ملتان (بیٹھک انویسٹی گیشن سیل) دس سالہ سیف اللہ تیسری کلاس میں تھا جب دو سال قبل اس کے والدین اپنے چند دیگر قریبی عزیز رشتے داروں کے ساتھ کھوہ پٹھان والا سے نقل مکانی کرکے ٹاٹے پور روڈ پر قیام پذیر ہو گئے۔ سیف اللہ سکول گورنمنٹ پرائمری سکول بستی نو ڈھنڈ میں پڑھتا تھا۔ اچانک نقل مکانی کرنے والا خاندان مختلف مسائل اور چلینجز کا شکار تھا لیکن اچانک نقل مکانی کے اس عذاب سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ سیف اللہ اپنی، بستی، گھر، سکول، دوست احباب، عزیز رشتے داروں سے بچھڑ کر نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گیا۔ سیف اللہ کے والد خالد کے مطابق وہ اکثر راتوں کو اٹھ کر بیٹھ جاتا اور رونا شروع کر دیتا۔ وہ اپنے والدین کو واپس اپنے گھر چلنے کو کہتا جس پر اس کے گھر والے بتاتے کہ اب وہ جہاں قیام پذیر ہے وہی اس کا گھر۔ سیف اللہ کے والد کے مطابق یہ سن کر سیف اللہ مزید رونا شروع کر دیتا اور کہتا یہ اس کا گھر نہیں ہے اس کا گھر تو کھوہ پٹھان والا میں ہے۔ سیف اللہ کے والدین اسے تسلی دینے کے لئے کہتے کہ ٹھیک ہے صبح گھر اپنے گھر واپس چلیں گے اب تم سو جاو مگر سیف اللہ کی وہی ضد اور وہی رونا دھونا یہاں تک کہ وہ رو رو کر تھک کر سو جاتا۔ کبھی کبھی سیف اللہ کی ماں اپنے بیٹے کی یہ حالت دیکھ کر اس کے ساتھ رونا شروع کر دی۔ سیف اللہ کے والد نے روزنامہ بیٹھک کو بتایا کہ سب بچے اداس تھے یوں پورے ایک سال ہم ان کو کسی سکول میں داخل نہ کرا سکے۔اس نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کو ایک سرکاری سکول میں داخل کرانے کے لئے لے گیا لیکن سیف اللہ وہاں نہ رکا وہ وہاں روتا رہا اور کہتا رہا کہ یہ اس کا سکول نہیں ہے وہ صرف اپنے سکول جائے گا۔خالد سیف اللہ کو واپس گھر لے آیا۔ بچہ ہر وقت گم صم رہتا تو خالد کسی کے مشورے پر اس کو ایک پرائیوٹ سکول لے گیا۔ سرکاری سکول کے مقابلے میں زیادہ کلرفل سکول کسی حد تک سیف اللہ کی دلچسپی کا باعث بن گیا۔ خالد کے مطابق مسلسل ایک سال سکول سے دور رہنے اور اداس رہنے کی وجہ سے سیف اللہ کو سب پڑھا پڑھایا بھول گیا۔ ٹیسٹ کے بعد نئے سکول کی انتظامیہ نے بچے کو تیسری کلاس کی بجائے پہلی کلاس میں داخلہ دینے کی حامی بھری یوں بچے کی سکول میں رغبت کو دیکھتے ہوئے خالد نے سیف اللہ کو پرائیویٹ سکول میں داخل کرا دیا۔ وہ ابھی تک پہلی کلاس میں ہے کچھ عرصے تک اس کے سالانہ امتحانات متوقع ہیں اور کامیابی کی صورت میں وہ دوسری کلاس میں پرموٹ کر دیا جائے گا۔ سیف اللہ آج بھی اپنے پرانے سکول کو اور اس سکول کے کلاس فیلوز کو نہیں بھولا وہ اسے بہت یاد آتے ہیں اسے اپنا گھر یاد آتا ہے سکول کا رستہ یاد آتا ہے اپنے رشتہ دار اور ہمسائے یاد آتے ہیں جو اس سے بچھڑ گئے ہیں اور وہ یہ نہیں جانتا کہ وہ سب اس سے کیوں بچھڑ گئے ہیں اور اسے اپنی بستی اور سکول کیوں چھوڑنا پڑا۔ (نوٹ: بچے کے والد کے کہنےپر بچے، اس کے والد کا نام اور اب وہ جہاں قیام پذیر ہیں اس جگہ کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے )۔

10سالہ سیف اللہ نفسیاتی مسائل کاشکار،واپس اپنے گھرجانے کی ضد
مزید جانیں
مزید پڑھیں
بہاول پور(رانا مجاہد/ ڈسٹرکٹ بیورو)بہاول پور کارڈیک سنٹر گریڈ 01 تا 20 کی 625 آسامیوں پر تعیناتیاں تا حال نہ ہو سکی۔ بہاول پور کارڈیک سنٹر جس کو خوبصورت بلڈنگ اور جدید سہولیات کے حوالے سےسٹیٹ آف آرٹ کہا جاتا مزید پڑھیں