
ملتان، مظفرگڑھ، خان گڑھ، جتوئی(عوامی رپورٹر، نمائندگان)مفت آٹا کیلئے قطاریں، دھکم پیل، ایک اور خاتون لقمہ اجل، دوسری بے ہوش ہوگئی۔ عوام آٹے پر ٹوٹ پڑی، آٹے کے تھیلوں سے لوڈ ڈالے کو لوٹ لیا،تھیلے اٹھا کر بھاگ نکلے۔ پولیس روکتی رہ گئی۔ تفصیل کے مطابق ملتان تھانہ شاہ شمس کے علاقے میں قائم ضلعی انتظامیہ کے فری آٹا پوائنٹ پر لمبی قطاروں میں لگی ہوئی خاتون 33سالہ نجمہ بی بی رش زیادہ ہونے کی وجہ سے اچانک بے ہوش ہوگئی جسے فوری طورپر ریسکیو1122نے طبی امداددی گئی جس کی حالت ٹھیک بتائی گئی جبکہ تھانہ بستی ملوک کے علاقے میں بھی غلہ منڈی آٹا پوائنٹ پر لائن میں لگی ہوئی 28سالہ صائمہ بی بی دھکم پیل کی وجہ سے زمین پر گرگئی اور بے ہوش ہوگئی جسے طبی امداددیکر فری کردیا گیا واقعات کی اطلاعات پر پولیس نے تحقیقات کا عمل شروع کردیا۔
علاوہ ازیں شام لوٹ پلاٹ نزد قاسم پور کالونی میں گورنمنٹ کی طرف سے لگائے گئے فری آٹا پوائنٹ پر موجود ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں نے دوافرادکو پکڑکر مقامی پولیس کے حوالے کردیاگیا پولیس کے مطابق گرفتاردونوں افرادکی شناخت ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا ملازم جاوید جمال سے7شناختی کارڈزاور خادم حسین سے4کارڈزبرآمد ہوئے جو لوگوں کے شناختی کارڈزاپنے پاس رکھ کر آٹا لے رہے تھے دونوں افرادکو تھانہ منتقل کرنے کے بعد کارروائی شروع کردی ۔ جتوئی، مظفرگڑھ، خان گڑھ سے نمائندہ خصوصی، تحصیل رپورٹر،نمائندہ بیٹھک، نامہ نگار کے مطابق جتوئی میں قائم مفت آٹا پوائنٹ پر مین گیٹ کھلنے سے بھگدڑ مچ گئی۔
مفت آٹا کیلئے قطاریں
اس دوران 60 سالہ زہرہ مائی زوجہ اللہ دتہ سکنہ موضع بستی عارف اور کندن مائی زوجہ محمد رمضان سکنہ قاسم آباد بھگدڑ میں پاؤں تلے آگئیں۔ دونوں خواتین کو ریسکیو 1122 نے بھگدڑ سے نکال کر تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جتوئی پہنچایا۔ جہاں زہرہ مائی جان کی بازی ہار گئی۔ جبکہ کندن مائی کو ابتدائی طبی امداد کے بعد گھر روانہ کر دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کے ناقص انتظامات پر متعدد افراد محمد اعظم، محمد اعجاز، محمد اقبال، عظیماں مائی، کبریٰ مائی ودیگر نے کہا۔ کہ وہ سارا دن لائنوں میں لگ کر خالی ہاتھ گھر لوٹ جاتے ہیں۔ اور تھانہ میر ہزار خان اور تھانہ جتوئی کے لاکھوں مکینوں کیلئے آٹا تقسیم کرنے کے صرف 3 پوائنٹس بنانا۔ جان بوجھ کر شہریوں کو اذیت میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے۔
اس موت کی ذمہ دار مقامی انتظامیہ ہے۔ دوسری جانب وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈی سی مظفر گڑھ آغا ظہیر عباس شیرازی اور ڈی پی او مظفرگڑھ رضا صفدر کاظمی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ ڈی سی مظفرگڑھ نے وقوعہ کی تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کا اعلان کیا۔ اور متاثرہ خاندان سے اظہار تعزیت کیلئے بستی عارف گئے۔ اور انہیں انصاف کی فراہمی کی مکمل یقین دہانی کرائی۔ جبکہ ڈی پی او مظفرگڑھ نے آٹا پوائنٹس کا وزٹ کر کے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات کا اعادہ کیا۔ اور انتظامیہ کے انتظامات کا جائزہ بھی لیا۔ اس دوران ڈی ایس پی جتوئی اور ایس ایچ او جتوئی کو آئندہ موثر اقدامات کرنے کی ہدایات بھی دیں۔
خاتون لقمہ اجل
ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ آغا ظہیر عباس شیرازی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر آغا ظہیر عباس شیرازی متوفیہ زہرہ بی بی کے گھر بستی عارف پہنچ گئے،لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ انہوںنے انہیں انصاف دلانے کا مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔ خان گڑھ سے نامہ نگار کے مطابق کینال ریسٹ ہاؤس خان گڑھ میں قائم میل مفت آٹا سنٹر پر۔ گزشتہ صبح لوگوں کو لائنوں میں کھڑا کر کےپولیس کی موجودگی میں آٹا تقسیم کیا جارہا تھا۔ کہ اچانک عوام قابو سے باہر ہوگئے۔ اور لائنیں توڑ کر آٹےکے تھیلوں سے لوڈ ڈالے پر ٹوٹ پڑے اور تمام تھیلے لوٹ کر لے گئے۔ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام میں آٹے کے حصول کا لالچ بڑھ چکاہے۔ اورعوام تمام کام کاج چھوڑ کر مفت آٹے کے پیچھے پڑچکے ہیں۔
مسلم یوتھ آرگنائزیشن کے ضلعی صدر رانا محمد بابر نے کہا۔ کہ وزیر اعظم آٹے کی تقسیم کی پالیسی پر نظر ثانی کریں۔ مفت آٹا حساس راشن کی دکانوں یا یوٹیلیٹی سٹوروں پر تقسیم کرایا جائے۔ اور راشن دکانوں کی تعداد بھی بڑھائی جائے۔ علاوہ ازیں مفت آٹا فی میل سنٹر میں بد نظمی بھگدڑ کی شکایات پر ایس ایچ او تھانہ خان گڑھ قیصر حسنین کھگہ سنٹر پہنچ گئے۔ انہوں نے فی میل سنٹر میں موجود مردوں کو وہاں سے بھگا کر سنٹر سے باہر نکال دیا۔ جبکہ آٹے ٹرالی پر غیر متعلقہ افراد کو نیچے اتار دیا اور ٹرالی پر کھڑے ہوکر خود آٹا تقسیم کرایا۔
سیکورٹی کے ناقص انتظامات
انہوں نے لائنیں بنوانے کیلئے خواتین کو بہت سمجھانے کی کوشش کی مگر کسی نے ایک نہ سنی۔ مظفرگڑھ سے نمائندہ بیٹھک کے مطابق روہیلانوالی آٹا پوائنٹ پر سیکورٹی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے عوام مشتعل ہو گئی۔ ڈیوٹی پر موجود سب انسپکٹر کو تشدد کا نشانہ بنا کر عملہ کو یرغمال بنا لیا اور آٹا کے ٹرک کو لوٹ لیا گیا۔
Leave a Comment