سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: تفویض کردہ طلاق کا فیصلہ اور 90 دن کی شرط

بیوی ’تفویض کردہ طلاق‘ 90 دن کے اندر واپس لے سکتی ہے، سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ اگر شوہر بیوی کو طلاق کا حق تفویض کرے، تو اس میں طلاق کو منسوخ کرنے کا حق بھی شامل ہوتا ہے،۔
بشرطیکہ یہ منسوخی طلاق کے نوٹس جاری ہونے کے 90 دن کے اندر کی جائے۔
جسٹس محمد شفیع صدیقی نے مشاہدہ کیا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کی دفعہ 8 کے تحت یہ صراحت موجود ہے کہ ’اگر شوہر نے بیوی کو طلاق کا حق باقاعدہ طور پر تفویض کیا ہو اور وہ اس حق کو استعمال کرنا چاہے،۔
یا اگر شادی کے کسی بھی فریق کی خواہش ہو کہ شادی کو طلاق کے علاوہ کسی اور طریقے سے ختم کیا جائے،
تو آرڈیننس کی دفعہ 7 کے احکامات حسبِ ضرورت اسی طرح نافذ ہوں گے۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ (جس میں جسٹس شفیع صدیقی بھی شامل تھے) نے محمد حسن سلطان کی اپیل پر سماعت کی،۔
جو سندھ ہائی کورٹ کے 7 اکتوبر 2024 کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

خبر کی تفصیل کے لیے لنک پر کلک کریں۔