
ملتان(خصوصی رپورٹر) ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں ریڑھ کی ہڈی سمیت ہڈیوں کے مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کےلئے علیحدہ سنٹر نہ ہونے کے باعث مریض معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے۔ ساوتھ پنجاب میڈیکل فورم کے ہنگامی اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان سے پشاور کی طرز پر ملتان میں بھی علیحدہ سے آرتھو پیڈیک اینڈ سپائن ٹراما سنٹر بنانے کا مطالبہ کر دیا تفصیل کے مطابق ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں حادثہ کے بعد ریڑھ کی ہڈی سمیت دیگر فریکچر کے ساتھ آنےوالے مریضوں کےلئے سپائن اینڈ ٹراما سنٹر موجود نہیں ہے جس کے باعث ملتان سمیت جنوبی پنجاب اندرون سندھ اور بلوچستان کے مریض نشتر ہسپتال کے آرتھو پیڈک کے 70 سے 80 بستروں پر مشتمل صرف 2 وارڈز میں علاج کرانے پر مجبور ہیں جبکہ سہولیات نہ ہونے کے باعث بیشتر مریض مفلوج ہو کر زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ روز ساو¿تھ پنجاب میڈیکل فورم کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں چیئرمین ڈاکٹر مظہر چوہدری، ڈاکٹر نصرت بزدار، ڈاکٹر زاہد سرفراز، ڈاکٹر غلام محی الدین، ڈاکٹر علی وقاص، ڈاکٹر علی رضا، ڈاکٹر اعجاز جعفر سمیت ڈاکٹروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ملتان میں آرتھوپیڈک اینڈ سپائن ٹراما سنٹر کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے ڈاکٹر مظہر چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت صرف پشاور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں آرتھوپیڈک اینڈ سپائن ٹراما سنٹر موجود ہے۔ اسی طرز پر ملتان کے نشتر ہسپتال میں آرتھوپیڈک اینڈ سپائن ٹراما سنٹر بنایا جائے تو سینکڑوں مریضوں کو معذوری سے بچایا جا سکتا ہے جبکہ اسکے ساتھ اگر ری ہیبلیٹیشن سنٹر بھی قائم کیا جائے تو معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے بیشتر معذور افراد کو وہاں رکھا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے ساو¿تھ پنجاب میڈیکل فورم کے آواز اٹھانے پر اب آرتھوپیڈک اینڈ سپائن ٹراما سنٹر کو اے ڈی پی سکیم کے تحت منظوری کےلئے بھیجا گیا ہے تاہم حکومت کو چاہئے کہ ہنگامی بنیادوں پر آرتھوپیڈک اینڈ سپائن ٹراما سنٹر کا قیام عمل میں لائے اور آج صحت کارڈ کے افتتاح کے موقع پر باقاعدہ سپائن اینڈ ٹراما سنٹر کا اعلان کیا جائے۔
Leave a Comment