
ملتان (بیٹھک سپیشل) 1973 کے آئین کے نفاذ کے بعد صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخابات ہونے تھے۔ 1973 کے آئین نے ملک کے لیے ایک وفاقی پارلیمانی نظام بنایا تھا جس میں صدر محض ایک رسمی سربراہ مملکت تھا اور اصل طاقت وزیر اعظم کے پاس تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 14 اگست 1973 کو 146 ارکان کے ایوان میں 108 ووٹ حاصل کرنے کے بعد ملک کے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا جبکہ نئے آئین کے تحت فضل الٰہی چوہدری صدر منتخب ہو گئے۔ بھٹو کے دور میں 1973 کے آئین میں چھ ترامیم کی گئیں۔
پہلی ترمیم پاکستان کے بنگلہ دیش کو تسلیم کرنے کا باعث بنی جبکہ دوسری ترمیم میں احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ۔بھٹو حکومت نے صنعتی شعبے میں بہت سی اصلاحات متعارف کرائیں۔ ان کی اصلاحات کے دو پہلو بشمول نیشنلائزیشن اور کارکنوں کے حقوق کی بہتری تھے۔ پہلے مرحلے میں سٹیل، کیمیکل اور سیمنٹ جیسی بنیادی صنعتوں کو قومیا لیا گیا۔ یہ 1972 میں کیا گیا تھا۔ نیشنلائزیشن کا اگلا بڑا قدم یکم جنوری 1974 کو اٹھایا گیا. جب بھٹو حکومت نے تمام بینکوں کو بھی قومیا لیا گیا. جبکہ آخری مرحلے میں ملک بھر میں تمام آٹے، چاول اور کاٹن ملوں کی نیشنلائزیشن کی گئی تھی۔ پارلیمانی نظام
تدفین کے بعدگڑھی خدابخش کوفوج نے بندکردیاتھا،لاڑکانہ میں تاریخی مظاہرہ ہوا
ملتان (بیٹھک سپیشل)ذوالفقار علی بھٹو کی تدفین کے بعد فوج نے نوڈیرو جہاں گڑھی خدا بخش قبرستان واقع ہے۔ کو فوج نے بند کر دیا تھا۔ لاڑکانہ جس کی بھٹو شہید نے پارلیمنٹ میں نمائندگی کی تھی۔ نے مارشل لاء حکومت کی جانب سے لگائی جانے والی سیاسی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے تھے۔ اسی طرح لاہور، فیصل آباد، ملتان، سیالکوٹ، گوجرانوالہ الغرض ہر چھوٹے بڑے شہر اور قصبے میں مظاہرے ہوئے۔ فیصل آباد میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھیوں کا استعمال کیا تھا۔
Leave a Comment