“ڈاکٹر مختار احمد کی نااہلی: انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے بحران کا سبب”
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر کا ایکٹنگ چارج سنبھالنے کے بعد چند ماہ میں ہی یونیورسٹی کو بحرانوں کی دلدل میں دھکیل دیا، یونیورسٹی کے پر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سراپا احتجاج بن گئے ۔
یونیورسٹی کی تمام تنظیموں نے 20 مارچ کو ایڈمن بلاک کے سامنے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا۔ یونیورسٹی سٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق یونیورسٹی سٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن، آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن اور اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے عہدیداروں جن میں صدر یونیورسٹی سٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن طارق خان، جنرل سیکریٹری آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن اور اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر طارق اور نائب صدر پروفیسر عابد مسعود سمیت دیگر عہدیداروں نے یونیورسٹی صدر ڈاکٹر احمد شجاع سید اور وائس صدر عبد الرحمٰن سے ملاقات کی یونیورسٹی ذرائع کے مطابق تینوں تنظیموں کے عہدیداروں نے یونیورسٹی صدر اور نائب صدر کو ملازمین، افسران اور اساتذہ کو درپیش بقایا جات، اپ گریڈیشن اور دیگر مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا۔
اور اس حوالے سے اپنے مطالبات پیش کئے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے یونیورسٹی صدر اور نائب صدر نے یونیورسٹی کو درپیش مالی مسائل کے پیش نظر بقایا جات اور اپ گریڈیشن سے متعلق بنیادی مطالبات تسلیم کرنے سے یکسر انکار کر دیا ۔
انہوں نے بتایا کہ تینوں تنظیموں کے نمائندگان اور یونیورسٹی انتظامیہ کی نمائندگی کرنے والے عہدیدران کے بیچ تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد ملازمین، افسران اور اساتذہ تنظیموں کے عہدیداران اٹھ کر چلے گئے اور آپس میں ایک میٹنگ کی جس میں یونیورسٹی انتظامیہ کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
یونیورسٹی سٹاف ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے ہمارے جائز مطالبات کو سراسر مسترد کرنے کے بعد، تینوں ایسوسی ایشنز نے ہنگامی مشترکہ اجلاس طلب کیا اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اگر ہمارے حقوق کو نظر انداز کیا گیا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
لہٰذا، اپنی آواز کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے احتجاج کا اعلان کیا جاتا ہے۔پریس ریلیز کے مطابق احتجاج 20 مارچ بروز جمعرات کیا جائے گا اور اس سلسلے میں تینوں کے ممبران ایڈمن بلاک کے سامنے صبح ساڑھے آٹھ بجے اکٹھے ہوں گے۔ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ تمام ملازمین سے پُرزور اپیل ہے کہ وہ اپنی شرکت یقینی بنائیں، کیونکہ حق مانگنے سے نہیں، چھیننے سے ملتا ہے۔ یاد رکھیں، اتفاق اور یک جہتی ہی وہ طاقت ہے جو کسی بھی ناانصافی کو شکست دے سکتی ہے۔
اسوا قیادت اپنے اور آپ کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریے گی، اور ہر ممکن حد تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انشاء اللہ،آپ لوگوں کا ساتھ رہا تو اسوا قیادت آپ کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر محاذ پر ڈٹ کر کھڑی رہے گییونیورسٹی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مختار کی نااہلی اور بدانتظامی کی وجہ سے چند ماہ ہی یونیورسٹی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مختار نے جس طرح سپریم کورٹ کو گمراہ کر کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ذریعے غیر قانونی طور پر سابق ریکٹر ڈاکٹر ثمینہ ملک کو ان کے عہدے سے ہٹوا کر خود ایکٹنگ ریکٹر تعینات کروایا اس سے یونیورسٹی کو تو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا لیکن ڈاکٹر کی انتظامی نااہلی بھی آشکار ہو گئی ان کا کہنا تھا کہ حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ جس شخص نے چند ماہ میں ایک یونیورسٹی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے آخر حکومتیں کس طرح اس شخص کو بار بار چیئرمین ایچ ای سی تعینات کرتی رہی ہیں۔
اور جو شخص ایک یونیورسٹی نہیں چلا سکتا اس کو پاکستان کی تمام یونیورسٹیز کی ریگولیٹری باڈی کا سربراہ بنا دیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص جو میرٹ پر کسی یونیورسٹی کا وائس چانسلر تعینات نہیں ہو سکتا اسے ایچ ای سی کا سربراہ بنانا پاکستان کے تعلیمی نظام کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے اور ملک کے ہائر ایجوکیشن کے اداروں کی بدقسمتی ہے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مختار غیر قانونی طور پر یونیورسٹی کا ایکٹنگ ریکٹر بنا ہوا ہے اور اس سلسلے میں اسے منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کے اعلیٰ افسران اور ایوان صدر کے کچھ افسران کی حمایت حاصل ہے۔
جو ڈاکٹر مختار کے یونیورسٹی پر غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے میں معاونت فراہم کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ سابق ڈائریکٹر شریعہ اکیڈمی ڈاکٹر مشتاق، ایکٹنگ ریکٹر ڈاکٹر مختار اور اس کے حامی افسران کی سازش کے نتیجے میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یونیورسٹی کی قانونی ریکٹر ڈاکٹر ثمینہ ملک کو غیر قانونی طور پر ان کے عہدے سے معطل کیا گیا جبکہ اب ڈاکٹر مختار کے فیڈرل منسٹری آف ایجوکیشن اور ایوان صدر میں موجود حامی افسران غیر قانونی طور پر ان کی بحالی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں ۔
جبکہ عدالت کی جانب سے ڈاکٹر مختار کی بطور چیئرمین ایچ ای سی مبینہ غیر قانونی تعیناتی کے معاملے کو التوا میں رکھے ہوئی ہےاس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب ترجمان انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ڈاکٹر عاصمہ منصور کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں