اسلامک یونیورسٹی میں نئی قیادت: ڈاکٹر احمد سعد الاحمد بطور صدر
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) آخر کار انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی نے سعودی ماہر تعلیم ڈاکٹر احمد سعد الاحمد کا بطور صدر یونیورسٹی نوٹیفیکیشن جاری کر دیا، ڈاکٹر احمد کے نوٹیفکیشن کے جاری ہونے پر یونیورسٹی ملازمین، افسران اور اساتذہ میں خوشی کی لہر، ڈاکٹر مختار سمیت دیگر انتظامی عہدوں پر عارضی طور پر براجمان افسروں کے کمیپ میں مایوسی، بورڈ آف ٹرسٹیز کی ایک سابقہ میٹنگ کا حوالہ دیکر نئے صدر کو قواعد و ضوابط سے حاصل اختیارات پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش۔
عتیق الرحمن چغتائی ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینیجمینٹ عتیق الرحمن چغتائی نے یہ نوٹیفکیشن اسلامک یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی گزشتہ ماہ ہونے والی میٹنگ کے فیصلے کی روشنی میں جاری کیانوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر احمد سعد الاحمد کی بطور صدر تعیناتی کا دورانیہ 29 اپریل سے یونیورسٹی سے شروع ہو کر چار سال تک جاری رہے گا۔ ڈاکٹر احمد کی تعیناتی آرڈیننس کی شق نمبر 13 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے اور وہ یونیورسٹی کے قواعد اور ضوابط کے دائرہ میں رہ کر اپنے اختیارات استعمال کریں گے یونیورسٹی آرڈیننس کے مطابق بورڈ اف گورنرز اور بورڈ آف ٹرسٹیز صدر کے مشاورتی فورمز ہیں جن سے رئیس الجامعہ یونیورسٹی معاملات چلانے کے لئے رہنمائی لے سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مختار کی سربراہی میں یونیورسٹی انتظامیہ نے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہیومن ریسورس سے نوٹیفیکیشن کے ساتھ 2020 میں ہونے والی بورڈ آف ٹرسٹیز کی میٹنگ کی ایک غیر متفقہ شق کا ذکر کیا ہے جو اس وقت کے چیئرمین ایچ ای سی نے اسلامک یونیورسٹی کے صدر کی تعیناتی سے متعلق کچھ ایسی فرمائشوں پر مشتمل ہے جو یونیورسٹی کے ائین اور قانون کی صریحاً خلاف ورزی ہےمذکورہ بالا شق کے تحت چیئرمین ایچ ای سی چیئرمین نے یہ موقف اختیار کیا کہ صدر جامعہ اپنے وژن اور پلان کے مطابق یونیورسٹی کے معاملات چلانے کے مجاز نہیں ہوں گے۔
بلکہ صدر جامعہ یونیورسٹی ریکٹر سے مستقل رہنمائی لیں گے اور ان کے زیر نگرانی کام کریں گے اس میں مزید یہ بھی موشگافی کی گئی ہے کہ صدر جامعہ ایچ ای سی چیئرمین کی مرضی اور منشاء کے مطابق اپنا پلان اور وژن مرتب کریں گےیونیورسٹی کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 2020 میں معصوم یاسین زئی ریکٹر کے عہدے پر براجمان تھے اور یہ فہصلہ اس وقت کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے اجلاس میں ہوا اب نہ تو یاسین زئی موجود ہیں اور حالات بھی یکسر تبدیل ہوچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی آرڈیننس کے مطابق صدر جامعہ کا انتظامی سربراہ ہے اسے اس بات کا پابند نہیں بنایا جا سکتا کہ وہ چیئرمین ایچ ای سی یا ریکٹر سے ہدایات لے یونیورسٹی کی تنظیم کے ایک نمائندے کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر مختار اور اس کے ٹولے کی سعودی صدر کی تعیناتی کے خلاف تمام سازشیں وزیراعظم شہباز شریف نے ناکام کر دی تھیں جس کے بعد اخری حربے کے طور پر ان کے اختیارات سلب کرنے کی غیر قانونی کوشش کی گئی ہے ۔
جس کی بنیادی وجہ ڈاکٹر مختار اور ان کا حامی ٹولہ سعودی صدر کو اپنے دباو میں رکھنا چاہتے ہیں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار کے شاگرد خاص ڈاکٹر عبد الرحمٰن نے پہلے ہی یونیورسٹی کے دو اہم ترین عہدوں پر قبضہ جما کر رکھا ہے جبکہ ڈائریکٹر ہیومن ریسورس عتیق الرحمان ان کے ہاتھوں کھیل رہا ہے اور غیر قانونی کام کر رہا ہے دوسری جانب یونیورسٹی ملازمین، اساتذہ اور افسروں میں ڈاکٹر احمد کے نوٹیفکیشن جاری ہونے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی ان کا کہنا تھا کہ نئے یونیورسٹی صدر یونیورسٹی کو مسائل سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے صدر سب سے پہلے انتظامی عہدوں پر عبوری طور پر تعینات لوگوں کو فارغ کرنا چاہیے کیونکہ ان کی حرکات کی وجہ سے یونیورسٹی نہ صرف بدنام ہو رہی ہے بلکہ ان مفاد پرست عناصر نے یونیورسٹی پر اپنا تسلط جمانے کے لئے دو برادر اسلامی ملکوں کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کو بھی داؤ پر لگانے کی بھی کوشش کی۔
انہوں نے ڈاکٹر احمد سے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کی اصل ریکٹر ڈاکٹر ثمینہ ملک کی دوبارہ جوائنگ کے لئے اپنا کردار ادا کریں اس سلسلے میں جب ڈاکٹر مختار، ڈاکٹر عبدالرحمان، عتیق الرحمان اور یونیورسٹی ترجمان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں