
جسٹس علی باقر نجفی2020ءمیں کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کو تشہیری بورڈز کی نیلامی سے روک چکی مگر کینٹ بورڈ ملتان یہ وصولی جاری رکھے ہوئے ہے
ایس پی چوک سے مال پلازہ تک ڈیوائیڈرزپرپبلسٹی بورڈزآویزاں، وصولیوں کا ریکارڈ بھی نہیں،بہاولپورکینٹ بورڈ کے بھی تشہیری ٹھیکوں کی نیلامی
ملتان( واثق رﺅف)سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجودکنٹونمنٹ بورڈ ملتان اور بہاولپور میں سالہا سال سے غیرقانونی ٹیکس/فیس کی مد میں کروڑوںکی لوٹ کھسوٹ کا انکشاف ہواہے۔ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس گلزاراحمد بھی اس سلسلے میں خاطر خواہ کاروائی نہ کرسکے ۔بتایاجاتاہے کہ کنٹونمنٹ بورڈز ایکٹ1924ءکے سیکشن200میں کہیں درج نہیں کہ تشہیری فیس/ٹیکس یا پارکنگ فیس وصول کی جا سکتی ہے۔اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ وصولوں کا کوئی ریکارڈ نہیں اور کسی کو معلوم نہیں کہ وصولیوں کا پیسہ کہاں جاتا ہے۔ اس بابت سپریم کورٹ آف پاکستان پہلے ہی اپنے فیصلے2015ء SCMR 1385 میں تفصیلی حکم جاری کر چکی ہے کہ فیس وصولی غیرقانونی عمل ہے ،یہی نہیں بلکہ لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ نے بھی کینٹونمنٹ بورڈ ملتان کو تشہیری ہوئے،کینٹونمنٹ بورڈ ملتان اوربہاولپور تشہیری فیس/ٹیکس اور پارکنگ فیس وصولی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔افسوناک امر یہ ہے کہ عام شہری بھی اس سلسلے میں عدالت عالیہ لاہور کا دروازے کھٹکھٹاچکے ہیں۔2018ءمیں ملتان بنچ کے جج جسٹس علی باقر نجفی2020ءمیں کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کو تشہیری مقامات، سائن بورڈز،پول سائنز کی نیلامی کو روک چکی ہے مگر کینٹونمنٹ بورڈ ملتان یہ وصولی جاری رکھے ہوئے ہے ۔اس سلسلے میں 2021ءمیں بھی ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی جو تاحال عدالت عالیہ میں سماعت کی منتظر ہے۔ عوام الناس کی دلچسپی کیلئے یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ17اکتوبر2018ءکو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سوموٹوایکشن کے ذریعے نمبر27کے تفصیلی احکامات میں پورے پاکستان سے ایسے تمام تشہیری مواد کو اتارنے اور آئندہ نصب کرنے سے روک دیا تھا جو پبلک پراپرٹی پر نصب ہیں۔تاہم کینٹونمنٹ بورڈ ملتان کی ہٹ دھرمی کی انتہا دیکھیں کہ آج بھی ایس پی چوک ملتان ،عزیز شہید روڈ، امپیریل چوک سے مال پلازہ تک سڑک کے عین درمیان “ڈیوائیڈرز ” پر پول سائنز لگے ہوئے ہیں جوسپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی واضح نفی ہے ،اب کنٹونمنٹ بورڈ ملتان کی طرح بہاولپور بورڈ کے تحت بھی تشہیری مقامات کی نیلامی کی جارہی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ کنٹونمنٹ حکام یہ سب کچھ جانتے بوجھتے سرانجام دے رہے ہے۔ اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ آج دن تک اس بدعنوانی، بدانتظامی توہین عدالت کے ذمہ داران کو عبرت کی مثال نہیں بنایا جاسکا۔کسی ڈائریکٹرجنرل ملٹری لینڈز اینڈ کنٹونمنٹس،ڈائریکٹرکنٹونمنٹس اور کنٹونمنٹ ایگزیکٹو آفیسرکو جوابدہ یا سزا نہیں دی جاسکی گئی۔ کروڑوں روپے سالانہ ناجائز وصولی کا نتیجہ یہ ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈز ملتان،بہاولپور کے افسران/اہلکاروں لگژری زندگی گزار رہے ہیں ۔کنٹونمنٹ بورڈ کا شاید ہی کوئی اہلکار ہو جس نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ نہ دھوئے ہوں سی ای او ملتان سے لیکر معمولی کلرک تک اس دھندے سے لاکھوں کروڑوں پتی ہوچکے ہیں اورسالہاسال سے ایک بورڈ میں تعینات ہیں اگر کسی کا تبادلہ ہوا بھی تو وہ دے دلا کر واپس پھر آمدن حصول کے مقام پر آگیا۔سماجی سیاسی حلقوں اور تاجر تنظیموں نے اس صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔کینٹ کے علاقہ میں تشہری بورڈز اور دیگر معاملات میں ٹیکس وصولی سے متعلق موقف کے لئے اسسٹنٹ سیکرٹری کینٹ بورڈ کا مران اکبرسے نمائندہ بیٹھک نے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ان کی تعیناتی ہوئی ہے وہ اس بابت کچھ نہیں جانتے کہ کس معاملہ میں کہاں سے ٹیکس اکٹھا ہو رہا ہے۔
Leave a Comment