مومل کاطلسماتی محل،راجے،مہاراجے،شہزادے جال میں پھنستے رہے - Baithak News

مومل کاطلسماتی محل،راجے،مہاراجے،شہزادے جال میں پھنستے رہے

قصہ مومل رانو
قسط 2
مترجم: پریتم داس بالاچ

شاعروں کے سرتاج ’’شاہ عبداللطیف بھٹائی سرکار‘‘کی سندھی کتاب ’’شاہ جو رسالو،سر رانو‘‘سے لی جانیوالی لاجواب کہانی، راجہ نند گوجر کی بیٹی مومل گوجرانی نے جیسلمیر سے بھی قدیمی شہر لیدرواہ، لنڈانو کے پاس کاک ندی کے کنارے خوبصورت طلسمی محل بنا کر چاروں طرف سندر سہانا باغ لگوایا اور باغ کے پاس محل کے گیٹ پہ ایک نقارہ رکھ کے بورڈ آویزاں کیا کہ جو بھی مومل سے شادی کا خواہشمند ہو وہ اس نقارے کو ڈنکے کی چوٹ لگا کر مومل کے سوالوں کا جواب دے گا تو وہ اس خوبصورت شہزادی سے شادی کر سکتا ہے ۔لیدرواہ ایک تاریخی شہر تھا اس کے علاؤہ ادھر کافی مندر اور کاک ندی کے سندر تالاب تھے جہاں یاتری اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے تھے اس کے علاوہ، راجے، مہاراجے، شہزادے، شاہوکار، تاجر بنجارے و دیگر کاروباری حضرات مومل کے حسن کی تعریف سن کر ادھر کا رخ کرتے ہوئے مومل کے جال میں پھنس کر اپنی دولت لٹوا کر راہی ہوتے تو کئی اس طلسمی محل میں جان دیکر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیتے تھے اسی طرح کاک ندی کے پاس مومل کے چاہنے والوں کا بہت بڑا قبرستان بن گیا ۔مرنے والوں کے گھر والے ادھر آ کر ان کی آ تما کو شانتی دینے کیلئے مندروں کے پجاریوں کو دان دکھشنا دیکر واپس چلے جاتے اسی طرح اس شہر میں ہر وقت بھیڑ لگی رہتی اور وہاں مومل کے چھوڑے ہوئے کارندے انہیں بہلا پھسلا کر مومل کی تعریفوں کے پل باندھ کر محل کی چوکھٹ پہ لا کھڑا کرتے تو وہ سارا مال و متاع لٹواتے ہوئے ایک پاگل کی طرح جنگلوں کی خاک چھانتے ہوئے مومل کے عشق میں زندگی بتا دیتے۔اسی پندرہویں صدی کے وسط میں سندھ پر ہمیر سومرو کا راج تھا ۔ایک دن وہ اپنے تین دوستوں ڈونر بھٹی، سنہڑو دماچانی اور رانا مہندرا کے ساتھ شکار کی غرض سے نکلے تو انہیں ایک جوگی فقیر ملا ۔ اس کے خوبصورت سنہرے رنگ روپ کو دیکھ کر انہوں نے پوچھا کہ اے فقیر سئیں! آپ کی یہ بری حالت کس نے کی ہے کیونکہ آپ شکل و صورت اور چال ڈھال سے خاندانی جوگی فقیر نہیں لگتے؟(بعض روایات کے مطابق یہ شہزادہ اسی جوگی فقیر کا بیٹا تھاجس نے مومل سے چھل کپٹ کر کے دغا بازی سے کراماتی دانت حاصل کیا تھا۔ اس اعلیٰ ذات کا کھیل نرالہ ہے کہتے ہیں دغا کسی کا سگا نہیںاگر یقین نہیں تو آ زما کے دیکھ لو؟ دھوکے ،چوری اور ڈکیتی سے حاصل کی ہوئی دولت کبھی ساتھ نہیں دیتی جو چیز آسانی سے حاصل کی جاتی ہے وہ پل میں بکھر جاتی ہے ) قصہ مختصر جوگی فقیر نے کہا اے شہزادو! میں بھی پہلے تمہاری طرح ایک چھوٹی سی نگری کا شہزادہ تھا مگر مومل شہزادی کے عشق میں گرفتار ہو کر سب مال و دولت خزانہ لٹوا کر فقیر بن گیا ہوں نہ مومل ملی اور نہ ہی واپس اپنی نگری جانے کی ہمت ہوئی بس اسی کی یادوں میں دن بیتاتے ہوئے جنگل بیابانوں میں پھر کر دکھ سہہ رہا ہوں۔جب انہوں نے مومل کی خوبصورتی کا قصہ سنا تو ان کے دل میں بھی مومل کے عشق کا بھوت سوار ہوا اور تینوں مومل کے محل کی دہلیز پر جا پہنچے۔ سب سے پہلے ہمیر سومرو نے نقارے کو چوٹ دی تو مومل کی باندی، بانہی ناتر ناز کرتی ہوئی ہمیر سومرو کو محل میں لے گئی جونہی راجہ ہمیر نے طلسمی چشمے پہ براجمان ببر شیروں کی گرجدار آ واز سنی تو اس کا دل دہل گیا اور آگے چل کر بھول بھلیوں، ٹیڑی میڑھی گلیوں کے خطرناک موڑ پہ گیا تو باندی ناتر نے اپنی چالبازی سے ایسے پلٹی ماری کہ پھر دکھائی نہ دی۔ ہمیر سومرو کو آ گے جانے کی ہمت نہ ہوئی اور واپس لوٹ آ یا۔ اسی طرح ڈوئنر بھٹی نے بھی طلسماتی چکروں سے نکل کر واپس سکھ کا سانس لیا اور رانا مہندرا سے کہا بھائی اب آ پ کی باری ہے جاؤ تو پتا چلے گا۔مگر رانا ان میں عقلمند، بہادر اور ہوشیار تھا جونہی نقارے کو چوٹ دی ناتر رانا کو محل میں لے گئی تو چشمے کو دیکھ کر رانا نے جیب سے سپاری نکال کر پھینکی تو وہ پانی میں ڈوبنے کی بجائے طلسمی چشمے کے فرش پہ لڑھکتی ہوئی آ گے نکل گئی ۔جب چشمے پہ شیروں نے گرج کر کھانے کی کوشش کی تو اس نے تلوار نکال کر ہمت و صبر سے کام لیتے ہوئے ناتر باندی کے ساتھ ہی پیچ دار رستوں میں گھوڑے کے ساتھ چلتا رہا اور جونہی ناتر نے خم دار گلی کی نکڑ پر چکر دینے کی کوشش کی تو اس نے بالوں سے پکڑ کر سخت نتائج کی دھمکیاں دے کر سب طلسماتی راز اگلوا لیا۔ناتر نے کہا اے رانا! مجھے مارنا مت مومل کا سب راز بتاتی ہوں۔ ناتر نے کہا اے رانا یہ سب مومل کی بہن جادوگرنی سومل کا رچایا ہوا طلسماتی کھیل ہے مگر حقیقت میں کچھ بھی نہیں یہ چشمے، شیر، حشرات و دیگر خوفناک چیزیں سب جادوئی کھیل ہے ان سب کو جو ہوشیاری اور صبر سے عبور کرتے ہوئے مومل کی چارپائی پہ بیٹھ کر ساتوں بہنوں کے درمیان مومل کو پہچان کر دھیرج اور حوصلے سے سوالوں کے جواب دے گا تو مومل اس کی ہو جائے گی ۔

مزید جانیں

مزید پڑھیں
بی زیڈ یو

بی زیڈ یو کے مالی معاملات،حکومتی نمائندوں سے کرانے پر اتفاق

ملتان ( خصوصی رپورٹر,بی زیڈ یو )بہاءالدین زکریایونیورسٹی ملتان کی سینڈیکیٹ کا اجلاس زیرصدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی منعقد ہوا۔ اجلاسمیں سینڈیکیٹ ممبران جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی ، پروفیسر ڈاکٹر ضیاءالقیوم سابق وائس چانسلر علامہ اقبال مزید پڑھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں