
آڈیٹر جنرل پاکستان کی طرف سے شایع ہونے والی جنوبی پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی آڈٹ رپورٹس میں ہر ایک میونسپل کمیٹی کے شعبوں کے مالیاتی آڈٹ کے دوران آڈٹ افسران نے اپنا یہ مشاہدہ لکھا ہے کہ ان اداروں اور ان کی ہر ایک برانچ میں شدید مالیاتی اور انتظامی کنٹرول کی کمی ہے۔ آڈٹ رپورٹس میں جو مالی بے ضابطگیاں ، بدعنوانی فراڈ پایا گیا ہے وہ مجموعی طور پہ کھربوں روپے کا بن جاتا ہے، جبکہ بلدیاتی اداروں کے منتخب چیئرمین ، ایڈمنسٹریٹر(ڈپٹی کمشنرز، اے ڈی سی آرز اور اے سی صاحبان) ، ایکسین بلدیہ، چیف افسر بلدیہ سے لیکر نچلے عملے تک کو اختیارات سے تجاوز کرنے، مالی بدعنوانی کا ذمہ دار پایا جانا بتایا گیا ہے۔ روزنامہ” بیٹھک“ ملتان میں شائع ہونےوالی ایک خبر سے پتا چلتا ہے کہ خانیوال میں میونسپل کمیٹی کا چیف افسر جس کے خلاف اینٹی کرپشن میں دو ایف آئی آر ، چھے سے زائد انکوائریاں چل رہی ہیں اور وہ کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث پایا گیا ہے کئی سال سے اپنے عہدے پہ براجمان ہے۔ لیکن اس کے خلاف آج تک کوئی محکمانہ کاروائی نہیں ہوئی ہے۔ یہ بدترین کرپشن اور بدترین نااہلی کا مثالی نمونہ ہے ۔ بلدیہ میاں چنوں کی آڈٹ رپورٹ بھی کرپشن، مالی بے ضابطگی، فراڈ اور اختیارات سے تجاوز کے ذکر سے بھری پڑی ہے۔ ان رپورٹس کو پڑھ کر ایک دم سے یہ احساس قوی ہوتا ہے کہ ہمارے سرکاری باباو¿ں نے کرپشن اور لوٹ مار کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس کا عشر عشیر پرائیویٹ لوگ نہیں کرتے۔ محکمہ ریونیو کے کمپیوٹرائزڈ لینڈ ریکارڈ سنٹرز پر بدترین کرپشن کی خبریں عام ہیں ، صرف ملتان کے لینڈ ریکارڈ سنٹرز پر کرپشن کے الزام میں 300 چھوٹے بڑے ملازمین کےخلاف انکوائریاں باقاعدہ شروع کی گئیں جن میں سے 100 کرپٹ ملازمین سزا پاچکے جبکہ 200 کی انکوائریآں جاری ہیں لیکن یہ تو وہ کرپٹ ملازمیں ہیں جن کے خلاف انکوائری لگائی گئی وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار پنجاب سے کرپشن ختم کرنے اور اسے ترقی کے راستے پہ گامزن ہونے کا بیان دیتے ہیں ،وہ ہمیشہ مسلم لیگ نواز کے سابق دور حکومت کے سچے یا جھوٹے بدعنوانی اور لوٹ مار کے راستے بند کرنے کا دعوی کرتے ہیں لیکن گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں ہر شعبے میں کرپشن پہلے سے کہیں زیادہ ہوگئی ہے اس کی روک تھام کون کرے گا؟ کوئی سیاسی جماعت جو اپنے اقتدار کا تین چوتھائی عرصہ گزار چکی ہو اور وہ اپوزیشن کو ہی الزام دیتی رہے تو عوام اس کی بات سننا بند کردیتے ہیں، جنوبی پنجاب میں مالیاتی و انتظامی کنٹرول تباہی کے دہانے پہ کھڑا ہے اور اسے کب تک آج سے ساڑھے تین سال پہلے چلی جانےوالی حکومت کو قرار دیا جاسکتا ؟ اب تو لوگ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے پوچھ رہے ہیں کہ ان ساڑھے تین سالوں میں انھوں نے کیا کیا ہے؟ اور کیا وہ نہیں کرسکے؟ بلدیاتی ادارے ہوں یا صوبائی ادارے وہاں نراجیت اور بدانتظامی کا دور دورہ چیف منسٹر پنجاب سردارعثمان بزدار کے ترقی کے تمام دعوو¿ں کی نفی کررہے ہیں۔
Leave a Comment