کینسر کیخلاف آرٹلری میں کئی نئے ہتھیارشامل - Baithak News

کینسر کیخلاف آرٹلری میں کئی نئے ہتھیارشامل

ملتان (بیٹھک سپیشل) کیا انسانیت آخر کار کینسر کیخلاف پرانی لڑائی میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے، اس سوال جواب دیتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سائنسی اور طبی ترقیوں نے کینسر کے خلاف موجود ہمارے ہتھیاروں میں کئی نئے ہتھیار شامل کئے ہیں، جن میں پرسنلائزڈ جین تھراپی، مصنوعی ذہانت کی سکریننگ، خون کے سادہ ٹیسٹ اور ممکنہ طور پر جلد ہی ویکسین کی ایجاد شامل ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، 2020 میں کینسر سے تقریباً ایک کروڑ اموات واقع ہوئیں جو کہ مجمعوی عالمی تعداد میں سے تقریباً چھ میں سے ایک مریض ہے۔تاہم اس بیماری کی تشخیص اور علاج کے سلسلے میں حال ہی میں کچھ امید افزا پیش رفت ہوئی ہیں۔ سال 2010 سے پہلے، جلد کے کینسر میلانوما کے شدید کیسز والے لوگوں کے لیے زندہ رہنے کی شرح بہت کم تھی۔ لیکن امیونو تھراپی ادویات کی بدولت کچھ مریض اب 10 سال یا اس سے زیادہ زندہ رہ سکتے ہیں۔تاہم تمام ٹیومرز کے لئے امیونو تھراپی فائدہ مند ثابت نہیں ہوئی اور اس کے ضمنی اثرات ہوتے ہیں۔فرانس کے نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ ڈائریکٹر برونو کوئسنل نے کہا کہ ہم صرف امیونو تھراپی کے آغاز پر ہیں۔فرانس کے لیون بیرارڈ کینسر سینٹر کے ماہر آنکولوجسٹ پیئر سینٹگنی کا کہنا ہے کہ امیونو تھراپی کے ذریعے، ہم کینسر کے علاج میں ایک درجے کو اوپر لے گئے ہیں، لیکن ان تمام مریضوں کے لیے ابھی بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے۔کار-ٹی تھراپی میں مریض کے خون سے ٹی خلیات لئے جاتے ہیں اور انہیں لیبارٹری میں موڈیفائی کیا جاتا ہے۔ بعدازاں یہ ٹی سیلز، جو کہ مدافعتی نظام کا حصہ ہیں، دوبارہ مریض میں داخل کیے جاتے ہیں، جنہیں کینسر کے خلیات کو نشانہ بنانے کے لیے نئے تربیت دی جاتی ہے۔ایلوجینک کار ٹی نامی ایک اور تکنیک میں ایک اور صحت مند شخص سے خلیات حاصل کئے جاتے ہیںتاحال کار ٹی تھراپی بعض قسم کے لیوکیمیا کے خلاف موثر ہے اور یہ عمل مہنگا بھی بہت ہے۔مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے کمپیوٹر پروگراموں کو انسانوں کے مقابلے میں زیادہ درستگی کے ساتھ دماغ اور چھاتی کے کینسر کو معمول کے اسکینوں سے شناخت کرنا پایا گیا ہےمائع بایپسی ایک سادہ خون کے ٹیسٹ سے ڈی این اے میں کینسر کا پتہ لگاتی ہیں، جو روایتی بایپسیوں کے مقابلے میں آسان اور کم نقصان دہ ہے جس کے لیے ٹشو سمپل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس تیز اور آسان جانچ سے ڈاکٹروں کو کینسر کے پھیلنے کا موقع ملنے سے پہلے اس کا پتہ لگانے اور اس کے خلاف کارروائی کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ نئی تکنیک ابھی امریکہ میں استعمال کی جا رہی ہےہیومن پیپیلوما وائرس جو سروائیکل کینسر اور ہیپاٹائٹس بی جو جگر کے کینسر کا باعث بنتا ہے سے بچاو کے لیے طویل عرصے سے ویکسین دستیاب ہیں۔لیکن کینسر کی ویکسین کے لیے کئی دہائیوں کی ناکام کوششوں کے بعد، امیدیں بڑھ گئی ہیں کہ کووِڈ 19 کی ویکسین کے لیے ایم آر این اے ٹیکنالوجی کا استعمال کینسر کے علاج کے لئے بھی ایک پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے۔کینسر کی روک تھام کی بجائے علاج کرنے والی ویکسین زیادہ امید افزا ثابے ہو سکتی ہیں۔دسمبر میں، ادویات بنانے والی کمپنیوں موڈرینا اور مرک نے جلد کے کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے اپنی ایم آر این اے ویکسین کے ابتدائی مثبت آزمائشی نتائج کا اعلان کیا تھا جبکہ پچھلے مہینے، جرمن فارماسیوٹیکل بائیو این ٹیک نے اعلان کیا تھا کہ برطانیہ میں 10,000 افراد ان کی ایک آر این اے کینسر ویکسین کے ٹرائل کا حصہ ہوں گے جو مختلف ٹیومرز کے مطابق بنائی گئی ہے۔

مزید جانیں

مزید پڑھیں
بی زیڈ یو

بی زیڈ یو کے مالی معاملات،حکومتی نمائندوں سے کرانے پر اتفاق

ملتان ( خصوصی رپورٹر,بی زیڈ یو )بہاءالدین زکریایونیورسٹی ملتان کی سینڈیکیٹ کا اجلاس زیرصدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی منعقد ہوا۔ اجلاسمیں سینڈیکیٹ ممبران جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ، پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم سابق وائس چانسلر علامہ اقبال مزید پڑھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں