دنیا کے گرم ترین خطے …رب کا جہاںنوید نقوی

  • Home
  • دنیا
  • دنیا کے گرم ترین خطے …رب کا جہاںنوید نقوی

دنیا کے گرم ترین خطے …
رب کا جہاں
نوید نقوی

محشر شہر: ایران کے صوبے خورستان کا شہر بندر محشر وہ شہر ہے جس کے پاس دنیا کا گرم ترین شہر ہونے کا ریکارڈ ہے۔ اس شہر میں جولائی 2015 میں 74ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا جو معلوم ریکارڈ میں دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں زندگی انتہائی مشکل ہے اور پانی کی قلت کی وجہ سے ہر سال لاکھوں مویشی بھی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں گرم ترین شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر بھی ایران ہی کا شہر دشت لوط ہے جہاں 2005 میں70.7 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ یہ ایران کے مشرقی صحرا میں واقع ہے جسے مسلسل کئی سالوں سے دنیا کے پانچ گرم ترین شہروں میں شامل کیا جا رہا ہے۔ تیسرے نمبر پر دنیا کا گرم ترین خطہ آسٹریلیا کی ریاست کوئنز لینڈ ہے۔ اس ریاست میں 2003 میں 69.3 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ یہاں گرمیوں میں شدید گرمی پڑتی ہے اور جانداروں کا جینا محال ہو جاتا ہے۔ چین بھی ہمارا ہمسایہ ملک ہے جس کو ہم بحیثیت قوم اپنا بڑا بھائی مانتے ہیں یہ بھی 77اکھ مربع کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے یہاں بھی کئی خطے ایسے ہیں جہاں شدید برف باری ہوتی ہے دوسری طرف ایسے علاقے بھی ہیں جہاں کی گرمی ہر جاندار کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ فلیمنگ ماؤنٹینز، ژن جیانگ ان میں سے ایک ہیں۔ چین کے شہر ژن جیانگ کے قریب واقع پہاڑ ہاؤیان ماؤنٹینز میں 2008 میں66.8ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ ان پہاڑوں پر گرمی کی شدت اتنی ہوتی ہے کہ انہیں فلیمنگ ماؤنٹینز یعنی شعلوں والے پہاڑ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس کے بعد نمبر آتا ہے لاطینی امریکہ کی ریاست میکسیکو کے خطے کا جہاں گرمی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجود تحقیقاتی کام جاری نہیں رکھا جاسکتا۔ کرسٹل کے غار بھی ایک ایسا علاقہ ہے جہاں بے انتہا گرمی ہوتی ہے ۔میکسیکو کے شہر نائیکا کے قریب واقع یہ کرسٹلز کی بہت بڑی غار ہے جس کی گہرائی 300 میٹر ہے۔ اس غار میں درجہ حرارت 58 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا جا چکا ہےیہی وجہ ہے کہ اس غار میں تحقیقاتی کام آج تک نہیں ہو سکا ہے۔ العزیزیہ لیبیا کا منفرد خطہ بھی دنیا کے گرم ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ العزیزیہ شہر، لیبیا کے شمال مشرق میں واقع ایک چھوٹا سا قصبہ ہے۔ یہ لیبیا کے دارالحکومت تریپولی سے 41کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں 1922میں 57.8ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔ عام طور پر یہاں گرمیوں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔ ڈیتھ ویلی، امریکہ کا شمار بھی ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں شدید گرمی پڑتی ہے اور جانداروں کو جینے کے لیے سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں واقع موت کی وادی بھی دنیا کے گرم ترین مقامات میں شمار ہوتی ہے جہاں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت56.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔ افریقہ میں بھی کئی گرم خطے ہیں لیکن شہروں کی بات کی جائے تو پہلے نمبر پر تیونس کا شہر کیبیلی آتا ہے۔
تیونس کے اس شہر میں1920سے 1933 کے دوران درجہ حرارت 50سے 55ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔ بہرحال سن 2000 کے بعد سے اس شہر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت48.5ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ وطن عزیز میں بھی کئی ایسے خطے ہیں جہاں شدید گرمی پڑتی ہے۔ تربت پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں واقع ہے۔ اس کو دنیا کے 10گرم ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے 2017 میں تربیت میں53.7 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا جا چکا ہے۔

Leave a Comment
×

Hello!

Click one of our contacts below to chat on WhatsApp

× How can I help you?