
ملتان ( ملک اعظم) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی مبینہ نااہلی کی وجہ میگا پروجیکٹس کےلئے ایکوائر کردہ اراضی کا آڈٹ نہ ہو سکا۔ بروقت آڈٹ نہ ہونے کی وجہ سے ملتان سمیت جنوبی پنجاب بھر میں لینڈ ایکوزیشن میں اربوں روپے مالیت کی کرپشن سامنے آرہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے 2008ءسے 2013ء تک ملتان میں چوک کمہاراں سے ناگ شاہ چوک تک فلائی اوورز بنائے اور سڑکوں کی توسیع کی ۔اس دوران این ایچ اے نے شہر بھی تعمیر ہونےوالے پروجیکٹس کیلئے پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کے لینڈ ایکوزیشن کلکٹر کی مدد سے اربوں روپے مالیت کی سینکڑوں کنال اراضی ایکوائر کی ہے جبکہ لودھراں سے خانیوال دو رویہ روڈ کےلئے بھی سینکڑوں ایکڑ اراضی حاصل کی گئی ہے۔
ان پروجیکٹس کی اراضی کے حصول کیلئے مختص فنڈز کو تا حال کلوز ہی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے آئے روز کروڑوں روپے مالیت کی بوگس ادائیگیوں کے سیکنڈل سامنے آرہے ہیں۔ ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کی ایکوزیشن برانچ کے افسران اور اہلکاران رننگ پروجیکٹس کے فنڈ سابقہ منصوبہ جات کے اکاو¿نٹس میں منتقل کرکے کروڑوں روپے نکلوا چکے ہیں۔ اس صورتحال کے باوجودآڈیٹر جنرل آف پاکستان کا آفس ان پروجیکٹس کیلئے حاصل کردہ اراضی کے پوسٹ آڈٹ پر سرے سے غور ہی نہیں کر رہا جس کی وجہ سے پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کی لینڈ ایکوزیشن برانچ میں بوگس ادائیگیوں کی آڑ میں کرپشن کے حجم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 10برسوں کے دوران لینڈ ایکوزیشن پروجیکٹس میں کروڑوں روپے مالیت کی کرپشن کے متعدد ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جن کی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ تحقیقات کر رہا ہے۔
گزشتہ سال ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کی لینڈ ایکوزیشن برانچ میں25 کروڑ کا فراڈ سامنے آچکا ہے جس کے نتیجے میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان ہیڈ کوارٹر 3مقدمات درج کر چکا ہے اور متعدد ملزمان کو گرفتار بھی کر چکا ہے۔ ان مقدمات میں لینڈ ایکوزیشن برانچ کے طاقتور لینڈ ایکوزیشن کلکٹر شامل ہیں۔ اس حوالے سے پی آر او آڈیٹر جنرل آف پاکستان محمد رضا نے کہا ہے کہ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ ہر سال آڈٹ کا ایک شیڈول ترتیب دیتا ہے۔ وفاقی اداروں کا آڈٹ بروقت مکمل کر لیا جاتا ہے۔ صوبائی اداروں کے پوسٹ آڈٹ کا بھی باقاعدہ شیڈول تیار کیا جاتا ہے۔ لینڈ ایکوزیشن کلکٹر کا آڈٹ ڈی جی ورکس پنجاب کرتا ہے۔ دریں اثناءشہری حلقوں کی جانب سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان پنجاب بھر میں لینڈ ایکوزیشن کے سپیشل آڈٹ کروائیں تو اربوں روپے مالیت کے فراڈ سامنے آسکتے ہیں اور بوگس ادائیگیوں کی آڑ میں غبن کی گئی رقوم برآمد ہو سکتی ہیں۔
ڈیپارٹمنٹ کے لینڈ ایکوزیشن کلکٹر کی مدد سے اربوں روپے مالیت کی سینکڑوں کنال اراضی ایکوائر کی ہے جبکہ لودھراں سے خانیوال دو رویہ روڈ کےلئے بھی سینکڑوں ایکڑ اراضی حاصل کی گئی ہے۔ ان پروجیکٹس کی اراضی کے حصول کیلئے مختص فنڈز کو تا حال کلوز ہی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے آئے روز کروڑوں روپے مالیت کی بوگس ادائیگیوں کے سیکنڈل سامنے آرہے ہیں۔ ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کی ایکوزیشن برانچ کے افسران اور اہلکاران رننگ پروجیکٹس کے فنڈ سابقہ منصوبہ جات کے اکاو¿نٹس میں منتقل کرکے کروڑوں روپے نکلوا چکے ہیں۔ اس صورتحال کے باوجودآڈیٹر جنرل آف پاکستان کا آفس ان پروجیکٹس کیلئے حاصل کردہ اراضی کے پوسٹ آڈٹ پر سرے سے غور ہی نہیں کر رہا جس کی وجہ سے پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کی لینڈ ایکوزیشن برانچ میں بوگس ادائیگیوں کی آڑ میں کرپشن کے حجم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ 10برسوں کے دوران لینڈ ایکوزیشن پروجیکٹس میں کروڑوں روپے مالیت کی کرپشن کے متعدد ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جن کی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ تحقیقات کر رہا ہے۔
گزشتہ سال ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کی لینڈ ایکوزیشن برانچ میں25 کروڑ کا فراڈ سامنے آچکا ہے جس کے نتیجے میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان ہیڈ کوارٹر 3مقدمات درج کر چکا ہے اور متعدد ملزمان کو گرفتار بھی کر چکا ہے۔ ان مقدمات میں لینڈ ایکوزیشن برانچ کے طاقتور لینڈ ایکوزیشن کلکٹر شامل ہیں۔ اس حوالے سے پی آر او آڈیٹر جنرل آف پاکستان محمد رضا نے کہا ہے کہ آڈٹ ڈیپارٹمنٹ ہر سال آڈٹ کا ایک شیڈول ترتیب دیتا ہے۔ وفاقی اداروں کا آڈٹ بروقت مکمل کر لیا جاتا ہے۔ صوبائی اداروں کے پوسٹ آڈٹ کا بھی باقاعدہ شیڈول تیار کیا جاتا ہے۔ لینڈ ایکوزیشن کلکٹر کا آڈٹ ڈی جی ورکس پنجاب کرتا ہے۔ دریں اثناءشہری حلقوں کی جانب سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان پنجاب بھر میں لینڈ ایکوزیشن کے سپیشل آڈٹ کروائیں تو اربوں روپے مالیت کے فراڈ سامنے آسکتے ہیں اور بوگس ادائیگیوں کی آڑ میں غبن کی گئی رقوم برآمد ہو سکتی ہیں۔
Leave a Comment