
ایل ایل بی 3سالہ پروگرام کے آخری سیشن میں جعلی رجسٹریشن اور جعلی واؤچرز کی انکوائری میں کرپشن ثابت، خفیہ ہاتھ مرکزی کرداروں کو بچانے کیلئے سرگرم
6ارب کے سالانہ بجٹ میں 50کروڑ روپے کا مالی خسارہ ظاہر، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے اضافی رقم بھی ملنے کا انتظار، خسارہ 90کروڑ سے تجاوز، مستقل ہونیوالے ملازمین درد سر
خطے کی سب سے بڑی جامعہ کے پینشن اخراجات اِدھر اُدھر، تعلیمی نقطہ نظر کے حوالہ سے زکریا یونیورسٹی کا 1201نمبر، لڑائی جھگڑوں سے طلبہ میں خوف و ہراس
بی زیڈ یو کو مالی نقصان پہنچانے والے آج بھی اہم عہدوں پر قابض، لابنگ سسٹم سے میرٹ کی دھجیاں، وائس چانسلر بااثر مافیا کے سامنے بے بس، صرف وی سی شپ کا ٹیگ باقی
سینئر ترین پروفیسرز، ممبران سینڈیکیٹ حالات سے نالاں، صرف خاموش تماشائی، گورنر تمام صورتحال سے آگاہ، روزانہ رپورٹ بھجوانے کی اطلاعات، کنڈی کا ڈاو¿ن فال شروع
ایجوکیشن سسٹم کو کون بہتر کرے گا؟ مافیا سے کیسے چھٹکارہ ممکن؟ کیا تعلیم کے نام پر کھلواڑ ہوتا رہے گا؟ عوامی حلقوں کا حکومت سے سوال، بیٹھک کی رپورٹ میں اعداد و شمار بے نقاب
ملتان ( ارشد ملک) زکریا یونیورسٹی میں کرپشن اور بے ضابطگیوں میں بدستور اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ سال بھی تعلیمی رینکنگ میں مزید تنزلی ہوئی، دنیا بھر کی 1300 جامعات کی درجہ بندی میں جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی علمی درسگاہ کا 1201 واں نمبر، 14 ہزار طلبہ کی جعلی رجسٹریشن کا انکشاف ہوا ہے، سالانہ بجٹ میں 90 کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا، 375 ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کرنے سے ماہانہ تنخواہوں میں ڈیڑھ کروڑ روپے کا اضافی بوجھ، بجٹ میں مجوزہ اضافی 40 کروڑ روپے بھی ایچ ای سے نہ مل سکے، پروفیسر کنڈی کرپشن روکنے میں مکمل طور پر ناکام، تفصیل کے مطابق ایل ایل بی تین سالہ پروگرام کے آخری سیشن میں فیک رجسٹریشن اور جعلی فیس ووچرز کی انکوائری میں کروڑوں روپے کی کرپشن ثابت ہونے کے باوجود اس میگا کرپشن سیکنڈل کے مرکزی کرداروں کو بچانے کی کوششیں تیز کر دی گئیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ بوگس رجسٹریشن کی جو رپورٹ وائس چانسلر کو پیش کی گئی ہے وہ تقریباً 3400 ہے مگر حیران کن طور پر یہ تعداد بڑھ کر 14 ہزار ہو گئی جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کرپٹ مافیا کتنا بے لگام ہے۔
انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اگر گزشتہ سالوں کی رجسٹریشن و فیس ووچرز کی تحقیقات کی جائے تو جعلسازی سے لوٹی گئی رقم کروڑوں کی بجائے اربوں روپے کی ہو گی ، رواں سال پیش کیے گئے 6 ارب روبے کے سالانہ بجٹ میں 50 کروڑ روپے کا مالی خسارہ ظاہر کیا گیا اور 40 کروڑ روپے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے اضافی ملنے کی امید ظاہر کی گئی مگر وہ نہ مل سکے جس سے بجٹ خسارہ 90 کروڑ روپے تک جا پہنچا، اسی طرح سیاسی بنیادوں پر ڈیلی ویجز ملازمین جن کی تعداد 375 بتائی گئی ہے کو خزانہ دار اور پرو وائس چانسلر سمیت سینئر اساتذہ کی مخالفت کے باوجود ایمپلائز یونین کے پریشر میں ان ملازمین کو مستقل کرنے سے ماہانہ ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈال دیا گیا جس سے مالی خسارے میں مزید اضافہ ہو گیا اور خطے کی سب سے بڑی جامعہ کے پاس پینشن کے لیے جمع پیسوں کو بھی دیگر اخراجات میں خرچ کیا جا رہا ہے۔ تعلیمی رینکنگ میں دنیا کی 1300 جامعات میں بہائ الدین زکریا یونیورسٹی کا 1201 واں نمبر ہے جبکہ پاکستانی جامعات میں گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل تنزلی کا شکار ہے اور آئے روز کرپشن کے نئے سیکنڈل سامبے آ رہے ہیں جس پر موجودہ وی سی بھی قابو نہ پا سکے اور جامعہ زکریا روز بروز مالی بحران کا شکار ہوتی جا رہی ہے اس صورتحال میں تعلیمی حلقوں نے چانسلر و گورنر پنجاب اور وزیر اعظم پاکستان سے زکریا یونیورسٹی میں عرصہ دراز سےکرپشن میں ملوث اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے ،روزنامہ “بیٹھک” ملتان کے ایک سروے اور سالانہ رپورٹ کے مطابق وطن عزیز میں ہائر ایجوکیشن کی روز بروز تنزلی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری کوئی یونیورسٹی دنیا کی 200 بہترین یونیورسٹیوں میں نہیں آتی اور جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی جامعہ زکریا پاکستان کی تمام جامعات میں تعلیمی لحاظ سے سب سے پیچھے اور کرپشن و بے ضابطگیوں میں 2020 ئ کے بعد 2021 ئ میں بھی پہلے نمبر پر رہنے کا منفرد ریکارڈ برقرار رکھا، حیران کن طور پر بی زیڈ یو کی ساکھ کو عرصہ دراز سے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے اور اسے دن رات لوٹنے والی کالی بھیڑیں آج بھی اعلیٰ ترین انتظامی پوسٹوں پر دھڑلے سے بیٹھی دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں اور موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہوئے سب اچھا کی رٹ لگائے ہوئے ہیں، “بیٹھک” کے ذرائع کے مطابق پرو وائس چانسلر سمیت سینئر ترین پروفیسرز و ممبران سینڈیکیٹ بزوٹا و یو ٹی ایف پروفیسر کنڈی کی اب تک کی کارکردگی اور ناقص پالیسیوں سے سخت مایوس اور نالاں ہیں اور وہ اب کھلے عام یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کی پروفیسر کنڈی کا ڈاو¿ن فال شروع ہو چکا ہے کیونکہ وہ کرہٹ عناصر کو لگام دینے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں، بتایا گیا ہے کہ گورنر و چانسلر چودھری محمد سرور کو تمام صورتحال سے روزانہ کی بنیاد پر آگاہ کیا جا رہا ہے، ایل ایل بی تین سالہ پروگرام کے آخری سیشن میں بوگس رجسٹریشن و جعلی فیس ووچرز میں ملوث ذمہ داران کے خلاف تا حال کوئی قانونی کارروائی نہ کی جا سکی اور نہ ہی ان کو متعلقہ سیٹوں سے ہٹایا جا سکا، کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث مزکورہ ٹولے کو ایک انتظامی افسر کی سرپرستی حاصل ہے اور وہ ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اس صورتحال میں موجودہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی بھی سیاسی تگڑی سفارش کے حامل رجسٹرار کو تبدیل کرنے کے لیے تذبذب کا شکار ہیں۔ سنگین الزامات اور کرپشن ثابت ہونے کے باوجود اس میں ملوث کرپٹ ٹولے اور ان کے سر پرستوں کے خلاف یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق کارروائی نہ کرنے پر تعلیمی حلقوں نے گورنر پنجاب اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ بہائ الدین زکریا یونیورسٹی کو معاشی واخلاقی طور پر تباہ کرنے والے عناصر کے خلاف فوری ایکشن لیا جائےاور انہیں اہم عہدوں سے بر طرف کر کے سخت سزا دی جائے۔
Leave a Comment