنے اور سست معاشی بحالی سے دوچار ہیں لیکن وہ پر امید ہے کہ وہ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر پھولوں کی خریداری کے لیے کچھ رقم ضرور بچائیں گے۔ویلنٹائن ڈے کینیا میں نہایت جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے جہاں محبت کرنے والے، بوڑھے اور جوان، پھولوں، کھانوں، لباس اور تعطیلات سمیت شاندار تحائف سے خود کو لطف اندوز کرتے ہیں۔نیروبی کی سٹی مارکیٹ کے سینکڑوں پھول فروش اکثر اس بات کو یقینی بنانے کے ہنگامی منصوبے بناتے ہیں کہ محبت کرنے والوں کو تازہ اور خوشبودار سرخ گلاب فراہم کیے جا سکیں۔شہر کے بازار میں دو دہائیاں بتانے والے ایک درمیانی عمر کے پھول فروش ٹام ڈینیئل کا کہنا ہے کہ گاہکوں کی جانب سے ذاتی طور پر اور آن لائن آڈرز کی بنیاد پر وہ دعوی کر سکتے ہیں کہ اس سال کا ویلنٹائن ڈے سرخ گلابوں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ڈینیئل کا کہنا ہے کہ کینیا میں پھولوں کی صنعت 2020 اور 2021 کے اوائل میں کووڈ کے عروج پر بھی ثابت قدم رہی جس کی بنیادی وجہ مقامی گاہکوں کا اس چھوٹے نوعیت کے کاروبار کی بحالی کو تقویت دینا ہے۔”ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ پچھلے دو سالوں سے کاروبار اچھا نہیں تھا، لیکن اب یہ بہرتی کی جانب روان ہے۔ ہم اس سال اچھے کاروبار کی توقع رکھتے ہیں۔ ہمیں آرڈر مل رہے ہیں، لوگ آ اور جا رہے ہیں پوچھ گچھ کر رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ اس دوران کافی پھول بکیں گے۔اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ مہنگائی کی وجہ سے ویلنٹائن ڈے کے دوران پھولوں کی فروخت متاثر ہو سکتی ہے ان کا کہنا تھا کہ پھول فروش مقامی کلائنٹس کے ساتھ مناسب قیمت کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔عام طور پر، ویلنٹائن ڈے کے دوران پھول فروش گلاب کی ایک ٹہنی قیمت 100 شلنگ (تقریباً 80 امریکی سینٹ) وصول کرتے ہیں جب کہ ایک گلدستے کی قیمت زیادہ سے زیادہ 6 ڈالر ہے۔کیمانی کاریوکی جیسے تجربہ کار پھول فروش جو گزشتہ دہائی سے سٹی مارکیٹ میں کام کر رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ اس سال ویلنٹائن ڈے کے دوران سرخ گلابوں کی فروخت میں قدرے بہتری آئے گی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پھول فروشوں نے مختلف منصوبے بنائے ہیں جن میں گاہکوں کو ان کے گھروں، ورک سٹیشنوں اور تفریحی مقامات پر تازہ سرخ گلابوں کی مسلسل فراہمی شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پھول فروش اکثر نیروبی کے مضافات میں واقع گلاب کے کھیتوں سےپھول خرید کرتے ہیں نیروبی کے شمال مغرب میں تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ریزورٹ ٹاؤن نائواشا کے مضافات میں واقع ماریڈیڈی فلاور فارم کے وسیع گرین ہاؤسز میں کھلتے سرخ گلابوں راہگیروں کو مسحور کر دیتے ہیں۔ماریڈیڈی فلاور فارم کے بانی اور مینیجنگ ڈائریکٹر جیک کنیپرز کا کہنا کہ انہیں یقین ہے کہ مقامی اور بیرون ملک مارکیٹوں میں ویلنٹائن ڈے کے دوران سرخ گلابوں کی مانگ میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کینیا کی فلوریکلچر انڈسٹری نے متعدد بحرانوں کا سامنا کیا ہے جن میں کووڈ، عالمی افراط زر اور ان پٹ کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔

مہنگائی میں پسےکینیا کے پھول فروشوں کو ویلنٹائن ڈےسےآس
مزید جانیں
مزید پڑھیں
ملتان ( خصوصی رپورٹر,بی زیڈ یو )بہاءالدین زکریایونیورسٹی ملتان کی سینڈیکیٹ کا اجلاس زیرصدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی منعقد ہوا۔ اجلاسمیں سینڈیکیٹ ممبران جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ، پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم سابق وائس چانسلر علامہ اقبال مزید پڑھیں