
ملتان (کاشف خان )پیسے کی چمک نے ملتان پولیس کو چوروں کا سرپرست بنا دیا۔ تھانہ مخدوم رشید کا نکا تھانے دار اے ایس آئی عارف چوروں کاسرپرست بن گیا۔ مدعی مقدمہ کی تذلیل کرتا رہا ۔مبینہ پچاس ہزار کے عوض برآمد شدہ مال مقدمہ مدعی کی بجائےملزمان کے حوالے کر دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق محمد اختر نامی شہری کی مدعیت میں 23-3-3 کوتھانہ مخدوم رشید میںمقدمہ نمبر 501/23 بجرم 457,380 کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کروایا گیا۔ ایف آئی آر کے متن کیمطابق محمد اختر 14 نمبر چونگی کا رہائشی ہے اور کباڑ کا کام کرتا ہے۔ محمد اختر نے کوٹ ربنواز میں کباڑ کا گودام بنا رکھا ہے۔ 23
-2-27 کو گودام کے اندر والے کمرے کو تالا لگا یااور پھرگیٹ کو بھی تالا لگا کر گھر واپس آ گیا اور 23-2-28 کی صبح8.30 منٹ پر واپس گودام گیا اور باہر گیٹ کا تالا کھول کر جب اندر گیا تو دیکھا اندر والے کمرے کا تالا ٹوٹا ہوا تھا جس پر مجھے چوری کا شک ہوا تو میں نے شورواویلا شروع کر دیا میرا شور سن کر ناصر اور شوکت سکنہ کوٹ ربنواز اندر آ گئے انکی موجودگی میں ہم کمرے میں گئے تو دیکھا کہ ایک سلائی مشین،واشنگ مشین،4 ٹرنک میں سے قیمتی سٹیل کے برتن ،قیمتی اشیاء جو کہ میں نے بیٹی کے جہیزکیلئے جمع کیا ہوا تھا جسکی مالیت تقریباً ڈیڑھ لاکھ بنتی ہے سب نامعلوم چور لے گئے.
پولیس چوروں کی سرپرست
شک کی بنیاد پر میں نےاپنے ہمسائے محمد ندیم،محسن اور المعروف مہرسیال کا نام پولیس کودیا جس پر پولیس نے انکے گھر ریڈ کر کے میرا چوری شدہ سامان انکے گھر سے برآمد کر لیا اور محمد ندیم کو گرفتار کر لیا مگر بقیہ دو ملزمان کو پولیس تاحال گرفتار نہ کر سکی جو کہ مجھے دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔ مدعی مقدمہ محمد اختر نے روزنامہ بیٹھک سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقدمے کا تفتیشی اے ایس آئی عارف مکمل طور پر ملزمان کو سہولت فراہم کر رہا ہے۔ ملزمان کی نشاندہی کرنے کے بعد بھی پولیس نے ریڈ کیلئے مجھ سے پٹرول اور کھانے کے پیسے مانگے جو کہ بہت ہی مشکل سے میں نے ادا بھی کیے۔
ریڈ کرنے کے بعد ملزم ندیم کو گرفتار کرکے اسکے گھر سے میرا سامان بھی برآمد کروالیا. لیکن دو ملزمان المعروف مہر سیال اور محسن کو آج تک گرفتار نہ کیا. مدعی نے مزید بتایا کہ اے ایس آئی عارف نے ملزمان سے سازباز ہو کر. مبینہ پچاس ہزار کے عوض میرا برآمد شدہ سارا سامان مجھے واپس کرنے کے بجائے. الٹا ملزمان مہر سیال اور محسن کو اٹھا دیا ہے۔ اے ایس آئی مجھ سے بدتمیزی سے پیش آتا رہا ہے۔ محمد اختر نے مزید بتایا کہ ایے ایس آئی عارف مجھے میرے سامان کی سپرداری کاکہتا رہا ہے لیکن میں نے اسے بولا کہ میرا قیمتی سامان ابھی برآمد کروایا جانا ہے جب تک آپ میرا قیمتی سامان برآمد نہیں کرواتے میں کس طرح سپرداری کروا لوں۔
مال مقدمہ ملزم کے حوالے
اے ایس آئی عاڈف نے ٹاؤٹ مظہر جوئیہ کے ذریعے پچاس ہزار لے کر. میرا سارا سامان ملزمان کو اٹھا دیا ہے. اور بقیہ ملزمان کو گرفتار کرنے کے بجائے کھلی آزادی دے رکھی ہے۔ مدعی مقدمہ محمد اختر نے ایڈیشنل آئی جنوبی پنجاب،آر پی او ملتان. سی پی او ملتان سے اے ایس آئی تھانہ مخدوم رشید عارف کیخلاف. محکمانہ کارروائی کی درخواست کی ہے. اور ملزمان سے چوری شدہ سامان واپس لے کر بقیہ ملزمان کو فوری گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کی ہے. دوسری جانب عارف ایے ایس آئی نے بیٹھک سے گفتگو کرتے ہوئے تمام معاملہ کو جھوٹ قرار دیا ہے۔
Leave a Comment