
ملتان(بیٹھک سپیشل /نوابزادہ افتخار احمد خان,پیپلزپارٹی) پیپلزپارٹی کے بانی، تیسری دنیا کے قائد، امریکہ کی سازش کے حقیقی شکار، عالم اسلام کی ایک متحرک شخصیت سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو پاکستان اور جمہوریت سے الگ نہیں کیا جاسکتا، جہاں بھی ووٹ کی بات ہوگی، غریب کا ذکر ہوگا وہاں ذوالفقاربھٹو کا بھی ذکر ہوگا، ان کا شمار دنیا کے عظیم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ وہ ایک تاریخ ساز اور عہد آفریں شخصیت تھے اور پاکستان کی سیاسی اور جمہوری تاریخ کا ایک بہت بڑا نام اور ناقابل فراموش کردار ہیں،غریب کی بات کرنے والے انتہائی مدبر سیاست دان، اعلیٰ تعلیم یافتہ، بے حد وسیع المطالعہ، وقت کے نبض شناس اور منفرد شخصیت کے مالک تھے، دنیا سے اپنی خطابت و ذہانت کا لوہا منوایا.
آج بھی پاکستان کے عوام انہیں یاد کرتے ہیں، بھٹو صاحب 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، کیلی فورنیا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعلیم حاصل کی،مسلم لا ء کالج کراچی میں درس و تدریس سے بھی وابسطہ رہے،1953 میں سندھ ہائیکورٹ میں وکالت شروع کی، پہلے ایشیائی تھے جنہیں انگلستان کی یونیورسٹی ساؤ تھمپٹن میں بین الاقوامی قانون کا استاد مقرر کیا گیا،1963 میں ملک کے وزیر خارجہ بھی رہے ایوب خان سے جمہوریت اور عوام کے نام پر سیاسی اختلافات کی بنا پر حکومت سے الگ ہوئے اور30 نومبر 1967 کو عوام کی خدمت کے ایک نئے سفر کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی.
بھٹو صاحب کی کرشماتی شخصیت
بھٹو صاحب کی کرشماتی شخصیت ،روٹی ،کپڑا ،مکان کا نعرہ نےآمر ایوب خان کے زوال میں بنیادی کردار ادا کیا. 1965 کی جنگ میں اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر. جب ذوالفقار علی بھٹو نے بھارت کو للکارتے ہوئے ببانگ دہل کہا تھا. کہ ہم ایک ہزار سال تک بھارت سے جنگ جاری رکھیں گے۔ 1965 کی جنگ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو صرف پاکستان میں ہی نہیں. بلکہ پاکستان کے باہر بھی اس قدر مقبول ہوگئے کہ جس کا تصور بھی ان دنوں ممکن نہیں تھا۔ تاشقند معاہدہ ہوا تو ذوالفقار علی بھٹو کے لہجے اور تقریروں سے یہ صاف محسوس ہوتا تھا. کہ وہاس سے خوش نہیں ہیں. وہ پاکستان کی شہ ر گ کشمیر پر کوئی کسی بھی خفیہ معاہدہ کیخلاف سب سے بڑی مزاحمت تھے۔
ذوالفقار علی بھٹو کا کہنا تھا کہ1965 کی جنگ ایک ایسا سنہری موقع تھا. کہ جس سے فائدہ اٹھا کر کشمیر کے ایک بڑے حصے کو آزاد کرایا جاسکتا تھا. یہ وہ دن تھے جب پاکستان کے حالات تیزی سے بدل رہے تھے. ذوالفقارعلی بھٹو کو اللہ تعالی نے غیر معمولی قابلیت اور ذہانت عطا کی تھی. جسے انہوں نے عوام کی فلاح کے لیے استعمال کیا. ذوالفقا رعلی بھٹو نے قوم کو جو فکر دی، جو فلسفہ دیا. بالخصوص غریبوں کو جینے کا جو حوصلہ اور ولولہ دیا، وہ کوئی دوسرا حکمران نہیں دے سکا۔
ذوالفقار علی بھٹواقتدار کے ایوان سے نکل کر جب عوام میں آئے تو قوم نے انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا۔ وزارت خارجہ سے استعفیٰ دینے کے بعد راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر ذوالفقار علی بھٹو لاہور جانے کے لئے پہنچے تو وہاں عوام کا جمِ غفیر تھا اورلاہور ریلوے اسٹیشن پر زندہ دلان لاہور نے والہانہ پرجوش نعروں سے ذوالفقار علی بھٹو کا زبردست استقبال کیا ۔ پیپلزپارٹی
Leave a Comment