
احتساب عدالت ملتان نے چھے سال قبل بنائے جانے والے پاک مشروم پراجیکٹ فراڈ کیس میں احتساب بیورو نیب ملتان ٹیم کی طرف سے بنائے گئے ملزمان کو جرم ثابت نہ ہونے پہ رہا کردیا اور تاحال اس فراڈ میں کروڑوں روپے کی رقم گنوا بیٹھنے والے ملتان کے شہریوں کو ایک روپیا بھی واپس نہ ملا۔ حیرت انگیز طور پہ نیب ملتان کی جس انکوائری ٹیم نے اس کیس کی تحقیقات کیں انہوں نے نہ تو پاک مشروم پراجیکٹ کیس کے مالک مرکزی ملزم نویدعزیز کو گرفتار کیا اور نہ اس کے بینک اکاو¿نٹس کا سراغ لگاپائی جن میں یہ رقوم منتقل ہوتی رہیں جبکہ نیب کی ٹیم نے اس کیس میں فراڈ کی ساری ذمہ داری اس پراجیکٹ کے ملازمین پہ ڈالی جنھیں عدالت نے ناکافی ثبوت ہونے کی وجہ سے رہا کردیا۔ اس فراڈ میں ملتان کے درجنوں سفید پوش شہریوں کی کروڑوں روپے کی رقم ہتھیالی گئی اور وہ انتہائی خستہ حالی کا شکار ہیں ۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ باغبان پورہ سے تعلق رکھنے والے ایک بدنام زمانہ فراڈئے نے پولیس مقابلے میں مارے جانے والے ملزم کے شناختی کارڈ پر یہ کمپنی رجسٹرڈ کرائی اور نیب نادرا کے ان اہلکاروں کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہ کرپایا جنھوں نے ایک مرے ہوئے اشتہاری ملزم کا نیا شاختی بنایا اور پھر جن حکام نے یہ کمپنی اس مردہ اشتہاری ملزم کے نام کمپنی رجسٹرڈ کی ان کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہ ہوسکی ۔ اس طرح سے نیب نے انتہائی ناقص تحقیق کرکے فراڈ کے مرکزی ملزم کو لوٹی ہوئی دولت سمیت بچ نکلنے کا موقعہ فراہم کیا ۔اس فراڈ سے متاثرہ شہری نیب ملتان کی تحقیقاتی ٹیم پہ شکوک و شبہات کا اظہار کرتے رہے اور چیئرمین نبب کو بھی تحقیقاتی ٹیم بدلنے کی درخواست کی گئی لیکن متاثرین کی آواز کسی فورم پہ نہ سنی گئی۔ ملتان کے فراڈ سے متاثرہ شہری اس فیصلے سے سخت ناخوش ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ پہلے ہی وہ لاکھوں روپے مقدمات کے لیے وکلا ہائرکرنے پہ خرچ چکے ہیں ۔اب اس کیس کو ہائیکورٹ لیجانے کے لیے انہیں اس سے کہیں زیادہ رقم خرچ کرنا پڑے گی ۔ اکثر متاثرین تو ہمت ہار کر گھر بیٹھ گئے ہیں۔ کیا نیب کے چیئرمین اس کیس میں نیب ٹیم کی ناقص تحقیق کا نوٹس لیتے ہوئے نئی تحقیقات کا ڈائرہ اس فراڈ کے مرکزی ملزم نوید عزیز پہ فورکس رکھوا پائیں گے اور ملتان متاثرین ان کی لوٹی ہوئی رقوم واپس دلانے میں اپنا کردار ادا کریں گے؟
Leave a Comment