
ملتان (سپیشل رپورٹر) نشتر ہسپتال ملتان کے شعبہ میڈیکو لیگل کی طرف سے ملزمان کو فائدہ دینے کیلئے ے ایم ایل سی میں زیر مشاہدہ ضربات کی نوعیت درج نہ کرنے کا انکشاف، تفصیل کے مطابق نشتر ہسپتال ملتان کے شعبہ ایمرجنسی میڈیکو لیگل میں تعینات ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی طرف سے مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کر کے جاری شدہ ایم ایل سی میں ضربات کی نوعیت یعنی نیچر آف انجری درج نہیں کی جاتی، جس سے ملزمان کو عدالتوں سے ضمانت اور مقدمہ سے بری ہونے میں ریلیف مل جاتا ہے اور ملزمان بری ہو جاتے ہیں جبکہ اس پریکٹس میں پولیس کے تفتیشی افسر بھی برابر کے شریک ہیں۔ اس بارے انکشاف اسوقت ہوا جب تھانہ نیو ملتان میں درج اقدام قتل کے مقدمے میں پولیس نے جب ریکارڈ فاضل عدالت ایڈیشنل سیشن جج ملتان میں پیش کیا جس میں پیش کردہ ایم ایل سی میں ضربات کی نوعیت ہی درج نہیں تھی جس پر ملزمان کی ضمانت لے لی گئی، اس ضمن میں اقدام قتل کے ملزمان کو مبینہ فائدہ دینے کیلئے میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ میں نیچر آف انجری ضرب کی نوعیت درج نہ کرنے پر تھانہ نیو ملتان کی رہائشی خاتون رابعہ زوجہ اقبال نے علاقہ مجسٹریٹ ملتان کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں اس نے موقف اختیار کیا کہ اس کو ملزمان افضل وغیرہ نے گھر میں داخل ہو کر گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا، جس کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا، اسے زخمی حالت میں نشتر ہسپتال ملتان داخل کرا دیا گیا، جب اسے ایم ایل سی جاری کیا گیا تو اس میں ملزمان کو فائدہ پہنچانے کیلئے ہسپتال کے شعبہ ایمرجنسی وارڈ میڈیکو لیگل کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے رپورٹ میں ضربات کی نوعیت ہی درج نہیں کی، جو کہ بدنیتی پر مبنی ہے، جس پر فاضل مجسٹریٹ نے پولیس کو قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ متاثرہ خاتون کے مطابق انہوں نے سی سی پی او ملتان کو بھی اس بارے درخواست دی تھی لیکن شنوائی نہیں ہوئی، جس پر انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے علاقہ مجسٹریٹ سے رجوع کیا۔
Leave a Comment