
تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اس سے نہیں چھین سکتا۔انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ممکن ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل عوام سے جو وعدے کیے تھے ان میں سے ایک وعدہ ”ملک میں یکساں قومی نصاب“ کا نفاذ بھی شامل تھا۔موجودہ حکومت نے نظام تعلیم کی بہتری اور یکساں قومی نصاب کی تیاری کے لیے وزیر تعلیم شفقت محمود کی تجویز پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے قومی نصاب کونسل کی تشکیل کا اعلان کیا۔سال 2019ءکے آغاز سے وجود میں آنے والی اس قومی نصاب کونسل کی بنیادی تشکیل میں ہر صوبے اور خطے سے تین تین اراکین سمیت ٹیکسٹ بک بورڈز اور ہر تعلیمی بورڈ کا ایک ایک رکن شامل تھا۔ قومی نصاب کونسل نے قومی نصاب کی تیاری کے لیے ملک بھر سے ستر سے زائد نصاب کے ہر مضمون کے ماہرین کو شامل کیا جنہوں نے صوبائی اور وفاقی سطح پر مشاورتی عمل اور کانفرنسوں کے ذریعے قومی نصاب کا بنیادی ڈھانچہ اور اس کی عملداری سے متعلق تجاویز وضع کیں،جنہیں تمام صوبوں کی مشاورت سے منظور کیا گیا۔قومی نصاب تعلیم کی تیاری میں بین الاقومی ممالک اور بین الاقوامی تعلیمی اداروں میں رائج تعلیمی نصاب کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جن میں سنگاپور، ملائشیا، انڈونیشیا اور کیمبرج شامل ہیں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویڑن کے مطابق وزیرتعلیم شفقت محمود نے اپریل 2021 ءمیں نئے تعلیمی سال سے یکساں قومی نصاب کے ملک بھر میں نفاذ کے پہلے مرحلے یعنی ”نرسری جماعت اور پہلی سے پانچویں جماعت“ کے لیے ایک نصاب رائج کرنے کا اعلان کیا ہے۔دوسرا مرحلہ چھٹی جماعت سے آٹھویں جماعت تک سال 2022ءجبکہ یکساں قومی نصاب کا تیسرا اور آخری مرحلہ نویں سے بارہویں جماعت کا نصاب ملک میں سال 2023 ءمیں نافذ کیا جائےگا۔
وفاقی وزارت تعلیم پاکستان کی جانب سے وضع کردہ وہ بنیادی نکات جن پر یکساں قومی نصاب کو تشکیل دیا جا رہا ہے ،یکساں قومی نصاب کے حوالے سے وزات تعلیم کے دستاویزات کے مطابق بچوں کی ابتدائی تعلیمی سال یعنی ’نرسری اور پریپ‘ کلاس میں انہیں جن سات نکات پر تعلیم دی جائے گی ان میں ذاتی، معاشرتی،ترقی، زبان، خواندگی، بنیاداور ریاضی، ہمسایہ ممالک، صحت اور تخلیقی فنون شامل ہیں۔
پہلی سے پانچویں جماعت کے لازمی مضامین میں ا±ردو، انگریزی، اسلامیات، جنرل نالج، ریاضی، جنرل سائنس اور معاشرتی علوم شامل ہیں جبکہ اقلیتوں کے لیے پہلی سے بارہویں جماعت تک اسلامیات کے مضمون کی جگہ ’دینی تعلیم‘ کا مضمون متعارف کرایا گیا ہے جس میں تمام مذاہب کا بنیادی تعارف اور تعلیمات موجود ہوں گی۔ ایک اور تبدیلی انگریزی کو مضمون کی بجائے زبان کے طور پر پڑھایا جانا ہے۔اب تک یکساں قومی نصاب کے حوالے سے قومی ہم آہنگی کے ساتھ کام کیا گیا ہے، جس میں تمام صوبوں، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی متعلقہ وزارتیں اور ادارے تمام فیصلہ سازی میں شامل رہے ہیں ۔بچوں کی تعلیمی زبان کے انتخاب کا اختیار بھی صوبوں کو دیا گیا ہے۔ بچوں کو اردو یا مادری زبان میں تعلیم دینے کا حق صوبوں کو حاصل ہو گا، جبکہ اس ضمن میں دوسرا اہم فیصلہ ایک جیسی کتب کے بارے میں کیا گیا ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ایک ماڈل ٹیکسٹ بک بنائی جا رہی ہے، جو صوبوں، نجی سکولوں اور مدارس کو فراہم کی جائےگی اور انہیں قومی نصاب کے بنیادی نکات پر رہتے ہوئے اس میں اضافے یا تبدیلی کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔یکساں قومی نصاب سے ملک کے کسی بھی حصے میں رہنے اور سرکاری یا نجی سکول میں پڑھنے والے، حتیٰ کہ مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو یکساں معیار کی تعلیم حاصل ہوگی۔ ایک قوم ایک نصاب کے نعرے تلے ہماری حکومت جو نظام وضع کرنے جا رہی ہے، اس سے نہ صرف تعلیم جیسی بنیادی ضرورت کے حوالے سے پیدا کردہ تقسیم ختم ہو گی، بلکہ ہمارے بچے ایک جیسی تعلیم حاصل کرکے ایک جیسی سوچ اپنا سکیں گے۔
Leave a Comment