
ملتان (عبد الستار بلوچ) امیدوار برائے حلقہ پی پی 219 رانا اقبال سراج نے کہا ہے کہ سابق ایم این اے عبد الغفار ڈوگر کی جانب سے پی پی 219 سے کاغذات جمع کرانے کا انہیں بیحد دکھ ہے۔ شاہ محمود اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک نے میرے کاروبار کو نقصان پہنچایا۔ اختر ملک ایک ہزار ووٹ بھی نہیں لے سکتا۔ روزنامہ بیٹھک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رانا اقبال سراج کا کہنا تھا کہ وہ سیاست میں عوام کے لئے آئے ہیں اور عوام کے لئے آواز اٹھانا ان کی پہلی ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ این اے 157 کے ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار مہربانو قریشی ڈاکٹر اختر ملک کے گھر کے پولنگ سٹیشن سے الیکشن ہار گئیں تھیں جبکہ پی پی 219 جہاں سے ڈاکٹر ملک ایم پی اے تھا وہاں مہربانو قریشی کی ہار کا مارجن دس ہزار سے بارہ ہزار ووٹ کا تھا اس رزلٹ سے ڈاکٹر اختر ملک کی عوامی مقبولیت اور ورتھ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر اختر ملک نے حلقے میں کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ،حلقے کے لوگ اسے اچھی طرح سے جانتے ہیں، اس کے دوست بھی اسے اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ وہ کیا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ ان کی اور ڈاکٹر اختر ملک کی سیاست میں بہت فرق ہے کیونکہ ڈاکٹر اختر ملک سیاست میں اپنے لئے آیا ہے جبکہ ان کی سیاست کا محور عوام ہیں۔
عبدالغفارڈوگر
ان کا کہنا تھا کہ کھاد کی شارٹیج کے وقت انہوں نے کھاد کی لاکھوں بوریاں حلقے کے غریب کسانوں میں تقسیم کیں جبکہ کورونا کے مشکل دنوں میں بھی وہ اپنے حلقے کی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے تھے۔انہوں نے بتایا کہ کورونا کے دنوں میں وہ لوگوں کی گھر گھر جا کر مدد کر رہے تھے جبکہ ڈاکٹر اختر ملک کورونا کے ڈر سے گھر میں چھپ کر بیٹھ گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ حلقے کے غریب لوگ ان کے ساتھ ہیں اور اگر ڈاکٹر اختر ملک کو عمران خان کی مقبولیت کا سہارا نہ ملے تو وہ پانچ ہزار ووٹ بھی نہیں لے سکتے۔ انکا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر اختر ملک نے ان کے کاروبار کو نشانہ بنایا اور نقصان پہنچایا جو کہ ایک بھونڈی کوشش تھی۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹر اختر ملک کو سیاسی طور پر ہمیشہ لوگوں اور شہر کے ساتھ بھلائی کرنے کا مشورہ دیا لیکن وزارتیں اور عہدے ملنے کے بعد ڈاکٹر اختر ملک کوکچھ دکھائی نہ دیا، نہ عوام، نہ شہر اور نہ ہی دوست، بس دکھائی دیا تو صرف اپنی ذات۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر اختر ملک کے پاس صحت اور توانائی کی وزارتیں رہی ہیں لیکن وہ ان دونوں وزارتوں کے کسی ایک منصوبے کا بھی نہیں بتا سکتے جو انہوں نے حلقے میں شروع کرایا ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر اختر ملک کے پاس بہت پیسہ ہے اور اعلیٰ حلقوں میں بہت تعلقات ہیں وہ تعلقات اور پیسے کے نشے میں الیکشن لڑ رہا ہے۔
عبدالغفارڈوگرنے بیٹابناکرپیٹھ میں چھراگھونپا
وہ علاقے کے لوگوں کو روزگار فراہم کرنے۔ کوئی اچھا تعلیمی یا ٹیکنیکل ادارہ دینے کی بجائے علاقے میں تھانہ کچہری کی سیاست، شادیوں اور جنازوں میں شرکت اور نالی سولنگ کے منصوبوں کو بنیاد بنا کرالیکشن لڑ رہا ہے۔ رانااقبال سراج نے بتایا۔ کہ پچھلے الیکشن کے مقابلے میں اس بار میری پوزیشن پہلے سے کئی گنا بہتر ہے۔ نئے تعلق اور نئی دوستیاں بنائی ہیں۔ یہاں تک کہ بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کے لوگ ان کی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب ڈاکٹر اختر ملک وزیر رہا، اس کے پاس پولیس، پٹواری اور دیگر محکمے تھے۔
مگر وہ ان کے ایک بندے کو بھی نہیں توڑ سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق ایم این اے نے ان کے حلقے سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ جس کا نہ صرف انہیں بلکہ حلقے کی عوام کو بھی دکھ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں غفار ڈوگر سے اس بات کی امید نہ تھی۔ اور کاش غفار ڈوگر ایسا نہ کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں اچھے لوگوں کو آگے آنے دینا چاہیے۔ اور جو لوگ خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا راستہ نہیں روکنا چاہیے کیونکہ ملک میں خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کرنے والوں کی کمی ہے۔
امیدوار برائے حلقہ پی پی 219 رانا اقبال سراج
انہوں نے بتایا کہ پارٹی کی ڈویژنل میٹنگ میں حلقہ پی پی 219 سے ان کے نام کا اعلان ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی جمع ہونے سے قبل غفار ڈوگر نے انہیں کہا تھا۔ کہ میں غفار ڈوگر ہوں آپ میرے بیٹے ہو میں آپ کے خلاف کیسے جا سکتا ہوں۔ ایسا سوچنا بھی نہیں لیکن چند دن بعد ہی غفار ڈوگر نے پی پی 219 سے اپنے کاغذات جمع کرا دئیے۔
انہوں نے کہا کہ غفار ڈوگر نے ان کے ساتھ وہ کیا۔ جو شاہ محمود قریشی نے سلمان نعیم کے ساتھ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی ترقی، اختیار اور مفاد کے حصول کی سیاست سے جان چھڑانی ہو گی۔ کیونکہ ایسی سیاست نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ملک اور عوام مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ لہٰذا سیاست میں اچھے لوگوں کو آگے آنے دینا چاہیے اور ان کا راستہ نہیں روکنا چاہیے۔ رانا اقبال سراج
Leave a Comment