
ملتان(ارشد بٹ)ملتان شہر کی 12 لاکھ سے زائد آبادی پینے کے صاف پانی کی فراہمی کےلئے اس بنیادی سہولت سے محروم ہے جبکہ 10 لاکھ سے زائد آبادی کےلئے دستاب واسا کے واٹر سپلائی سٹیشنوں اور فلٹرنشن پلانٹس سے فراہم ہونےوالے پانی میں انسانی زندگی کے لئے زہر آرسینک کی مقدار شامل ہے اس زہر کی وجہ ملتان شہر میں کینسر،جگر اور گردوں کی خرابی جیسی موذی امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اس حوالے سے سابق سٹی ناظم میں فیصل مختار نے خصوصی نوٹس لیا اور یو این او کے ذیلی ادارے سے شہر کی تمام یونین کونسلوں میں زیر زمین پانی میں آرسینک کی موجودگی اور اس کی مقدار بارے سروے اور ٹیسٹ کروایا اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق کہا گیا تھا کہ ملتان کا زیر زمین پانی پنجاب بھر میں سب سے زیادہ آلودہ ہے اور اس میں آرسینک کی مقدار انٹرنیشنل سٹیبڈرڈ سے بہت زیادہ ہے اس وجہ سے ہی ملتان میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا تناسب بھی پنجاب کے دیگر شہروں کے مقابلے میں زیادہ ہے یو این ڈی پی کی رپورٹ میں بتاگیا تھا کہ شہر کے علاقوں گلگشت،نواب پور روڈ،مہدی پورہ،حاجی پورہ،ٹبہ مسعود پور،موضع جھکڑ،گارڈن ٹاون،انڈسٹریل سٹیٹ و دیگر ملحقہ آبادیوں میں اسکی مقدار پینے کے پانی میں بہت زیادہ ہے جبکہ شہر کے وسطی علاقوں لوہاری گیٹ،حسین آگاہی,اندرون شہر،لکڑ منڈی و دیگر علاقوں میں اس کی مقدار کافی کم ہے۔
آرسینک کی پینے کے پانی میں خطرناک حد تک آمیزش کی اہم وجہ واساکابوسیدہ واٹر سپلائی نیٹ ورک ہے واسا کی اپنی رپور ٹ کے مطابق شہر میں 50 فیصد سے زائد واٹر سپلائی لائنیں اپنی مدت پوری کر چکی ہیں ان لائنوں کی لائف 12 سال ہوتی ہے مگر موجودہ بوسیدہ لائنیں 20 سے 25 سال کا عرصہ مکمل کر چکی ہیں انہی بوسیدہ لائنوں کی وجہ سے ملتان میں گیسٹرو بھی تیزی سے پھیل رہا ہے دوسری طرف واسا کے اعلیٰ افسران صرف ان منصوبوں کا پی سی ون بناتے ہیں جس میں بھاری کمیشن ملتا ہے افسران رفاع عامہ کے منصوبوں پر زیادہ توجہ اس لئے نہیں دیتے کیونکہ ان میں کمیشن بہت کم ملتا ہے ۔واسا ایک جانب شہریوں کو آلودہ پانی کی فراہمی کرکے ان کو خطرناک بیماریوں کا شکار بنا رہا ہے اور دوسری طرف عوام سے بھاری بل وصول کرکے انکو مالی طور پر بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ واسا نے حکمران جماعتوں کے منتخب اراکین کے سیاسی مفادات کو پہلی ترجیح میں رکھ کر شہر بھر میں کوالٹی کو نظر انداز کرکے واٹر فلٹریشن پلانٹس کی بھرمار کردی ہے مگر عوام کے مفاد میں معیار کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے ان سب سٹینڈرڈ منصوبوں کی وجہ سے شہری پینے کے صاف پانی سے بھی مکمل طور پر مستفیذ نہیں ہوسکے بلکہ الٹا ان پلانٹس کا پانی نقصان پہنچا رہا ہے بیشتر پلانٹس پر آرسینک کے تدارک کےلئے مہنگی ہونے پر مشینری سرے سے ہی نصب نہیں کی گئی۔ اگر چند ایک پلانٹس پر یہ مشیری لگی بھی ہے تو مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے یہ بھی ناکارہ ہوچکی ہے واسا حکام ان فلٹریشن پلانٹس کے فلٹر بھی مقررہ وقت پر تبدیل نہیں کرتے جس سے پانی آلودہ ہی رہتا ہے۔
Leave a Comment