تونسہ شریف میں طالبان کی سرگرمیاں: قیصرانی قبائل کا اہم جرگہ
ملتان (بیٹھک سپیشل) خیبر پختونخوا سے ملحق تونسہ شریف کے علاقوں میں طالبان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے پیش نظر چیف آف قیصرانی قبائل میر بادشاہ قیصرانی نے اپنے قبیلے کے لوگوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اپنی بکریاں اور مویشی بیچ کر اسلحہ خریدیں کے پی کے-پنجاب بارڈر پر واقع تونسہ شریف کی یونین کونسل لکھانی میں آئے روز تحریک طالبان کی جانب سے علاقہ مکینوں کو اغواء کی دھمکیوں اور دخل اندازی کے واقعات کے بعد میر بادشاہ قیصرانی نے 19 اپریل بروز ہفتہ وہوا میں ایک جرگے کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں اور علاقائی شخصیات کو بڑی تعداد میں شرکت کی دعوت بھی دی۔
جرگے کو کامیاب بنانے کے سلسلے میں متاثرہ علاقوں کو دورہ کرتے ہوئے سوموار کے روز میر بادشاہ قیصرانی نے لوگوں کے ایک اکٹھ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبیلے کے تمام لوگ ہر وقت اسلحہ اپنے ساتھ رکھیں اور دراندازی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آئیں ۔ان کا کہنا تھا کہ قیصرانی بلوچ پہلی مرتبہ اسلحہ اپنے ساتھ نہیں رکھ رہے ہوں گے ماضی میں ہمارے آبا واجداد بھی اسلحہ ساتھ لیکر چلتے رہے ہیں ان کا کہنا کہا تھا طالبان کی دراندازی کوئی معمولی مسئلہ نہیں یہ بہت بڑا مسئلہ ہے اور یہ صرف قیصرانی قوم کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے تونسے اور وسیب کا مسئلہ ہے ان کا کہنا تھا کہ قیصرانی قبائل کے لوگ اسلحہ اپنے ساتھ رکھیں ان سے کوئی حکومتی ادارہ اس حوالے سے پوچھ گچھ نہیں کرے گا ۔
بین الصوبائی بارڈر کی دوسری جانب پختون قبیلہ استرانہ کے علاقے میں طالبان کی موجودگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے میر بادشاہ قیصرانی کا کہنا تھا کہ دو ایلچی استرانہ قبیلے کے سربراہان اور دو ایلچی تحریک طالبان کی طرف بھیجے جائیں گے جو استرانہ قبیلے کے بڑوں سے طالبان کو اپنے علاقے میں موجودگی کی اجازت دینے کے بارے پوچھیں گے جبکہ طالبان سے بھی کہا جائے گا کہ وہ تحصیل تونسہ کی جانب دھمکیوں اور در اندازی سے باز رہیں۔
قیصرانی قبائل کے بارڈر ملٹری پولیس کے زیر انتظام ٹرائبل ایریا مٹھوان میں مٹھوان اور باجھہ کے عمائدین کے گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے میرام بادشاہ قیصرانی کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان) اور استرانہ عمائدین کو وفد بھیجے جائیں گے ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا مقصد علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا اور مقامی لوگوں کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ سردار میر بادشاہ قیصرانی نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
اور اس میں تمام فریقین کا تعاون ضروری ہے۔ سردار میر بادشاہ قیصرانی کا مزید کہنا تھا کہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا اولین ترجیع ہے جس کیلئے مقامی افراد کے تعاون سے تمام تر حکمت عملی ترتیب دی جارہی ہے انھوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں کمیٹیاں تشکیل دی جارہی ہے اور پرانے ادوار کی طرح ٹھیکری پہرے کا نظام ترتیب دے رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ موت کا خوف نہیں ہے ہم انھیں ( ٹی ٹی پی ) کو وارننگ دیتے ہیں کہ وہ بلوچ روایت کے مطابق ہمیں یہ بتائیں کہ ان کا اور ہمارا جھگڑا کیا ہے ۔
ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ ہمارے گھروں مین گھسیں اور ہمارے ہی علاقے میں آکر ہمارے شناختی کارڈ چیک کریں ۔انھوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے اس سے پہلے بھی اس قسم کے امتحانات سے گزرے ہیں اور اپنی حفاظت اور بقاء کیلئے ہر قسم کی قربانی دی ہے اور اب بھی کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے میر بادشاہ قیصرانی کا کہنا تھا کہ آخر ایک دن ہر کسی کو موت آنی ہے لیکن عزت اور شان سے مریں گے اور مل جل کر ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کریں گے ۔
جرگے کے شرکاء نے چیف آف قیصرانی ٹرائب کے اس فیصلے کی حمایت کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس عمل سے علاقے میں دیرپا امن قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ سردار میر بادشاہ قیصرانی نے کہا کہ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ نوجوان نسل کو ایک بہتر مستقبل دے سکیں۔واضح رہے کہ چند روز قبل تونسہ پولیس کے زیر انتظام علاقے سے آرمڈ فورسز سے تعلق رکھنے والے دو مقامی افراد کو اغواء کر لیا گیا تھا تاہم بعد ازاں انہیں چھوڑ دیا گیا تھا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں