“ڈائریکٹر ہارٹیکلچر سعد قریشی کی غلط بیانی: کھاد کے فراہمی میں تضاد کا انکشاف”
ملتان ( خصوصی رپورٹر) پی ایچ اے کی ہریالی کو دیمک کی طرح چاٹنے والے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر سعد قریشی اپنی نام نہاد معصومیت کی بنا پر کمشنر ملتان کو گمراہ کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ،دوران میٹنگ شہر بھر کےپارکوں اورگرین بیلٹس سمیت پودوں کو کھاد اور فرٹیلائزکی گزشتہ آڑھائی سالوں سے عدم فراہمی کا سفید چھوٹ بے نقاب،ریکارڈ چیکنگ کے دوران سال 2024 میں 2 مرتبہ پارکوں ،گرین بیلٹس ،پودوں و نرسریوں کو ساڑھے 27 لاکھ روپے کی کھاد اور پیسٹی سائیڈز کے ٹینڈر و کوٹیشن پکڑی گئیں ۔
کمشنر ملتان ڈویثرن کو گمراہ کرنے اور ادارے کی بدنامی کا سبب بننے کی پاداش میں ڈائریکٹر ہارٹیکلچر کو تحریری وضاحت بارے نوٹس جاری ،3دن میں جواب طلب کرلیا گیا،تسلی بخش وضاحت پیش کرنے میں ناکامی پر پیڈا ایکٹ کی کارروائی کا عندیہ دیدیا گیا ۔
تفصیل کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی کے حکم پر ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ فنانس پی ایچ کے کی جانب سے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر سعد قریشی کو لیٹر نمبری DAF/84/PHA ً ًڈائری نمبر375 مورخہ 14مارچ کو وضاحتی نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کمشنر ملتان ڈویژن کے ساتھ میٹنگ کے دوران آپ نے بتایا کہ پی ایچ اے ملتان نے گزشتہ آڑھائی سالوں میں پارکوں اور گرین بیلٹس میں کھاد نہیں ڈالی۔
تاہم، سرکاری ریکارڈ واضح طور پر بتاتے ہیں کہ کھاد اور کیڑے مار ادویات کے دو ٹینڈر مارچ 2024 میں کیے گئے اور کھاد کے لیے دو کوٹیشن بھی دسمبر 2024 میں کیے گئے۔آپ کے بیان اور دستاویزی ریکارڈ کے درمیان اس واضح تضاد کی روشنی میں، آپ کو ایک تحریری وضاحت فراہم کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے جس میں اس تضاد کی وجوہات کی وضاحت کی جائے اور یہ واضح کیا جائے کہ آیا مذکورہ بالا کھادوں اور کیڑے مار ادویات کا اطلاق کیا گیا تھا۔
آپ کو اس نوٹس کی وصولی سے تین (03) دنوں کے اندر اپنی وضاحت جمع کروانے کیہدایت کی جاتی ہے ہے۔ مقررہ وقت کے اندر تسلی بخش وضاحت پیش کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں آپ کے خلاف پنجاب ایمپلائیز، ایفینسینسی، ڈسپلن، اور احتساب ایکٹ 2006 (پیڈا ایکٹ) کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔اس ضمن میں واضع رہے کہ ڈائریکٹر ہارٹیکلچر پر ماضی میں پی ایچ کے کے مختلف پراجیکٹس میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی بے ضابطگیوں کے الزامات ہیں جن کی تحقیقات مختلف تحقیقاتی فورمز پر زیر تفتیش ہیں ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں