اداریہ: ‘احتساب سب کے لیے’ کا حکومتی وعدہ کب پورا ہوگا؟

  • Home
  • ملتان
  • اداریہ: ‘احتساب سب کے لیے’ کا حکومتی وعدہ کب پورا ہوگا؟

پاکستان میں ہر حکومت احتساب اور انصاف کا نعرہ بلند کرتی ہے۔ پرانے اور نئے احتساب کرنے کے ادارے بھی قائم کرتی ہے اور اس دوران وہ سب کا بلاامتیاز احتساب کرنے کے دعوے بھی کرتی ہے۔ موجودہ حکومت بھی بلا امتیاز احتساب اور انصاف کے دعوے کے ساتھ برسراقتدار آئی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ احتساب اور انصاف دونوں کے معاملے میں سابق حکومتوں کے برابر آ کھڑی ہوئی اور احتساب صرف اور صرف سیاسی مخالفین تک محدود ہوکر رہ گیا۔ ایک مشہور مقولہ ہے کہ احتساب وہ جو ہوتا نظر آئے نہ کہ بار بار آپ کو جتلانا پڑے کہ وہ ہورہا ہے سرکاری دستاویزات سے پتا چلا ہے کہ میونسپل کمیٹی خانیوال کے چیف افسر نے مبینہ طور پر لوکل گورنمنٹ اکاو¿نٹس رولز کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامی / کانٹیجنسی کاموں کی مد میں 33 لاکھ روپے کی مالیت کے چیک قاعدے کے مطابق سپلائرز کے دیے گئے بلوں کی روشنی میں سپلائر کو دینے کے بجائے بلدیہ ملازمین کے نام جاری کئے جنہوں نے کیش کی صورت سپلائرز کو ادائیگی کی یا نہ کی اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ سرکاری خزانے کو لوٹنے کا یہ طریق کار بہت پہلے ختم کردیا گیا تھا جس کی پیروی میونسپل کمیٹی خانیوال کے چیف افسر بلدیہ خانیوال نے کی – خلاف قانون گھپلے زدہ چیک جاری کرنے کا یہ سلسلہ بلدیہ حکام نے 2017ءسے 2021ءتک جاری رکھا جس کے دوران نہ تو اس کی انکوائری کی اور نہ ہی خلاف ورزی کرنے والے افسران کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی ہوئی۔قوانین کی اس طرح سے خلاف ورزی کرنے کی یہ واحد مثال نہیں جو سامنے آئی ہے بلکہ اکثر صوبائی اور بلدیاتی ادارے کانٹیجنسی ضروریات کی بنیاد پر اس طرح سے سرکاری خزانے سے بھاری رقوم نکلوائے جانے کی روش عام ہے اور اس طرح سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ پنجاب حکومت نے حال ہی میں پنجاب بھر کی تمام ضلع کونسلز اور ممیونسپل کارپوریشنوں کا سپیشل آڈٹ شروع کیا ہے۔ جبکہ اس سے پہلے آڈیٹر جنرل پاکستان نے پنجاب کے تمام اضلاع کے بلدیاتی اداروں کا 2019ءتک جنرل آڈٹ کرایا تھا جن کی آڈٹ رپورٹس جاری ہوچکی ہیں ۔ جنرل آڈٹ رپورٹس کا سرسری جائزہ یہ بتاتا ہے کہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کو معطل کرنے کے بعد حکومت کے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر جو کہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر، اے ڈی سی آر اور اے سی صاحبان کے دور میں بلدیاتی اداروں کا انتظامی اور مالیاتی کنٹرول بدترین سطح تک کمزور ہوا جس کی وجہ سے کرپشن، اختیارات سے تجاوز ، مالی بے ضابطگیاں بڑھ گئیں۔ پنجاب حکومت نے اپنے دور حکومت کے بدعنوان، مس کنڈکٹ کے مرتکب اور مالی بے ضابطگیوں کا ارتکاب کرنے والے بلدیاتی ملازمین کے خلاف پنجاب پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کو مقدمات بھیجنے کے بجائے ضلع کونسلوں اور سٹی کارپوریشنوں کے سپیشل آڈٹ کا حکم دے دیا ۔ اس سے یہ تاثر پختہ ہوا ہے کہ حکومت کے پیش نظر کرپشن کرنے والوں سے جوا ب دہی کرنا نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں کے منتخب مئیرز اور چیرمین ضلع کونسلوں کو دباؤ میں لانے اور ان کی پارٹی وفاداری بدلوانے کے لیے امتیازی سپیشل آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پنجاب کے تمام اضلاع میں صلع کونسل کے چیئرمین ، وائس چیئرمین اور سٹی میئرز کا تعلق زیادہ تر پاکستان مسلم لیگ نواز سے ہے۔ موجودہ حکومت بھی سابق حکومتوں کی طرح نئے بلدیاتی نظام کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے سے پہلے اپوزیشن جماعتوں کے طاقتور سابق مئیرز اور چیئرمینوں کو راستے کا پتھر سمجھ کر ہٹانا چاہتی ہے۔ اس طرح وہ پنجاب میں یونین کونسل سے لیکر تحصیل کونسل اور آگے ضلع کونسل تک میں اپنی جیت پیشگی یقینی بنانا چاہتی ہے۔ پنجاب حکومت کے اس اقدام سے یہ تاثر بھی جنم لے رہا ہے کہ تحریک انصاف “صاف چلی ،شفاف چل ” کو سوائے ایک سیاسی سٹنٹ کے طور پر استعمال کرتی آئی ہے۔ اس سے عوام میں احتساب کے حکومتی نعرے کی اہمیت بھی ختم ہوتی جارہی ہے اس لئے حکومت کو” احتساب سب کے لئے“ کے نعرے کو عملی جامعہ پہنانا ہوگا۔

Leave a Comment
×

Hello!

Click one of our contacts below to chat on WhatsApp

× How can I help you?