قائمہ کمیٹی: سی پیک پر بل موخر، وزارت سے بریفنگ طلب

  • Home
  • ملتان
  • قائمہ کمیٹی: سی پیک پر بل موخر، وزارت سے بریفنگ طلب

سی پیک اتھارٹی کامقصد سی پیک منصوبوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے،سی پیک اتھارٹی کے 6ممبرز سبجیکٹ اسپیشلٹس ہونگے، خالد منصور
کمیٹی نے شکار پور رتو ڈیرو موٹروے کی ہر تین ماہ بعد پراگریس رپورٹ مانگ لی، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور چیئرمین ایچ ای سی کو طلب کرلی
اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی،ترقی اور خصوصی اقدامات نے سی پیک سے متعلق شیری رحمن ، سینیٹر رضا ربانی ، عبد القادر کے بلز موخر کریتے ہوئے وزارت سے تفصیلی بریفنگ طلب کرلی جبکہ معاون خصوصی سی پیک خالد منصور نے کہا ہے کہ سی پیک اتھارٹی کامقصد سی پیک منصوبوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے،سی پیک اتھارٹی کے 6ممبرز سبجیکٹ اسپیشلٹس ہونگے۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی،ترقی اور خصوصی اقدامات کا چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سینیٹر شیری رحمن کی پیش کردہ چین پاکستان اقتصادی راہداری بل 2021 زیر غور کیا گیا ۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ سی پیک اتھارٹی میں صوبوں کی نمائندگی چاہتے ہیں،سی منصوبوں سے متعلق وفاق اور صوبوں میں کوآرڈینیشن کا فقدان ہے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ صوبوں کو سی پیک منصوبوں میں جائز حق نہ ملنے کا گلہ ہے،سی پیک اتھارٹی میں چاروں صوبوں سے ایک ایک نمائندہ ہونا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ اتھارٹی میں صوبوں کی نمائندگی کیوں نہیں ہو سکتی،آئین کے تحت ہر بڑی اتھارٹی میں صوبوں کی نمائندگی ہونی چاہئے۔معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہاکہ ہم 46 چینی کمپنیاں سی پیک کے تحت کام شروع کر دی ہیں،جوائنٹ ورکنگ گروپ میں صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سی پیک اتھارٹی کامقصد سی پیک منصوبوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے،سی پیک اتھارٹی کے 6ممبرز سبجیکٹ اسپیشلٹس ہونگے۔چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے معاون خصوصی سی پیک سے سوال کیا کہ اتھارٹی میں صوبوں کی نمائندگی سے مسئلہ کیا ہے؟۔ سلیم مانڈی والا نے کہاکہ پراجیکٹس کیلئے تکنیکی مہارت رکھنے والوں کو ہائر کرنا الگ بات ہے۔ خالد منصور نے کہاکہ جوائنٹ ورکنگ گروپ میں دونوں ممالک کے متفقہ منصوبوں کی منظوری دی جاتی ہے،صوبوں کی نمائندگی کے سے متعلق ایوان کی تجاویزکوحکومت سے مشاورت کیا جائیگا۔ سینیٹر شفیق ترین ، سینیٹر دینش کمار نے کہاکہ اتھارٹی میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ خالد منصور نے کہاکہ جوائنٹ ورکنگ گروپ کے منصوبوں میں صوبوں کی نمائندگی ضروری ہے۔ معاون خصوصی سی پیک نے کہاکہ اتھارٹی میں چھ ماہرین کیساتھ چھ مزید اضافی ممبران کیلئے منسٹری سے مشاورت کریں گے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ سی پیک اتھارٹی سے متعلق تین بلز ہیں،اس کے بارےمیں تحریری کمنٹ ہونے چاہئیں،۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ بلز چھ ماہ منسٹری میں پڑے ہیں،آپ کی منسٹری نے کیا کیا؟۔ چیئر مین نے کہاکہ منسٹری کو بلز پر اعتراض ہے تو تحریری طور پر آگا کرے،وزارت منصوبہ بندی اور سی پیک نے بلز سے متعلق کچھ نہیں کیا۔ سلیم مانڈی والا نے کہاکہ وزار ت کی کارکردگی پر شرمندگی ہوئی،کام وزارت نہیں کرتی لوگ پوچھتے ہیں کہ کمیٹیاں کر کیا رہی ہیں؟۔سی پیک اتھارٹی سے متعلق شیری رحمان،سینیٹر رضا ربانی اور عبدالقادر کے بلز موخر کر دیئے،کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی سے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔ اجلاس میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ بل 2021 پر بحث کی گئی ۔ سینیٹر عبد القادر نے کہاکہ بلاشبہ بیووکریسی ماہرہوتے ہیں مگر پارلیمنٹرین بھی کسی نہ کسی حوالے سے تجربہ رکھتے ہیں،اتھارٹیز میں ماہرین کیساتھ ساتھ سینیٹرز اور ایم این اے بھی ہو سکتے ہیں۔ملک محمد احمد خان سی او پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی نے کہاکہ پبلک پرائیوئیٹ پارٹنرشپ اتھارٹی میں پانچ ممبران ہونگے،اس میں صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی،ترقی اور خصوصی اقدامات کو چیئرمین ایچ ای سی کی تلاش ہے ۔ سلیم مانڈی والا نے بتایاکہ چیئرمین ایچ ای سی کون ہے؟ایچ ای سی کو چلا کون رہا ہے؟۔ ڈائریکٹر ایچ ای سی نے کہاکہ پروفیسر ڈاکٹر طارق بنوری ایچ ای سی کو ہیڈ کر رہا ہے،ہمارے 21 ممبران پر مشتمل کمیشن نے اختیارات چیئرمین ایچ ای سی سے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو منتقل کر دیئے۔ سینیٹر شفیق ترین نے کہاکہ چیئرمین ایچ ای سی نے اختیارات کے حوالے سے کیس جیتا ہوا ہے۔ سلیم مانڈی والا نے کہاکہ چیئرمین ایچ ای سی اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کہاں ہیں؟۔ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے کمیٹی میں غیر حاضری پر کمیٹی برہمی کا اظہار کیا ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ اگلے اجلاس میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی کمیٹی میں حاضری یقینی بنائیں۔ سلیم مانڈی والا نے کہاکہ غیر حاضری پر معاملہ استحقاق کمیٹی میں اٹھایا جائیگا۔ سینیٹر دوست محمد خان نے کہاکہ ایچ ای سی سب سے زیادہ تنگ کرنے والا ادارہ ہے،کمیٹی نے اگلے اجلاس میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور چیئرمین ایچ ای سی کو طلب کرلی۔ اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پی ایس ڈی پی پراجیکٹس سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔ممر انجینئرنگ این ایچ ای ارباب علی نے کمیٹی کو بتایاکہ پشاور ،درہ آدم خیل کا منصوبہ مکمل ہو گیا ہے،یہ نوے فیصد اے ڈی بی فنڈنگ سے مکمل ہوئی ہے،سہیون تا پتارو کامنصوبہ چینی فرمز کے ذریعے جاری ہے۔کمیٹی نے شکار پور رتو ڈیرو موٹروے کی ہر تین ماہ بعد پراگریس رپورٹ طلب کرلی۔ سلیم مانڈی والا نے کہاکہ ہمیں نوے فیصد مکمل،80فیصد کام مکمل نہیں چاہئے،منصوبوں کی تکمیل سے متعلق تاریخ دی جائے۔کمیٹی نے 21بلین منصوبوں کے مکمل ہونے کی تاریخ طلب کر لی۔اجلاس میں این ایچ اے پی ایس ڈی پی منصوبوں پر بحث کی گئی ۔ دینش کمار نے کہاکہ وزیر مواصلات مراد سعید کی گردن میں سریا ہے وہ کمیٹی میں نہیں آتا، مراد سعیدنمبر ون منسٹر پتہ نہیں کیوں ہیں کمیٹی میں آتا نہیں۔ دینش کمار نے کہاکہ مراد سعید نے ایک ہزار ارب کیسے بچایا ہے کمیٹی کوبتائیں،مجھے پی ٹی آئی کے کافی دوستوں نے کہاکہ ہم ڈر کے مارے مراد سعید کیخلاف نہیں بولتے آپ بولیں۔ سینیٹر سلیم مانڈی والا نے کہاکہ آپ لوگ اپنی بریفنگ بڑھے بغیر آگئے ہیں، آپ نے پڑھے بغیر بریفنگ بھیج دی۔

Leave a Comment
×

Hello!

Click one of our contacts below to chat on WhatsApp

× How can I help you?