
ملتان(واثق رﺅف )ریلوے کے آپریشنل شعبہ جات میں بھرتی ہونے وا لے ریلوے ملازمین کی بڑی تعداد کے طبی بنیادوں پر ان فٹ ہوکر من سیٹوں پر تعینات ہونے کا انکشاف ملازمین بھرتی کے وقت فٹ ہوتے ہیں جوچند سال کی ملازمت کے بعد ان فٹ ہو جاتے ہیں سال ہا سال سے جاری اس کھیل میں بھرتی کے وقت آپریشنل ملازمین کی تربیت پر لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں جبکہ چند سال کے بعد ہی تربیت حاصل کرنے والے ملازمین ان فٹ ہو کر دفاتر میں جا بیٹھتے ہیں ۔وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے گزشتہ 10سالوں کے دوران کلربلائند ہوکر آپریشنل شعبہ جات سے دفاتر میں ڈیوٹیاں لینے والے ملازمین کی فہرست طلب کر لی ہے ۔ریلوے ذرائع کے مطابق پاکستان ریلوے میں بھرتی کے وقت تمام ملازمین کا مکمل میڈیکل معائنہ ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور ہر کیٹیگری کے لیے مخصوص میڈیکل ٹیسٹ کلئیر کرنے والے امیدواروں کو ہی بھرتی کیا جاتا ہے اس میڈیکل ٹیسٹ میں آنکھوں کی صحت کا بھی مکمل معائنہ کیا جاتا ہے آنکھوں کے معائنے میں ایک کلر ایکوریسی ٹیسٹ بھی ہوتا ہے جس کے ذریعے چیک کیا جاتا ہے کہ کیا امیدوار رنگوں میں امتیاز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یانہیں جو کہ پاس کرنا ضروری ہوتا ہے رنگوں میں امتیاز نا کرسکنے کی بیماری کو کلر بلائنڈ کہتے ہیں کلر بلائنڈ ایک پیدائشی بیماری ہے نہ کے بعد میں پیدا ہونے والی بیماری بتایاجاتا ہے کہ جو ملازمین یہ ٹیسٹ کلئیر کر کے بھرتی ہوتے ہیں وہ کچھ عرصے بعد اپنے سالانہ ٹیسٹ میں جانتے بوجھتے یا پھر ریلوے میڈیکل آفیسر یا میڈیکل سٹاف کے ساتھ ملی بھگت سےکلر بلائنڈ ہوکر آپریشنل ڈیوٹی کے لئے ان فٹ ہوجاتے ہیں اور انہیں ریلوے شعبہ طب کی ایڈوائس پر مخلتف دفاتر میں مستقل بنیادوں پرکلریکل ڈیوٹی دے دی جاتی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مخصوص کیٹیگریز جن میں اسسٹنٹ سٹیشن ماسٹر اسسٹنٹ ڈرائیور اور ٹریفک کی چند آپریشنل کیٹیگریز شامل ہیں کے کچھ ملازمین اپنے سالانہ میڈیکل چیک اپ کے دوران جان بوجھ کر دھوکہ دہی سے خود کو کلر بلائنڈ ظاہر کرتے ہیں اور ڈاکٹروں کو دھوکہ دے کر خود کلر بلائنڈ ہوجاتے ہیں جس سے ان کی آپریشنل کیٹیگری تبدیل کر دی جاتی ہے اور یہ لوگ من پسند کیٹیگریز میں بآسانی تبادلہ کروا لیتے ہیں اس وقت کوئٹہ ڈویڑن میں ایسے دھوکہ دہی کے ذریعے کیٹیگری تبدیل کرنے والوں کی نشاندہی کر کے ان لوگوں کے ایک بار پھر سے مکمل میڈیکل چیک اپ کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ملتان ڈویڑن میں بھی اس وقت درجنوں / پچاسیوں ملازمین ایسے ہیں جو کہ دھوکہ دہی سے کلر بلائنڈ ہو کر دیگر کلریکل کیٹیگریز میں کیٹیگری تبدیل کروا چکے ہیں ان میں ٹی برانچ کے کلرک مبشر، راشد، منیر ارشد، آر ایس برانچ کے کلر کمال ارشد، الیکٹرک برانچ کے کلرک نثار شاہ، پی برانچ کے ہیڈ کلرک فہیم، کمرشل برانچ کے خالد جمالی،اعجاز،علی طحہ، ماجد، اشفاق احمد اور دیگر لوگ اے ایس ایم کیٹیگری چھوڑ کر کلر بلائنڈ ہو کر کلریکل سٹاف میں ڈیوٹی کر رہے ہیں جبکہ ملک ارشد میٹر ریڈر ، آصف محمود دفتری پوائنٹس مین سے کلر بلائنڈ ہوئے اس کے علاوہ درجنوں اسسٹنٹ ڈرائیور بھی کلر بلائنڈ ہو کر دفاتر میں جگہ بنائے بیٹھے ہیں جن کا مکمل ڈیٹا ڈویڑنل میڈیکل افیسر ملتان کے پاس موجود ہے بتایا جاتا ہے کہ اسسٹنٹ سٹیشن ماسٹرز اور اسسٹنٹ ڈرائیورز کی تربیت پر ریلوے کا لاکھوں روپیہ خرچ ہوتا ہے جو کہ شعبہ طب کی ہوس یا پھر ملازمین کی چالاکی کی نظر ہو کر ضائع ہوجاتا ہے بتایا جاتا ہے کہ اس دھوکا دہی کا علم ہونے پروزیر ریلوے اعظم سواتی نے ریلوے افسران کو ویڈیو کانفرنس کے دوران ہدایات جاری کی ہیں کہ گزشتہ10سال کے دوران کلر بلائنڈ کی بنیاد پر میڈیکل ان فٹ ہونے والے ملازمین کی فہرست مرتب کرکےدوبارہ طبی معائنہ کیا جائے.
Leave a Comment