محمد یونس گبول
چوٹی زیریں جو کس تعارف کا محتاج نہیں ہے اس شہر سے صدر پاکستان اور کئی اہم شخصیات جو حکومتی اعلی عہدوں پہ فائز تو رہے لیکن آج بھی چوٹی زیریں کی عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اس شہر میں آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ کئی نئے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں اس شہر کے مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ وہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے یا انہیں کوئی حل ہی نہیں کرنا چاہتا اگر سب سے پہلے مسئلے پہ بات کی جائے تو وہ تعلیم ہے شہر میں گورنمنٹ سکولز اور گرلز بوائز ڈگری کالجز تو ہیں لیکن سہولیات ناکافی ہیں گرلز سکول کی بس ہے تو وہ کئی سالوں سے ناکارہ کھڑی ہے بوائز کالج ہے تو اس کی چاردیواری جو دو سال پہلے گر گئی تھی دو سال بعد بھی تعمیر نہ ہو سکی حکام کی عدم دلچسبی کی بدولت بچوں کو پرائیویٹ یا دوسرے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے اس کے بعد چوٹی شہر کا دوسرا بڑا مسئلہ صحت کا ہے عوام آج بھی صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں یہاں آر ایچ سی سنٹر تو موجود ہے جہاں سالانہ کروڑوں کے فنڈ بھی آتے ہیں لیکن ایمرجنسی کی صورت میں نہ تو ڈاکٹرز ہوتے ہیں اور نہ ہی ادویات چند قسم کی ادویات ہی تمام مریضوں کو دے دی جاتی ہیں مجبوراً غریب مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جہاں پرائیویٹ ڈاکٹرز لاکھوں روپے بٹور لیتے ہیں جو غریب عوام کے لیے سب سے بڑا سر درد ہے اس کے بعد یہاں کی عوام کا اہم مسئلہ پانی بھی ہے زیر زمین پانی ناقص اور کڑوا ہے میٹھے پانی کے چھ ٹیوب ویل تو لگائے گئے لیکن پھر بھی عوام کا مسئلہ حل نہیں ہوا کبھی ٹیوب ویلوں کے ٹرانسفارمر چوری ہو جاتے ہیں تو کبھی موٹریں جل جاتی ہیں جن کی وجہ سے عوام کو پانی کے لیے مجبوراً ٹینکر مافیا سے مہنگے داموں پانی خریدنا پڑتا ہے۔یہاں کی عوام نے تبدیلی کے نام پہ پی ٹی آئی کو ووٹ اس لیے دئیے تھے کہ شاید ان کی تقدیر بدل جائے تقدیر تو نہ بدلی البتہ آئے روز کوئی نہ کوئی بحران ضرور نکل آتا ہے کبھی آٹے کا بحران تو کبھی چینی اور گھی کا ان بڑھتے ہوئے مسائل میں سے ایک بڑا مسئلہ ٹریفک اور ناجائز تجاوزات کا بھی ہے جس کی واضع مثال ہائی سکول چوک سے گرلز ہائی سکول تک کھڑے ریڑھی مافیا ہیں جن کی وجہ سے ٹریفک کا جام رہنا معمول کی بات ہے ٹریفک اور رش کی وجہ سے چھٹی ٹائم گرلز سکول کی طالبات اور ان کو لینے آئے والدین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تجاوزات کے خلاف انتظامیہ کو بار بار آگاہ کرنے کے باوجود تاحال کوئی آپریشن نہیں ہو سکا۔