
ڈیرہ غازی خان(ملک اعظم) ڈیرہ غازی خان میں میونسپل کارپوریشن کے افسران اور لینڈ ڈویلپرز کی مبینہ ملی بھگت سے اربوں روپے مالیت کا میگا سیکنڈل سامنے آیا ہے ایک سرکاری دستاویز کے مطابق لینڈ مافیا ہاو¿سنگ سکیمیں بنا کر اربوں روپے کی سرکاری فیس غبن کرنے میں کامیاب ہو گیا میونسپل کارپوریشن ڈی جی خان کی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ شہر بھر میں آباد ہونے والی ایک پندرہ ے زائد ہاو¿سنگ سکیموں کے نقشہ فیس اور کنورشن فیس لینڈ مافیا سے ریکور نہیں ہو سکیں سرکاری فیس وصول نہ ہونے کی وجہ سے ایک سو پندرہ ہاوسنگ سکیمز اور لینڈ سب ڈویڑن منظور ہی نہیں ہوسکی اور نہ ہی قانونی شکل اختیار کر سکیں اسی وجہ سے ہزاروں الاٹیز کے اربوں روپے کی سرمایہ کاری پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا ۔ڈیرہ میونسپل کارپوریشن کے افسران اور لینڈ ڈویلپرز کی ملی بھگت سے ہزاروں ایکڑ پر بننے والی نئی رہائشی کالونیوں کی وجہ سے شہر کے نزدیک واقع زرعی اراضی کا نام ونشان تک مٹ گیا چکا ہے۔بتایا جاتا ہے
ڈی جی خان میونسپل کارپوریشن نے 6جون 2017کو ایک نوٹیفیکیشن نمبرL7532 جاری کیا جس کے ذریعے کسی بھی ہاوسنگ سکیم اور لینڈ سب ڈویڑن کی منظوری کے فیس کا شیڈول نافذ کیا گیا اس نوٹیفیکیشن کے مطابق زرعی اراضی کو رہائشی کالونی میں تبدیل کرنے پر ایک فیصد جبکہ ہاو¿سنگ کی نقشہ فیس،ڈیزائن سیوریج اور سڑکوں دو ہزار روپے فی کنال مقرر کی گئی دو سو کنال سے زائد اراضی پر بننے والی ہاوسنگ سکیم پر دس ہزار روپے فی کنال فیس مقرر مقرر کی گئی ڈیرہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے اس فیس کے متعارف کرنے کا بنیادی مقصد ان ہاو¿سنگ سکیم کو قانون کے دائرے میں لانا تھا اور مستقبل میں شہریوں کو کسی بھی تنازعہ سے محفوظ رکھنا تھا لیکن ڈی جی میونسپل کارپوریشن کے افسران نے اپنے نوٹیفیکیشن کی خود ہی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں اندر خانے مبینہ طور پر لینڈ مافیا کو سپورٹ کرتے ہوئے اس نوٹیفیکیشن ہر عمل ہی نہیں ہونے دیا جس کی وجہ اس وقت تک ڈیرہ میونسپل کارپوریشن ڈوب چکے ہیں یہ سرکاری فیس بنیادی طور پر لینڈ ڈویلپرز نے ڈکار رکھی ہے معلوم ہوا دو ارب روپے مالیت کی اتنی بڑی رقم غبن کرنے والے لینڈ ڈویلپرز کو ڈی جی خان میونسپل کارپوریشن کے افسران کی پوری آشیر باد حاصل ہے یہ لینڈ ڈویلپرز ڈی جی خان میونسپل کارپوریشن کے افسران کی مرضی کے بغیر کوئی ہاوسنگ سکیم بنا ہی نہیں سکتے بٹھیک کے پاس موجود ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق موضع گادی شمالی اس وقت تک لینڈ ڈویلپرز کی نہایت پرکشش ہے جہاں پر لینڈ ڈویلپرز نے دھڑا دھڑ ہاو¿سنگ سکیموں اور لینڈ سب ڈویڑن کا جال بچھا رکھا ہے اس موضع میں ایک سو سے زائد ایسی رہائشی کالونیوں تیار ہو کر فروخت ہو رہے ہیں جن کے نقشے ابھی منظوری کے مراحل میں لینڈ ڈویلپرز زرعی اراضی پر ہاوسنگ سکیمیں تو بنا رہے لیکن کنورشن فیس ادا نہیں کر رہے
موضع گادی شمالی کے بعد موضع چور ہٹہ سندھ جنوبی اور یارو لنک روڈ پر واقع موضع مانکا بھی لینڈ مافیا کی نظر میں ہیں جہاں دنوں میں زرعی زمین پر ہاوسنگ سکیمیں تیار ہو رہی ہیں بٹھیک کے پاس موجود سرکاری رپورٹ کو پانچ سال قبل تیار کیا گیا تھا لیکن طویل عرصہ اس رپورٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا اور نہ ہی اس رپورٹ کی کسی شہری کو ہوا لگنے دی گئی ہے ڈی جی خان میونسپل کارپوریشن نہ تو خود ان ہاو¿سنگ سکیم کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے اور نہ ہی ہاو¿سنگ سکیموں کے مالکان کے خلاف مقدمات درج کرواتی ہے کارپوریشن انتظامیہ کی اس نااہلی کی وجہ سے لینڈ ڈویلپرز شہریوں کو منظور شدہ ہاو¿سنگ سکیم کا جھانسہ دیکر پلاٹ فروخت کر رہے ہیں اور دن دھاڑے ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی پر ہاتھ صاف کر رہے ہیں رپورٹ کے مطابق اربوں روپے مالیت کے کنورشن فیس کے غبن کرنے کے ساتھ ساتھ لینڈ ڈویلپرز مافیا نے ہاو¿سنگ سکیموں کی م نقشہ فیس، سیوریج فیس سرے سے ادا ہی نہیں کی جبکہ میونسپل کارپوریشن کے افسران نے فائلوں کا پیٹ بھرنے کے تمام قانونی کارروائی کاغذی طور پر مکمل کر رکھی ہے تاکہ کسی قسم سنگین نوعیت کی قانونی کارروائی سے بچا جا سکے
Leave a Comment