
ملتان( ملک اعظم ) نیب ملتان بیوروکی پاک مشروم پروجیکٹ میں نااہلی اور ناقص تفتیش کھل کر سامنے آگئی۔ احتساب عدالت ملتان نے پاک مشروم پروجیکٹ کے دونوں ملزمان کوالزامات سے بری قرار دےدیا۔ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن آفسیر محمد شاہد نے کمپنی مالک کو گرفتار کرنے کی بجائے کمپنی ملازمین کو حراست میں لیکر ریفرنس دائر کر دیا جبکہ کمپنی مالک کو اشتہاری قرار دلواکر تاحال گرفتار ہی نہیں کیا گیاجبکہ نیب ملتان بیورو نے احتساب عدالت ملتان کے فیصلے کے خلاف تاحال اپیل ہی دائر نہیں کی،ذرائع کے مطابق لاہور کے باغبان پورہ کے رہائشی نوید عزیز نے پولیس مقابلے میں مارے جانے ملزم عامر شیر علی کا شناختی کارڈ لیکر جعلسازی سے اسے اپنا پارٹنر ظاہر کر کے کمپنی رجسٹرڈ کروا کر پاک مشروم پراجیکٹ متعارف کرایا، اس کمپنی کا دفتر نیو ملتان کی گلشن مارکیٹ میں کھولا اور آفس چلانے کیلئے محمد عامر کو زونل منیجر، غلام فرید کو ریجنل منیجر ،شاہد اقبال کو مارکیٹنگ منیجر اور خرم شہزاد کو اکاو¿نٹس منیجر تعینات کیا ۔پاک مشروم پروجیکٹ کے ان عہدےداروں نے ملتان آفس چارج سنبھالنے کے بعد فوری طور پر اپنی شناخت ہی تبدیل کرلی،ریجنل منیجر غلام فرید نے اپنے آپ کو دانش خان کے طور پر پیش کیا، مارکیٹنگ منیجر شاہد اقبال نے اپنا نام تبدیل کرکے مدثر علی رکھ لیا جبکہ اکاونٹس منیجر نے ملتان آفس میں اپنے آپ کو فہیم ظفر کے طور پر متعارف کرایا۔پاک مشروم پروجیکٹ کے اس گروہ نے شہریوں کو شہد اور اور کمبھویوں کے کے کاروبار میں ایک لاکھ روپے کی سرمایہ کاری اور20ہزار روپے سے زائد منافع کا جھانسہ دیا ابتدائی دنوں میں تو یہ گروہ اپنے کھاتے داروں کو منافع دیتا رہا جونہی ہی جعلسازوں کے کاروبار میں اضافہ ہوتا گیا تو یہ گروہ اپنے پرانے کھاتے داروں کو منافع دینے میں پیچھے ہٹتارہا۔
ذرائع کے مطابق جعل سازوں کایہ گروہ نیو ملتان اور دیگر علاقوں میں مسلسل ورکشاپس اور تشہیر کے نتیجے میں شہریوں سے کروڑوں روپے لوٹنے میں کامیاب ہوگیااسی دوران پرانے کھاتے داروں نے اپنے منافع کے حصول کےلئے احتجاج شروع کر دیا اور نیب میں درخواستیں دائر کرنا شروع کر دیں جس پر یہ گروہ آہستہ آہستہ منظر عام سے غائب ہونا شروع ہو گیا،جسکے بعد گلزار امین فہد احمد مقبول احمد ڈاکٹر کامران سمیت 20 سے زائد متاثرین نے قومی احتساب بیورو کو درخواست دی،ملتان میں اس کیس کی انوسٹی گیشن ڈپٹی ڈائریکٹر محمد شاہد کے سپرد کر دی گئی جنھوں نے اپنی تفتیش کے نتیجے میں کمپنی مالکان اور ملازمین کو گہنگار قرار دیا لیکن جب کیس کا ٹرائل شروع ہوا تو فاضل عدالت کے سامنے انکشاف ہوا ہے کہ اکاﺅنٹس مرکزی ملزم کے نام کھولے گئے اور مرکزی ملزم ہی سب اکاونٹس چلاتارہا لیکن نیب ملتان بیورو پاک مشروم پروجیکٹ کے ملازمین پر ملبہ ڈال رکھا ہے جبکہ نیب6سال گزرنے کے بعد بھی مرکزی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکا۔فاضل احتساب عدالت نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر دونوں ملزمان محمد یار زونل منیجر اور غلام فرید المعروف دانش خان کو جعلسازی اور فراڈ کے الزامات سے آزاد کر دیا دوسری جانب نیب نے احتساب عدالت کے فیصلے کیخلاف تاحال ہائی کورٹ میں اپیل بھی دائر نہیں کی جبکہ مرکزی ملزم میاں نوید عزیز تاحال نیب کی گرفت سے آزاد ہے۔اس حوالے سے نیب ترجمان ملک عبدالوحید سے مو¿قف کے لیے رابط کیا گیا تو انھوں نے کہا میں متعلقہ آفسیر سے رابط کرکے مو¿قف دے دوں گا لیکن تین روز گزرنے کے باوجود کوئی مﺅقف نہیں دیا گیا۔
Leave a Comment