
ملتان(خصوصی رپورٹر )چوہدری پرویز الٰہی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ملتان کا توسیعی منصوبہ فنڈز کی کمی کے باعث کئی سال سے التواء کا شکار ہے جس کی وجہ سے دور دراز سے آنے والے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔جبکہ ایمرجنسی وارڈ میں آنے والے دل کے عارضے میں مبتلا مریضوں کی فوری تشخیص اور علاج کے لئے بھی تاخیری حربوں کا سامنا ہے، اور مریضوں کو آپریشن اور ٹیسٹ کے لیے کئی کئی ماہ کا وقت دیا جانے لگا۔
تفصیل کے مطابق 2007 میں حکومت پنجاب نے جنوبی پنجاب کی عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملتان میں انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی قائم کیاجہاں ملتان سمیت جنوبی پنجاب ،اندرون سندھ اور بلوچستان سے مریض علاج معالجے کی غرض سے ہسپتال کا رخ کرتے ہیں تاہم ہسپتال مریضوں کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہو چکا ہے جس کے پیش نظر حکومت نے تقریباً 8 سال قبل کارڈیالوجی ملتان کی توسیع کا منصوبہ شروع کیا تاہم فنڈز کی کمی اور ٹھیکیدار کی جانب سے مسلسل عدم دلچسپی کے باعث توسیعی منصوبے پر کام سست روی کا شکار ہے۔
کارڈیالوجی کا منصوبہ
گزشتہ سال دسمبر میں سابقہ کمشنر ملتان ڈویژن نے نوٹس لیتے ہوئے ٹھیکیدار کو بلیک لسٹ کیا اور فوری دوبارہ کام شروع کرنے کے حوالے سے ہدایات جاری کی تاہم اب تک کوئی عملی اقدامات شروع نہیں کئے جا سکے،کئی سال گزر جانے کے باوجود فنڈز کی کمی کے باعث دو سو آٹھ بیڈز کی توسیع کا منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا جس سے منصوبے کے تخمینہ لاگت میں ایک ارب روپے کا اضافہ ہونے سے منصوبہ کا نیا تخمینہ تین ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
دوسری جانب اس وقت ملتان میں چوہدری پرویز الٰہی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی صرف 58 بیڈز پر محیط ہے۔ جس میں سو سے زائد ایمرجنسی کارڈیک مریض زیر علاج ہیں۔ جس کی وجہ سے یہاں پر آنے والے غریب مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ دور دراز سے مریضوں کی بڑی تعداد اسی ہسپتال میں آتی ہے۔ لیکن جگہ کی کمی کے باعث ایمرجنسی کا برا حال ہے۔ اور ایمرجنسی کی حالت میں لائے گئے مریضوں کے لئے بیڈ تک میسر نہیں ہے۔اور کئی مریضوں کو وہیل چیئر پر بٹھا کر ہی ڈرپ لگانے کے ساتھ دیگر ٹریٹمنٹ کی جارہی ہے۔
توسیعی منصوبہ التواکاشکار
ملتان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں روزانہ کی بنیاد پر۔ جنوبی پنجاب سمیت ملک کے دیگر علاقوں سے ایک ہزار کے قریب مریض علاج کے لیے آتے ہیں۔ تاہم توسیعی منصوبہ مکمل نہ ہونے کے باعث زیادہ تر مریضوں کو طبی امداد کے بعد انجیوگرافی۔ اور بائی پاس کے لیے مہینوں بعد کا ٹائم دے کر گھروں کو روانہ کر دیا جاتا ہے۔ جس پر مریض اور لواحقین دونوں ہی پریشان ہیں۔ ہسپتال کے توسیعی منصوبے کے فنکشنل نہ ہونے اور علاج معالجہ کیلئے۔ کئی ماہ کا وقت ملنے کی وجہ سے مریض اور ان کے لواحقین دوہری اذیت میں مبتلا ہیں۔ ادھر ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارڈیالوجی ڈاکٹر مجتبیٰ صدیقی کی کارڈیالوجی ہسپتال کے امور۔ میں دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث عملہ بھی شتر بے مہار ہو چکا ہے۔
Leave a Comment