پنجاب بلوچستان کی سرحدی چیک پوسٹس سمگلنگ کابڑاذریعہ

  • Home
  • وسیب
  • پنجاب بلوچستان کی سرحدی چیک پوسٹس سمگلنگ کابڑاذریعہ
سرحدی چیک پوسٹس

کوٹ چھٹہ (محمد عباس,سرحدی چیک پوسٹس)سخی سرور چیک پوسٹ، راکھی گاج چیک پوسٹ اور بواٹا چیک پوسٹ یہ تین چیک پوسٹ ڈیرہ غازی خان کو بلوچستان سے ملاتی ہیں بلوچستان کا پہلا شہر رکنی تحصیل ہے جو ضلع بارکھان کی تحصیلوں میں شمار کی جاتی ہے۔ سخی سرور چیک پوسٹ پنجاب پولیس کے حصے میں جبکہ بواٹا اور راکھی گاج چیک پوسٹ بی ایم پی کے کنٹرول میں ہیں۔ سمگلنگ کا سب سے زیادہ سامان انہیں چیک پوسٹ سے ہوتا ہوا پنجاب کے شہروں میں سپلائی کیا جاتا ہے۔ ہمسایہ اور دیگر ممالک سے اسمگلنگ میں تین گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اسمگلنگ کا سامان پاکستان کے مختلف سیکٹرز میں پہنچتاہے۔ اس میں تیل، نان پیڈ کسٹم گاڑیاں ، موبائل فون اور بڑی مقدار میں چائے غیرقانونی طور پر پاکستانی مارکیٹوں تک پہنچتی ہے۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں فروخت ہونے والے50 فیصد موبائل فون غیرقانونی تجارت کے ذریعے یہاں پہنچتے ہیں۔

پنجاب بلوچستان

یہاں فروخت ہونے والا ڈیزل، انجن آئل، ٹائر اور آٹو پارٹس بھی غیرقانونی تجارت کا نتیجہ ہوتے ہیں۔پاکستانی مارکیٹوں میں فروخت ہونے والی چائے اور سگریٹ بھی اسمگلنگ کا مال ہوتے ہیں۔ لاکھوں ٹن کپڑا بھی اسمگلنگ کا مال ہوتاہے۔حیران کن طورپر اربوں روپے کی ادویات بھی غیرقانونی تجارت کے ذریعے پاکستان کی مارکیٹ میں داخل ہوئیں۔

اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے. کہ کس قدر بڑی مقدار میں سامان ڈیوٹیز ادا کیے بغیر پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔ نتیجتاً پاکستان کو اربوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہے لیکن عوام کو اس کافائدہ نہیں ہوتا ۔ اسمگلنگ دراصل ایسی غیرقانونی تجارت ہوتی ہے. جس میں ملوث لوگ ملک سے اشیائے ضروریہ حکومت کو ٹیکسز اور ڈیوٹیز ادا کئے بغیر برآمد کرتے ہیں۔

وہ اشیائے ضروریہ درآمد بھی اسی انداز میں کرتے ہیں۔ اسمگلنگ میں سرحدوں کے دونوں اطراف میں ایسے افراد ہوتے ہیں. جو سامان خریدار اور فروخت کنندہ تک پہنچانے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ اس کے بدلے میں وہ کچھ رقم لیتے ہیں جو بہرحال کسٹم ڈیوٹی وغیرہ سے کم ہوتی ہے۔

اس انداز میں چند افراد ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے بچ کے اپنی تجارت مستحکم کر لیتے ہیں. لیکن اس کے نتیجے میں ملکی معیشت کو بھاری بھرکم نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اسمگلنگ کی وجہ بہت زیادہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز ہوتی ہیں۔ اگرحکومتیں ڈیوٹیز کم بھی کر دیں تو ا سمگلرز اس قدر عادی ہو چکے ہوتے ہیں.

کہ ایک روپیہ بطور کسٹم ڈیوٹی ادا کرنے کے روادار نہیں ہوتے۔ ان تین چیک پوسٹ پر تعیناتی کیلئے انٹرویو ہوتے ہیں. جو سب سے زیادہ (گارنٹی) دے گا. وہی تعینات ہو گا کبھی کبھار ایک دو کاروائی دکھا کر فوٹو سیشن بھی کرایا جاتا ہے۔سرحدی چیک پوسٹس

آج کا اخبار

Leave a Comment
×

Hello!

Click one of our contacts below to chat on WhatsApp

× How can I help you?