
خانگڑھ ( فضل الرحمان خواجہ) ڈیجیٹل مردم شماری کے فنڈز پر ضلعی انتظامیہ مظفرگڑھ کا ہاتھ صاف کرنے کا مبینہ منصوبہ ،مردم شماری کرنے والے اساتذہ اور سپروائزرز سراپا احتجاج بن گئے ۔ سفری الاؤنس میں کٹوتی ، آن گراؤنڈ ایک بھی وہیکل عملہ کو دستیاب نہیں ۔ مردم شماری کرنے والے اساتذہ اپنے اخراجات پر سفر کرنے پر مجبور ، 40 فیصد اساتذہ کی مردم شماری ڈیوٹی لگنے سے امتحانات کے دنوں میں بچوں کا اللہ حافظ، سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار بھی غائب ، شمار کنندگان کی زندگیوں کو خطرات ، متعدد پر حملے ہو چکے۔ مظفرگڑھ کے شمار کنندگان ، سپروائزرز نے احتجاجی خط لکھ دیا۔
تفصیل کے مطابق جنوبی پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ میں بھی ڈیجیٹل مردم شماری یکم مارچ سے جاری ہے ۔ جس میں کام کرنے والے اساتذہ اور سپروائزرز کے روزانہ سفری اخراجات کے لیے حکومت نے صرف تحصیل مظفرگڑھ میں ایک کروڑ 95 لاکھ روپے کی گرانٹ جاری کی۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے فوکل پرسن اسسٹنٹ کمشنر مظفرگڑھ ناصر شہزاد ڈوگر کو مقرر کیا گیا ہے ۔ جبکہ ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے لیے ٹھیکہ دیا گیا ہے ۔ تحصیل مظفرگڑھ میں 811 شمار کنندگان اور سپروائزرز کام کر رہے ہیں۔ جن کو فی کس 22 ہزار 388 روپے سفری الاؤنس دیا جانا ہے۔ مگر انتظامیہ مظفرگڑھ اور ٹھیکیدار نے مبینہ ملی بھگت سے شمار کنندگان اور سپروائزرز کو 5000 روپے اور اس پر بھی ٹیکس کٹوتی کر کے دینے کی کوشش کی۔
مردم شماری فنڈز
اس سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر مظفرگڑھ کے دفتر میں میٹنگ ہوئی ۔ جس میں عملہ مردم شماری کو 4200 روپے دے کر دستخط لینے اور انہیں ٹرخانے کی کوشش کی گئی ۔ تاکہ بقیہ رقم ہڑپ کی جا سکے۔ جس پر اساتذہ اور سپروائزرز سراپا احتجاج بن گئے ، دستخط کرنے اور اور معمولی رقم لینے سے انکار کردیا۔ عملہ نے احتجاجی خط لکھ دیا اور اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ مظفرگڑھانہیں روزانہ کی بنیاد پر سفری الاؤنس فی کس پندرہ سو روپے دے۔ کیوں کہ ایک شمار کنندہ کو روزانہ تقریباً پچاس کلومیٹر سفر کرنا پڑتا ہے۔ جو کہ عملہ اپنی گرہ سے خرچ کرتے ہیں۔
دور دراز کے علاقوں میں عملہ مردم شماری کو لے جانے کے لیے انتظامیہ نے گاڑیوں کی فراہمی کا ٹھیکہ دیا ہوا ہے مگر ضلعی انتظامیہ مظفرگڑھ کی ملی بھگت اور اشیر باد سے ٹھیکیدار نے اب تک کوئی گاڑی آن گراؤنڈ فراہم نہیں کی ہے مگر روزانہ کے اخراجات کے جعلی اور بوگس بلز بنا کر فنڈز نکلوائے جا رھے ھیں جو قابل مذمت ہے ۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ شمار کنندگان کو سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار فراہم نہیں کئے جاتے ۔ مجموعی طور پر صرف تحصیل مظفرگڑھ میں 811 شمار کنندگان کے لیے 811 اہلکاروں کی ضرورت ہے ۔ جبکہ پولیس ملازمین کے ساتھ نہ ہونے سے شمار کنندگان کو سکیورٹی کے حوالے سے سخت خطرات لاحق ہیں۔
سکیورٹی غائب
مردم شماری کے لیے جانے والے متعدد ملازمین پر حملے ہو چکے ہیں ۔ اس بارے میں جب پولیس حکام سے بات کی گئی۔ تو انہوں نے کہا کہ اگر کہیں خطرہ لاحق ہو تو عملہ مردم شماری کال کرے۔ فوری طور پر پولیس بھیج دیں گے ۔ پولیس ترجمان نے رابط کرنے پر بتایا کہ نفری کم ہے۔ کچے کے علاقے میں نفری بھجوائی گئی ہے ۔ اس لئے ہر شمار کنندہ کو ایک ملازم فراہم نہیں کر سکتے ۔ متعدد شمار کنندگان نے بتایا کہ انہوں نے فوکل پرسن اسسٹنٹ کمشنر مظفرگڑھ ناصر شہزاد ڈوگر کو تمام حالات سے آگاہ کیا ہے۔ مگر انہوں نے بھی چپ سادھ رکھی ہے اور کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی ان کے مطالبات کو پورا کیا گیا ہے ۔ جس پر شمار کنندگان نے کہا کہ عدم سکیورٹی کے باعث مردم شماری متاثر ہو سکتی ہے۔ فنڈز
Leave a Comment