ملتان (بیٹھک انویسٹی گیشن سیل) سکول کے دن کسی بھی شخص کی زندگی کے یادگار ترین لمحات ہوتے ہیں۔ جب ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں اور اپنے سکول کے دنوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو بہت سی پیاری یادیں ہماری آنکھوں کے سامنے چمک اٹھتی ہیں۔ اپنے دوستوں کی یادیں، سکول کے اساتذہ، شرارتیں، احمقانہ لڑائیاں، امتحان کے دوران کسی کے نقل کرنے کا انداز،شرارت کے نتیجے میں ملنے والی سزا اور بہت سی دوسری باتیں، چھوٹے چھوٹے دلچسپ واقعے اور لمحے ایک فلم کی طرح ہماری آنکھوں کے چلنے لگ جاتے ہیں۔لوگوں کے پاس بہت ساری پیاری یادیں ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنا سارا یا زیادہ تر بچپن ایک ہی جگہ پر ایک ہی لوگوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کے تعلقات میں بہتری آتی ہے اور وہ اپنے سکول اور اپنے دوستوں کے ساتھ ساتھ اپنے پڑوس سے بھی کافی حد تک جڑ جاتے ہیں۔ایک ماہر نفسیات کے مطابق جب یہ بندھن ٹوٹ جاتا ہے تو بچے کی جسمانی، ذہنی اور جذباتی صحت پر کافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر بہت سے بچے سکول بدلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ کچھ بچے ایسے ہوتے ہیں جو اپنے آس پاس ہی سکول بدل لیتے ہیں انہیں ماحول کے مطابق ڈھلنے میں کوئی دشواری پیش نہیں ہوتی لیکن وہ بچے جو نہ صرف سکول بدلتے ہیں بلکہ اپنے علاقے، دیہات، قصبے اور شہر کو چھوڑ دیتے ہیں کو ایڈجسٹمنٹ کے بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سکول کو تبدیل کرنے کے نتیجے میں بچوں میں زبردست جذباتی عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے کیونکہ جب کوئی بچہ اپنے دوستوں اور پڑوس سے الگ ہوتا ہے تو یہ عمل اسے بہت زیادہ پریشان کر سکتا ہے۔ یہاں تک کہ بچہ اپنی خوداری اور خود اعتمادی کھو سکتا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ بعض صورتوں میں بچہ ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بچے کی زندگی کے ابتدائی سال اس کی شخصیت کے بننے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سکولوں کو شفٹ کرنے سے بچے کی زندگی میں جذباتی توازن بگڑ سکتا ہے۔ وہ سماجی شکست، اضطراب، اور ابسسویو کمپلسیو ڈس آدرز جیسے مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں اور ان احساسات کے نتیجے میں ان پر برے جسمانی اثرات پڑ سکتے ہیں جو نفسیاتی علامات کے خطرات کو بڑھاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ نئے حالات اور نئی جگہوں پر ایڈجسٹ کرنا کتنا مشکل ہوتا ہے۔ یہ ایک مفروضہ ہے کہ بچے آسانی سے نئے حالات میں ایڈجسٹ ہو سکتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے لئے یہ بہت مشکل ہوتا ہے۔ ذہنی طور پر طلباء کو نہ صرف اپنے گھر کے ماحول میں تبدیلی کے احساسات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ سکول میں بھی ان کو دوستوں جیسا سوشل نیٹ ورک بنانے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے بتاتا کہ بچوں کے لیے نئے سکول میں ایڈجسٹ کرنا مشکل ہوتا ہے اور اکثر اوقات بچوں کو اپنی زندگی کو نئے پہلوؤں کی عادت ڈالنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ نظم و ضبط کے مسائل خلفشار کا باعث بنتے ہیں۔ خلفشار بڑھتا ہے تو سیکھنے کا عمل محدود ہو جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تیسری کلاس سے پہلے سکولوں کو تبدیل کرنا بچے کی تعلیم کو متاثر کرتا ہے۔ مختلف سکولوں کا اپنے طلبا کو پڑھانے کا انداز مختلف ہوتا ہے۔ تدریسی انداز میں ایک تبدیلی کی وجہ سے بچوں کو اس سے نمٹنے میں دشواری ہوتی ہے۔ سکول کی تبدیلی کی وجہ سے طلباء کے گریڈ اور مارکس بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ وہ نئے تدریسی انداز اور اسباق کو سمجھ نہیں پاتے۔انہوں نے وضاحت کی کہ سائیکوسس ایک سنگین ذہنی عارضہ ہے جس کا متاثرہ حقیقت سےدور ہو جاتا ہے۔ نئی تحقیق کے مطابق جن بچوں کے سکول بدل دئیے جاتے ہیں عموما مختلف آوازیں سننے، وہم، سوچ میں بے ترتیبی جیسی علامتوں کا شکار ہو کر جوانی میں سائیکوسس جیسے سنگین عارضے میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ سکول بدلنے کی صورت میں بچے، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، افسردہ مزاجی، بہت زیادہ سونا یا کم سونا، بے چینی، شکوک و شبہات کا شکار ہونا، خاندان اور دوستوں سے کٹ جانا، وہم، ہیلوسینیشنز، بے تربیب گفتگو یا موضوعات کو غیر متوقع طور پر تبدیل کرنا، ذہنی دباؤ، بے چینی اور خودکشی کا سوچنا یا اس پر عمل کرنے جیسے اقدامات کا شکار ہو سکتا ہے۔ان نے مزید بتاتا کہ نئے سکول میں داخلہ لینے کی صورت میں بچے میں خود اعتمادی کم ہو جاتی ہے اور بچہ نئے سکول میں خود کو اجنبی تصور کرتا رہتا ہے یوں وہ کبھی بھی سوشل نیٹ ورک کا مربوط حصہ نہیں بن سکتا جس کی وجہ سے وہ پیراونیا جس میں متاثرہ یہ سوچتا اور محسوس کرتا ہے کہ اسے کسی طرح سے دھمکی دی جا رہی ہے اور دیگر نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتا ہے اس طرح بچہ شیزوفرینیا کا شکار بھی ہو جاتا ہے۔

زبردستی بیدخلی ڈرائوناخواب،نونہالوں کی جسمانی،ذہنی صحت پرمنفی اثرات مرتب
مزید جانیں
مزید پڑھیں
بہاول پور(رانا مجاہد/ ڈسٹرکٹ بیورو)بہاول پور کارڈیک سنٹر گریڈ 01 تا 20 کی 625 آسامیوں پر تعیناتیاں تا حال نہ ہو سکی۔ بہاول پور کارڈیک سنٹر جس کو خوبصورت بلڈنگ اور جدید سہولیات کے حوالے سےسٹیٹ آف آرٹ کہا جاتا مزید پڑھیں